انا، ایگو، میں، یعنی میں میری ذات، میری
شناخت، میری پہچان، میرا پیغام، میرا مقام، میری خوشی، میرا غم، میری حیات
میں خوش تو میرے ساتھ کل کائنات مسکراتی ہے میں اداس تو میرے ساتھ یہ
کائنات آنسو بہاتی ہے
میں میری ذات میری شناخت میری انفرادیت یہ احساس کہ میں ہوں یہی میری ذات
کا اظہار ہے میری انا میری ایگو اور میری خودی ہی میری ذات کا اظہار ہے
مجھے کائنات کے ذرے ذرے میں اپنے خالق کا عکس دکھائی دینا ہے اور میں جو
خالق کائنات کی ذات کے اظہار کا حقیقی مظہر ہوں مجھے کائنات میں خالق
کائنات کے ساتھ ساتھ اپنا عکس بھی نظر آتا ہے میں دھوپ چھاؤں برسات ہوں،
میں صحرا سمندر نباتات ہوں، میں ارض و فلکیات ہوں کائنات میرا عکس میں عکس
کائنات ہوں
یہ کائنات، بشر یعنی انسان کے لئے بنائی گئی ہے اس کی ہر شے پر میرا یعنی
انسان کا حق ہے یہ حق ہی میرے اندر تسخیر کائنات کا جذبہ ابھارتا ہے
اس بات کا احساس کہ "جہاں ہے تیرے لئے تو نہیں جہاں کے لئے" مجھے تسخیر
کائنات پر آمادہ کرتا ہے میں اپنے آپ میں کائنات کو اور کائنات کو خود میں
تلاش کرتا ہوں جو مجھے اپنے آپ سے ملاتا ہے مجھے میری پہچان دلاتا ہے
مجھے خود سے محبت ہے مجھے میرے خالق کی مخلوق سے محبت ہے مجھے اس کائنات سے
محبت ہے مجھے اپنی خود رسائی کے ذریعے خود تسخیری کے عمل سے خود اعتمادی کا
دامن تھام کر تسخیر کائنات کے عمل سے گزر کر بشریت کو لازوال کامیابی کی
مسند پر بٹھانا ہے
مجھے اپنی خودی کو پانا ہے مجھے کسی کو رلانا نہیں بلکہ ہر اداس چہرے پہ
مسکراہٹ کے پھول کھلانا ہے
مجھے خوش رہنا اور خوش رکھنا ہے مجھے کامیاب ہونا اور کامیاب کرنا ہے
کامیابی ہی وہ خوشی ہے جس کا حصول خود اعتمادی کے بغیر ممکن نہیں اور خود
اعتمادی اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتی جب تک میں خود کو نہ پا لوں میں، میری
ذات، میری شناخت ، اپنی ذات کا اظہار ہی میری انا، میری میں، اور میری خودی
ہے
اب سوال یہ ہے کہ یہ خودی کیا ہے فسفہ اقبال کی رو سے دیکھا جائے تو خود کو
خود میں تلاش کرنے کا نام خودی ہے
خودی:خود کو خود میں تلاش کرنا خودی ہے، خودی انسان کے لئے خود آگاہی اور
شعور ذات تک رسائی کا ذریعہ ہے جس نے خود کو پالیا اس نے اپنی انا، اپنی
میں، اور اپنی ایگو کو پا لیا خود آگاہی کے لئے پوری طرح اپنے من میں ڈوب
کر اپنی ذات کا شعور حاصل کرنا ، اپنی ذات تک رسائی حاصل کرنا ہے خودی کی
بدولت ہی بشر خود آگاہی و خود رسائی کے مقام تک پہنچتا ہے اور یہی وہ مقام
ہے کہ جسے پانے کے بعد انسان پوری طرح اپنا، اپنی انا، اپنی میں اور اپنی
ایگو کا ساتھ دیتا ہے اپنی ذات کا اثبات اپنے آپ کو پوری طرح اپنے حوالے
کرنا اپنا ساتھ دینا ہی اپنی “میں“ کا تحفظ ہے جو اپنے ساتھ ہے اس کے ساتھ
خالق کائنات ہے جس کے ساتھ خالق کائنات ہے اس کے ساتھ پوری کائنات ہے
میری ذات اور یہ کائنات خالق کائنات کا پرتو ہے میں مظہر خالق کائنات اور
مظہر کائنات ہوں خالق کی تخلیق کردہ محض خاکی مخلوق، میں انسان ہوں میں بشر
ہوں جو کہ اپنے آپ میں صفات رب کائنات سے متصف اشرف المخلوقات ہے جو کہ
خالق کی تمام مخلوقات میں سے بہترین مخلوق ہے کہ جسے خالق کائنات کی طرف سے
بشریت کا وہ اعلٰی مقام مرحمت کیا گیا ہے کہ جس کے ذریعے انسان پوری کائنات
کو تسخیر کر سکتا ہے میری ذات اور یہ کائنات خالق کائنات کا پرتو ہے میں
مظہر خالق کائنات اور مظہر کائنات ہوں خالق کی تخلیق کردہ محض خاکی تخلیق
نہیں، میں انسان ہوں میں بشر ہوں جو کہ اپنے آپ میں صفات رب کائنات سے متصف
اشرف المخلوقات ہوں
اب ہر انسان کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے اس مقام و مرتبہ کو پہچانے خود
آگاہی و شعور ذات سے
بشریت کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے وہ خود اعتمادی حاصل کرے کہ جو اسے
تسخیر کائنات کے عمل میں لازوال کامیابی کی مسند کے حصول کے قابل بنا دے
اور یہ اسی صورت ممکن ہے کہ بشر پوری طرح سے اپنے ساتھ ہو جائے کیونکہ جو
اپنے ساتھ ہو اس کے ساتھ خالق کائنات ہے اور جس کے ساتھ خالق کائنات ہو اس
کے ساتھ پوری کائنات ہے سو اپنی انا، اپنی ایگو، اپنی خودی اور اپنی میں کی
خود حفاظت کریں |