ضلع جھنگ

 جھنگ ایک تاریخی اور ثقافتی روایات کا حامل شہر ہے۔یہ شہراپنے رسم و رواج، کلچر اور رومانوی داستانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ہیر رانجھا اور مرزا صاحبہ کی رومانوی داستانیںیہاں کی مشہورداستانیں ہیں۔ہیر رانجھا کی داستان متعدد شعراءاورمصنفین نے اپنے اپنے انداز میں لکھی، مگر وارث شاہ کا کلام سب سے معروف ہے۔ تاریخی اعتبار سے جھنگ کو رائے سیال نے آباد کیا اور 360 سالوں تک سیال ہی حکمران رہے۔احمد خان جھنگ کے آخری سیال حکمران تھے۔سیال کے بعد سکھ اور انگریز بھی جھنگ پر قابض رہے۔تقسیم پاکستان کے وقت جھنگ پاکستان کے حصے میں آیا۔ جھنگ صوبہ پنجاب کا بہت بڑا ضلع ہے۔اس کا کل رقبہ 8809 مربع کلومیٹر ہے۔1998ءکی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 20,34,545 جبکہ حالیہ اندازے کے مطابق اسکی آبادی 38,70,417 ہے۔جھنگ میں بہت سے سرکاری وپرائیویٹ تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ اسکے شہری علاقوں میں شرح خواندگی 57.50فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 30.73 فیصد ہے۔اس کا زیادہ تر علاقہ میدانی ہے۔اس کے مغرب میں تھل کا صحرائی علاقہ ہے۔گندم ،کپاس،گنا،چاول وغیرہ یہاں کی مشہور فصلیں ہیں۔جھنگ میں نایاب جنگلات اور جھاڑیاں بھی موجود ہیں۔جن میں بوہڑ،کیکر،جھنڈ،ہرمل،دان وغیرہ قابل زکر ہیں۔گھڑ سواری،نیزہ بازی،کبڈی اور کشتی میں بھی جھنگ معروف ہے۔اس ضلع میں اردو ،پنجابی،سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔اسکی تین تحصیلیں جھنگ،شورکوٹ اور احمد پور سیال ہیں۔اصحابہ،باغ،بستی اٹانوالی،چک نمبر459ج۔ب،چک نمبر220 ج۔ب،چک نمبر250ج۔ب،چک نمبر268ج۔ب،چک نمبر446ج۔ب،چک نمبر463ج۔ب،چٹھہ،چک رسول پور،سول سٹیشن،سول لائن،دھوری والا۔کوٹ شاکر،پکے والا،شیخ لاہوری،سلطان پورہ،وسو آستانہ و دیگر علاقے شامل ہیں۔اس شہر سے بہت سے بزرگان دین نے تبلیغ کی۔مہر سیال شریف،حضرت سلطان باہو اور شاہ جیوانہ کے مزار یہاں موجود ہیں۔یہاں کے قابل زکر رہائشیوں میں ڈاکٹر عبدالسلام،ابوالحسن انصاری،طاہر القادری،سیدہ عابدہ حسین،شیخ محمد امداد حسین پیرزادہ،فیصل صالح حیات ہیں۔ یہاں کے مشہور سیاسی خاندانوں میں سیال،شاہ جیوانہ کے سید،بھروانہ،شیخ اور لالی شامل ہیں۔ ضلع جھنگ کا ایک قومی حلقہ این اے88 جبکہ دو صوبائی حلقے پی پی 80 اور پی پی 81ہیں۔ماضی میںیہاں سے مخدوم فیصل صالح حیات،سیدہ عابدہ حسین،رائی سرفراز احمد بھٹی،سید رضا علی بخاری،مولانا عبدالوارث،غلام محمد لالی،ذوالفقار احمد گوندل،غلام احمد خان،محمد اسلم سالیانہ،محمد مسعود لالی،چراغ اکبر شاہ،فخر عباس شاہ بخاری نے حصہ لیا۔

حلقہ این اے 88:
2002 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید فیصل صالح حیات نے اپنی (کزن)رشتہ دار مسلم لیگ ق کی امیدوار سیدہ عابدہ حسین کو 11ہزار ووٹوں سے شکست دی۔اس الیکشن میں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 328321 جبکہ پول شدہ ووٹ کی تعداد 158031 تھی۔

2008 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار فیصل صالح حیات نے 72162 ووٹ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار سیدہ عابد حسین نے 56892 ووٹ حاصل کیے۔ اس الیکشن میں فیصل صالح حیات کو کامیابی ہوئی۔ اس الیکن میں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 3727743 جبکہ پول شدہ ووٹ کی تعداد169458 تھی۔

حلقہ پی پی 80 :
2002 کے انتخابات میں آزاد امیدوار امتیاز احمد لالی نے 36434 ووٹ جبکہ مسلم لیگ ق کے امیدوار غلام احمد لالی نے 34977 ووٹ حاصل کیے۔امتیاز احمد لالی کامیاب ہوئے۔ اس الیکشن میں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 159277تھی جبکہ پول شدہ ووٹ کی تعداد73837تھی۔

2008 کے انتخابات میںآزاد امیدوارمحمد مسعود لالی نے 34905 ،پاکستان مسلم لیگ کے امیدوارغلام محمد لالی نے 30215 ووٹ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروالفقار احمد گوندل نے 5364 ووٹ حاصل کیے۔اس الیکشن میں محمد مسعود لالی کو کامیابی ہوئی۔رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 174610 جبکہ پول شدہ ووٹ کی تعداد 74468 تھی۔

پی پی 81:
2002 کے انتخابات میں آزاد امیدوارغلام احمد نے 33365ووٹ، مسلم لیگ ق کے امیدوار چراغ اکبر شاہ نے26957 ووٹ،پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد علی شاہ نے17122 ووٹ جبکہ عوامی تحریک کے امیدوار فخر عباس شاہ بخاری نے 2135 ووٹ حاصل کیے۔غلام احمد کامیاب ہوئے۔ اس الیکشن میں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد169044 تھی جبکہ پول شدہ ووٹ کی تعداد83432تھی۔

2008 کے انتخابات میںآزاد امیدوار افتخار احمد خان نے 29615 ووٹ،پاکستان مسلم لیگ کے امیدوارچراغ اکبر نے 28976 ووٹ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارمحمد اسلم سالیانہ نے 3325 ووٹ حاصل کیے۔اس الیکشن میں افتخار احمد خان کو کامیابی ہوئی۔رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 198133 جبکہ پول شدہ ووٹ کی تعداد 94671 تھی۔

Ahsan Kamray
About the Author: Ahsan Kamray Read More Articles by Ahsan Kamray: 18 Articles with 33171 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.