چنیوٹ

 دریائے چناب کے بائیں کنارے سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر” چنیوٹ“ واقع ہے۔اس کا شمار صوبہ پنجاب کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں یہ شہر چینیوں کی بستی تھا۔چنیوٹ کا لفظ ”چن“اور ”اوٹ“ سے اخذ کیا گیا ہے جسکے معنی ”چاند کے پیچھے“ کے ہیں۔ اس شہر پر چینیوں ،تیموری خاندان،لنگاہ،لودھی،بابرک،مغلوں اور انگریزوں نے حکومت کی۔پاکستان کی آزادی کے وقت مشرقی پاکستان اور ہریانہ سے کثیر تعداد میں مسلمان ہجرت کر کے یہاں آباد ہوگئے۔مغلوں کے دور حکومت میں چنیوٹ سے بہت سی مشہور شخصیات اور مصوروں نے مغلوں کے دربار میں نمایاں جگہ حاصل کی۔شاہ جہان کے دور حکومت میں نواب سعد اللہ خان اور نواب وزیر خان ،انڈیا کے وزیراعظم اور لاہور شہر کے گورنر بھی رہے۔سردار جسّہ سنگھ بھنگی نے طویل عرصہ تک چنیوٹ پر حکومت کی۔چنیوٹ پہلے جھنگ کا حصہ تھا مگر 2009 میں آبادی میں اضافے کے باعث اسے ایک الگ ضلع بنا دیا گیا۔بھوانہ ،چنیوٹ اور لالیاں اسکی تین تحصلیں ہیں۔ان تحصیلوں میں بھرانہ،حکمِ والا،حسین آباد،جامع آباد،محمدیہ شریف،پٹھان کوٹ،راﺅ باغ،سیٹلائٹ ٹاﺅن،شیخاں،تھٹہ موسیٰ و دیگر شامل ہیں۔1998 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 965,124 ہے۔ یہاں کی مقبول زبانیں اردو اور پنجابی ہیں ۔اس ضلع میں شرح خواندگی 65 فیصد ہے۔ پرائیویٹ سکول ،کالج ،یونیورسٹیوں سمیت چنیوٹ میں گورنمنٹ کے تعلیمی اداریے بھی موجود ہیں۔شیخ عمر حیات کی وفات کے بعد ”عمر حیات محل“ کو لائبریری میں تبدیل کر دیا گیا۔یہ ضلع تاریخی عمارتوں کے لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔عمر حیات محل،شاہی مسجد،لبرٹی پارک ،مقبرہ مائی جیون وغیرہ یہاں کے مشہور مقامات ہیں۔مذہبی اعتبار سے بھی یہ ضلع مقدس ہے۔شاہ اسمٰعیل بخاری،شاہ بہلول قادری ،شاہ برھان الدین بخاری و دیگر بزرگان دین کے مزارات یہاں موجود ہیں۔یہاں کی مشہور شخصیات میں جسٹس (ر) محمد عامر ملک، میاں محمد منشائ،شیخ عمر حیات،ناصر چنیوٹی،سید عنایت علی شاہ،وزیر خان و دیگر شامل ہیں۔پیتل اور لکڑی کے کام کے حوالے سے چنیوٹ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ماہر کاریگروں کے بنائے ہوئے دروازے،فرنیچر اور پیتل کے برتنوں پہ نقش و نگار اپنی مثال آپ ہیں۔یہ فن یہاں کے لوگوں کی میراث ہے جو باپ سے منتقل ہو کر بیٹے میں آتا ہے۔یہاں کی بنائی ہوئی اشیاءپوری دنیا کو برآمد کی جاتی ہیں۔معاشی لحاظ سے بھی چنیوٹ اہمیت کا حامل ہے۔صنعتی لحاظ سے چنیوٹ کا نمبر فیصل آباد اور لاہور کے بعد آتا ہے۔یہاں چاول اور آٹے اور شوگر کی ملزموجود ہیں جو اس ضلع کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار رکھتی ہیں۔۔اس ضلع میں ملک کے نامور بینکوں کی شاخیں بھی موجود ہیں۔ معاشی اعتبار سے یہ ضلع مضبوط ہے۔
یہاں کے مشہور خاندانوں میں شیخ، سید،مفتی،جنجو عہ،کھوکھر،آرائیںو دیگر شامل ہیں۔ سیاسی لحاظ سے شیخ اور سید خاندان معروف ہیں۔

این اے 86 اس ضلع کا واحد قومی حلقہ ہے جبکہ پی پی 73 اور پی پی74 اسکے دو صوبائی حلقے ہیں۔
ماضی میں یہاں سے محمد طاہر شاہ،قیصر احمد شیخ،مولانا رحمت اللہ،محمد اشرف چدھڑ،سید عنایت علی شاہ،سید حسن مرتضیٰ،سید حیدر عباس،سردارزادہ ظفر عباس اور غلام ابوبکر نے الیکشن لڑا۔

Ahsan Kamray
About the Author: Ahsan Kamray Read More Articles by Ahsan Kamray: 18 Articles with 33179 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.