نرع کی آخری ہچکی کو ذرا غور سے سُن

 شاعر نے کہاتھا
نزع کی آخری ہچکی کو ذرا غور سے سن
زندگی بھر کاخلاصہ اسی آواز میں ہے
نزع کی حالت اب اُسے ہی معلوم ہے جو اس میں سے گزرا ہو ۔اور حقیقی حالت نزع سے گزرجانے والاواپس نہیں آیاکرتا وگرنہ اگر اُسے آنے دیاجائے تو زندگی کی رمق باقی نہ رہے۔کیونکہ ہدف تبدیل ہونے کے بعد نظریات بدل جاتے ہیں ۔پھول کی خواہش رکھنے والا سچا شخص کانٹوں کی پرواہ نہیں کرتا۔لیکن پھر نجانے کیوں ہم بھول جاتے ہیںکہ جس طرح زندگی گزارے بغیر اس کو سمجھنادشوار ہے تو پھر موت کے مرحلے کوجان دیئے بناءکیسے سمجھاجاسکتاہے۔ہاں اتناضرور ہے کہ پیش بندی کی جاسکتی ہے کہ موت کے بعد آنے والے مراحل کی اپنے عقائد کے مطابق تیاری کرلی جائے ‘خدا کو ‘بھگوان کو یاخداوند کو راضی کرلیاجائے۔لیکن یادرہے اِن میں سچااورسُچاایک ہی ہوگا۔لیکن اِن تمام مذاہب کی مشترک باتوں کو دیکھ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ کوئی بھی دین برائی ‘حرص‘بے گناہ قتل‘غیبت ‘ناانصافی اور لالچ کا درس نہیں دیتا۔بلکہ تمام ادیان زنا سے بچنے ‘سخاوت ‘خدمتِ خلق اور محبت کا درس دیتے ہیں۔تو اب جو زندگی ہے وہ انھیں باتوں کے گرد گھومتی ہے۔سماج جو ہے وہ یہی ہے۔

آپ غور کرلیجئے ‘محض قانون یاعدالتیں انصاف فراہم نہیں کرتیں‘معاشرے ہی انصاف کے آئینے آویزاں کریں تو بات بنتی ہے۔آپ تاریخ کنگھال لیں اور بڑے شوق سے انگھال بھی لیں تو آپ کو ایسا بادشاہ نظر نہیں آئے گا جو تمام تر بری رعایاکے باوجود انصاف کی لوٹ سیل لگائے رہاہو۔اجتماعی طورپر بے شعوری کے سمندر میں غوطہ لگاتے ہرمعاشرے کے‘ ہرشعبہ زندگی کا شخص دوسرے کو مُوردِالزام ٹھہراتاہے۔عدالتیں انصاف پر مبنی فیصلے دے بھی دیںتو مکمل انصاف نظرنہیں آئے گاہرگزنہیں آئے گا۔وگرنہ جہاں سماج کارخ درست سمت ہوتووہاں کے لوگ قاضی ‘جج‘منصفی کے حکم کے بعد بددیانت ‘جھوٹے اوردغاباز شخص کاساتھ نہیں دیتے۔حق کی سربلندی کی خاطرمعاشرے کاانصاف سے گہراتعلق ہوناضروری ہے نہ کہ کسی خاص مذہب یافرقے سے ۔آپ کو بات ناگوار گزری ہو تو میری طرح گریبان میں جھانک لیجئے سب عیاں ہوجائے گا۔

ذرارکیئے اب مغرب کی جانب نظردوڑائیں۔توآپ کو اہل مغرب کے ہاں چھوٹے پیمانے پرانصاف نظرآئے گا۔اس لیئے لوگ وہاں کارُخ کرتے ہیں۔انکے انسانی حقوق تو اپنے تک ہی محدود ہیں ۔ڈرون مسلمانوں ہی کاخانہ ءبربادکرتے ہیں لیکن ایک لمحہ کیلئے غور کیجئے کہ آخر کیاوجہ ہے کہ اگرآج بھی ویزہ ملے تو مسلمان دوڑ کر وہاں جائیں گے۔جائز اجرت ہے وہاں ‘وزیرمشیر لاکھوں نہیں اُڑاتے‘وہ شراب پیتے ہیں (جو ہمارے نزدیک حرام ہے)لیکن وہ مزدور کاخون نہیں پیتے (جوہمارے معاشرے میں خوش پوش طبقہ کامحبوب ترین مشروب ہے)۔جب تک انصاف دہلیز پر میسر نہیں ہوگا‘زندگی ڈھنگ سے نہیں گزرے گی۔عدالتیں فیصلے کرتی ہیں اور آج کے سیاستدان عوام کے مزاج کو دیکھ کر اُن پرعمل درآمد کراتے ہیں۔اگر مشیت ایزدی شامل ہوتو عوام کے سیلاب کے آگے یہ عیش پرست لوگ ٹھہر نہیں سکتے ۔توسمجھ لیجئے اگر ہم ٹھیک ہوگئے تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔

پہلے آپ اپنے آپ کو اخلاقیات میں ڈ ھال لیں پھر آپ جو چاہیں مذہب ‘ فقہ ومسلک اختیارکریں آپ کوانصاف ملے گا۔ہاں اگر مسلمان ہیں تو یادرہے قرآن میں ارشاد ربانی ہے (مفہوم)”اے مسلمانو اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاﺅ“۔توایک بہترین انسان ہی ایک اچھامسلمان بن سکتاہے۔لہذا ہمیں اصلاح کاآغاز اپنی ذات سے کرناہوگاوگرنہ علاقائیت ‘لسانیت ‘قومیت اور مذہبی اور لبرل ازم کی انتہاپسندی کااژدھاآپ کونگل جائے گااورڈکار بھی نہیں مارے گا۔فرمان رسولﷺ پر اختتام کرتاہوں(مفہوم)”مومن ایک سوراخ سے دوبارنہیں ڈساجاسکتا“۔ہم کتنی بار۔۔۔اگر ہم درست نہ ہوئے تو الیکشن 2013نزع کی آخری ہچکی ثابت ہوسکتاہے(لہذاہمیں ان اُمیدواروں کو رد کرناچاہیئے جو ہم سے دھوکہ کرچکے ہوں ‘چاہے انکاتعلق کسی بھی جماعت سے ہو)۔اور جس کسی نے بھی اب کی بار حکومت میں رہ کرکسی بھی طرح کی کرپشن کی تو قوی امکان ہے کہ وہ‘اُس کی جماعت اور اسکامستقبل ہمیشہ کیلئے دفن ہوسکتاہے۔
شاعر نے کہاتھا
نزع کی آخری ہچکی کو ذرا غور سے سن
زندگی بھر کاخلاصہ اسی آواز میں ہے

نوٹ:کرپٹ اُمیدواروں یاکرپٹ افراد کے گروہوں کو ووٹ دینے والے حضرات بھوک مرنے‘رونے سسکنے اورتڑپنے کیلئے ہیں لہذااِن پر آج کے بعد کوئی رحم نہیں کیاجائے گا۔انہیں غربت کی اتھاہ گہرائیوں میں اُلٹالٹکاکران کے جسم پر محبت کے کوڑے مارے جائیں گے جو نیلون اور سلور کی آمیزش سے تیارشدہ ہوں گے‘انکی عزت نفس کو پامال کیاجائے گاکیونکہ اگران میں حمیت ہوتی تو ہمیں ووٹ ہی کیوں دیتے َ؟؟؟۔المشتہر::آپ کی اپنی کرپٹ سیاسی مافیا۔بتاریخ:14مئی 2013
sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 174667 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.