نوکریوں میں فراڈ

آج کل مختلف اخبارات میں نوکری کیلئے اشتہارات میں مشتہر ادارہ اپنا نام و پتہ بتانا پسندنہیں کر تا اور صرف "پی او باکس"نمبر بتا دیا جاتا ہے۔ جس سے نوکری کیلئے درخواست دینے والے امید وار کو پتہ نہیں چلتا کہ اس کی درخواست کس ادارہ کو جارہی ہے اس کے کوائف کس مقصد کیلئے استعمال ہو رہے ہیں ،ایسے اشتہارات انگریزی، اردو قومی اور علاقائی اخبارات میں تعطیل کے روز عام دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایسے اشتہارات کی کثرت ہوتی ہے جن میں تعلقہ ادارہ اپنا نام،کوائف اور پتہ بالکل نہیں بتاتے مگر امید واروں سے ان کی ایک ایک دستاویز طلب کر تے ہیں۔کچھ اشتہارات میں تو امیدواروں سے درخواست کے ساتھ سینکڑوں روپے کا منی آرڈر/پوسٹل آرڈر/اور بینک ڈرافٹ بھی طلب کیا جاتا ہے۔بیروز گاری اور معاشی حالات سے ستائے نوجوان قسمت آزمائی کیلئے نجانے کن ذرائع سے اس "فیس"کا بھی بندوبست کر کے ساتھ بھجو ا دیتے ہیں مگر اس کے بعد نہ انہیں انٹرویو کیلئے طلب کیا جاتا ہے نہ ہی درخواست کی و صولی یا نا اہلی کی اطلاع دی جاتی ہے ۔حالانکہ فیس کے عوض کم از کم یہ سہولت تو میسر ہو۔امید وار نوکری کی آس لگائے مہینوں انتظار کی سولی پر لٹکے رہتے ہیں اور بعد ازاں اپنے ساتھ ہونے والے اس دھوکے کو کسی اور نئے دھوکے /جھانسے کے رونما ہو جانے کی وجہ سے بھول جاتے ہیں ۔ایک بیروز گار امیدوار نے بتایا کہ اس نے پی او باکس نمبر کے حامل کئی اشتہا رات کو پڑھنے کے بعد وہاں نوکری کیلئے اپنے مکمل کوائف ارسال کئے مگر آج تک نہ تو وہاں سے نوکری کیلئے انٹرویو وغیرہ کیلئے بلایا گیا اور نا ہی کسی قسم کی کو ئی اطلاع ملی ۔ساتھ بھجوائے گئے منی آرڈر /پوسٹل آرڈر/بینک ڈرافٹ کے مصرف کا بھی کو ئی ثبوت نہیں ملتا۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بعض مرتبہ اسی ادارے کے ملازم پی او باکس نمبر ہونے کی وجہ سے ادارے کے اصل نام پتہ سے نا واقف ہونے کی وجہ سے اپنے ہی ادارے میں کسی اور جاب یا بہتر جاب کیلئے درخواست گزار بیٹھتے ہیں۔ جس سے اس ملازم کیلئے مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں ۔

آپ کے اخبار کی وساطت سے میں تمام اخبارات سے یہ گزارش کروں گا کہ وہ ایسے اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کردیں جو اپنا نام/ پتہ/ کوائف تو امیدواروں کو بتاتے نہیں وہ نوکری کیا دیں گے۔اخبارات اس دھوکے میں اور جعلسازی میں ایسے اداروں کے ساتھ انجانے میں تعاون نہ کریں ۔میں یہا ں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے گزارش کروں گا کہ وہ فوری طور پر ایسے مشکوک اشتہارات پر پابندی لگا دیں جو بیروز گار نوجوان کے کوائف حاصل کر کے نہ جانے کن مقاصد کیلئے استعمال کر تے ہیں ۔اور محکمہ ڈاک کے اعلیٰ افسران کو یہ حکم دیں کہ وہ پی۔ او۔ باکس نمبر حاصل کر نے والے محکمہ /ادارہ کا مکمل نام پتہ کوائف اپنی ویب سائیٹ پر مہیا کیا کریں ۔شفافیت کی عدم موجودگی کے پیچھے کو ئی نہ کو ئی مشکو ک عوامل ضرور کار فرما ہوتے ہیں ۔عدلیہ عوام کے حقوق کے تحفظ کا واحد ادارہ ہے جس پر عوام کو یقین ہے۔امید کی جاتی ہے کہ عدلیہ اس کا نوٹس لے کر اس پر مناسب احکامات صادر کر کے بیروز گار امید واروں کو "جدید دھوکوں" سے محفوظ کریں گے ۔ اور بیرز گار امید واروں کو ایسے مشکوک اداروں کی مشکوک نوکریوں سے بچائیں گے،جو پتہ نہیں کسی بیروز گار کو خود کش حملے یا کسی اور جرم کیلئے استعمال کر تے ہوں۔
Schehryar Ahmed
About the Author: Schehryar Ahmed Read More Articles by Schehryar Ahmed: 16 Articles with 63482 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.