اسلام تھیوری یا پریکٹیکل

بطورِ مسلمان جب میں اپنے ارد گرد خوف اور تشددبھرے ماحول کو دیکھتا ہوں، اور اس کے اسباب پرغورکرتاہوں تو کئی چیزیں سامنے آتی ہیں۔جن میں اپنوں کی کمزوریاں ،غیروں کی شرارتیںاور عوام کی بیوقوفیاں سرِ فہرست ہیں۔ہم کئی سالوں سے الیکشن الیکشن کھیل رہے ہیں مگر کچھ بھی نیا نہیں ہورہا، جسے پانچ سال تک دُھائی دی جاتی ہے اُسی کو لاکھوں کی تعداد میں ووٹ مل جاتے ہیں۔؟

پھر دُنیا بھر کے مسلمانوں کی حالتِ زار پر نظر جاکر رُکتی ہے ،تو فلسطین کی کچلی ہوئی لاشیں،برماکے سرکٹے جسم ، کشمیر ،عراق اور افغانستان کے چھلنی ابدان نظر آتے ہیں۔۔ مگر یہ سب مسلمانوں کے ساتھ ہی کیوں ہورہا ہے۔؟کیا صرف اسلام کا نام ہی جرم ہے یا کوئی اور چیز بھی ہے۔؟کیونکہ جب ایک برطانوی کٹتا ہے تو براﺅن اپنا دورہ مختصر کرکے وطن کی طرف بھاگتے ہیں اور جب چار امریکی مرتے ہیں تو ساری دُنیا کے چینلز آسمان سر پر اُٹھا کر غوغائے رستخیز برپا کر دیتے ہیں اور دُنیاکی توجہ امریکی مظلوموں کی طرف موڑتے ہیں۔۔لیکن مسلمان تو تھوک کے حساب سے روزانہ خاک ہورہے ہیں اور کسی کے ماتھے پر بل تک نہیں پڑتا ۔جب تک دھماکے میں دس سے زیادہ اموات کی خبر نہ ہوتو یارانِ جہاں اُسے حادثہ ہی نہیں سمجھتے ۔! آخر یہ سب کیا ہے؟

کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم نے خود اُس تحفے کی ناقدری کی ہو۔؟ جسے ہم اسلام سمجھ رہے ہوں اور اترا رہے ہوں وہ اسلام کا صرف چند فیصدی حصہ ہو!،اور پھر سینکڑوں کتب کی ورق گردانی کے بعد یہی بات سمجھ میں آئی ،کہ ہم جس اسلام کا امتحان دے رہے ہیں اُس کے پیٹرن ہی سے ناواقف ہیں ،یہ پریکٹیکل کا امتحان ہے جس میں تھیوری کے صرف دس فیصد نمبر ہیں اور باقی نوے فیصد پریکٹیکل ہے۔۔اس لیے ہم تھیوری میں جتنی بھی جان مار لیں یہ امتحان فیل ہی ہوگا!جب بھی قرآنِ مجید بات کرے گا تو نماز قائم کرنے کی بات کرے گا صرف پڑھنے کی نہیں!۔" تامرونَ بالمعروف" میں بھلا ئی کے حکم کا ذکر آئے گا ،تو ہم کم علمی کے باعث بھلائی کی درخواست سمجھ لیںگے۔جہاں بھی آئے گی قرآنِ مجید سیکھنے اور سکھانے کی بات آئے گی صرف پڑھنے اور پڑھانے کی نہیں۔!کیا ہم اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ سیکھنے اور پڑھنے میں کیا فرق ہے ۔ باالکل وہی فرق جو تھیوری اور پریکٹیکل میں ہے۔۔!

کسی جگہ پڑھا تھا کہ جب صلیبی جنگیںعروج پر تھیںتو عیسائی دُعاﺅں سے کام لیتے، لیکن مسلمان دس فیصد دعا کے ساتھ نوے فیصد دوا بھی کرتے اور امتحان میں ٹاپ کرجاتے، مگر پھر جید جُہلاءکی کوششوں سے بازی اُلٹ گئی اور جب مصر میں عیسائی داخل ہورہے تھے تو جامعہ ازہر والے بخاری شریف کے ختم سے اُسکا سدباب کر رہے تھے،،اور پھر نتیجہ ساری دُنیا نے دیکھا۔! کہ کس طرح جہاندار اور جہاںبان ٹھڈے کھا کھا کر ساری دُنیا سے بے آبرو ہوکر نکلے۔۔کیوں ؟کیونکہ ہم نے پریکٹیکل کو نظر انداز کر دیا تھا۔ہم بے شرمی سے دُعائیں مانگ رہے تھے اور دُنیا ہمارے دونوں گالوں پر تھپڑوں سے نواز رہی تھی۔۔۔

آج بھی حالت کچھ نہیں بدلی ،آج بھی ہم رمضان میں تین چار مرتبہ قرآنِ پاک کی عبارت پڑھ کر اسے ختم سمجھ رہے ہیں! آج بھی اُچھل اُچھل کر حق ہو کر رہے ہیں! مُردوں سے مرادیں مانگ رہے ہیں! گناہوں سے پاک ہونے کے لیے قوالی سُن رہے ہیں! غور و فکر اور اجتہاد کو کفر سمجھ رہے ہیںصرف کلمہ پڑھ کر(منہ زبانی) بہشت کے ٹھیکیدار بن بیٹھے ہیں!، سونے کی دُعا ،کھانے کی دُعا،مسجد میں گھسنے اور نکلنے کی دعا سے ہزاروں قبول حج اور لاکھوں شہداءکا ثواب سمیٹھ رہے ہیں۔۔ اگر چند الفاظ پڑھ کر لاکھوں شہداءکا ثواب ملے تو کیا کسی کا دماغ خراب ہے کہ رزم حق و باطل میں جان کھپائے؟۔۔ کیا یہی اسلام ہے؟ اگر یہی اسلام ہے تو پھر یہ ذلت کیوں؟اور یہ ودعید کس کے بارے میں ہے؟۔۔

" کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم ان سے پہلے کتنی اقوام کو تباہ کر چکے ہیں۔ ہم نے انھیں وہ شان و شوکت عطاکی تھی جو تمہیں نصیب نہیں ہوئی ، ہم ان کی کھیتوں پر بارشیں برساتے تھے اور ان کے باغات میں شفاف پانی کی نہریںبہتی تھیں۔ لیکن جب انھوں نے ہماری راہیں چھوڑیں تو ہم نے اُنھیں تباہ کر دیا اور اُن کا وارث کسی اور قوم کو بنا دیا" (االقرآن)

کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم جس مصیبت کو امتحان سمجھ رہے ہوں وہ ہمارے کوتوتوں کی سزا ہی نہ ہو۔۔کیونکہ راہیں چھوڑنے سے تو یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ ہم نے پریکٹکل چھوڑ دیا ورنہ تھیوری کے پیروکار توکروڑوں ، اربوں میں ہیں ،اور ماتھوں پر سجدوں کے نشان بھی پڑے ہیں! کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم نے جسے اسلام سمجھا ہے،اُس میں معاشیات کا پرچہ مغرب کا ہے،،،،، قانون کا پرچہ بھی برطانیہ کا ہے۔۔۔۔ ریاست کی مشینری کا پرچہ بھی مغرب سے درآمد ہے۔۔۔اور ہم اسے اسلام سمجھ کر اسلام کا امتحان پاس کرنے نکلے ہیں۔؟۔۔

خیرKPK میں عمران اور جماعتِ اسلامی کی حکومت بن چکی ہے،اور ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ ان تینوں پر چوں میں کس طرح کامیاب ہوتے ہیں ۔۔ کامیابی جو زمین پر نظر آئے ، انٹر نیٹ اور سیمیناروں میں نہیں ۔۔۔۔علماءسے بھی یہی گزارش ہے کہ اسلام کا پریکٹیکل پہلو پیش کریں اور اسے افیون بنا کر لینن اور مارکس کے اقوال کو تقویت نہ بخشیں۔۔۔۔۔!!
Wasim Khan Abid
About the Author: Wasim Khan Abid Read More Articles by Wasim Khan Abid: 27 Articles with 35825 views I am a realistic and open minded person. .. View More