باہمت افراد ، باصلاحیت معاشرے کی بنیاد

اقوام متحدہ کیجانب سے پاکستان سمیت پوری دنیا میں ، بصارت ، سماعت ، گفتار سے جزوی یا کلی متاثر ، جسمانی ناہمواری یا ذہنی پسماندگی کے شکار لوگوں کے ساتھ عہد تجدید کے طور پر منا ئے جاتے ہیں ۔عمومی طور پر قدرت کیجانب سے جسمانی کمی کی کیفیت کو معذور ین بھی کہتے ہیں جس سے انہیں باووقار زندگی اور عام افراد سے جداگانہ مخلوق سمجھ کر خصوصی افراد بھی کہا جاتا ہے۔ہمارے معاشرے میں جسمانی طور پر ایسے افراد بھی موجود ہیں جو خصوصی افراد سے زیادہ توجہ کے مستحق ہیں لیکن معاشرے میں ایک خصوصی تصور موجود ہے اس لئے ہمیں جسمانی یا دماغی صلاحیت کے کمی کے شکار فرد کو خصوصی افراد اس بنا پر سمجھا جائے کہ ہمارے اردگرد کے ماحول میں ایسے باعزم اور حوصلہ مند افراد کی کمی نہیں جنہوں نے اپنی معذوری کو مجبوری سمجھنے کے بجائے عام لوگوں سے بڑھ کر اپنی خدادا صلاحتیوں کا مظاہرہ کیا۔یقینا باہمت افراد اللہ تعالی کیجانب سے کسی بھی قوم کےلئے عطیہ ہوتے ہیں لیکن جب تک ان کی صلاحتیوں کو درست انداز میں استعمال نہ کیا جائے اور انھیں وسائل فراہم نہ ہوں تو عام فرد بھی معاشرے میں عضو معطل بن سکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں نچلی سطح پر خصوصی افراد کو بوجھ سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے ایسے لوگ لڑکپن ہی سے احساس محرومی کا شکار ہوکرخود کو عام لوگوں سے مختلف تصور کرنے لگتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس بات کو دیکھنا چاہیے کہ صحت مند افراد ایسے لوگوں کے لئے کیا کر رہے ہیں یا ایسی تنظیمیں خصوصی افراد کےلئے کام کرنے کے بجائے استعمال کرنے پر توجہ نہیں دے رہیں ۔دنیا کی کل آبادی میں ترپین کروڑ سی زائد افراد کسی نہ کسی معذوری میں مبتلا ہیں جن میں نو کروڑ افراد فوری امداد کے مستحق ہیں ۔دس فیصد بچے یا بعد میں مختلف بیماریوں کے باعث معذور ہوجاتے ہیں جن میں صرف دس فیصد ہی امداد حاصل کر پاتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی دس فیصد آبادی معذور افراد پر مشتمل ہے جس میں سے دو تہائی کا تعلق ترقی پذیر اور غریب ممالک سے ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں خصوصی افراد کے لئے علاج معالجے اور بحالی کےلئے موثر ادارے قائم کئے گئے ہیں لیکن پاکستان میں اس سلسلے میں پیش رفت کا نہ ہونا بہت مایوس کن عمل ہے۔خاص طور پر پولیو کی وجہ سے جسمانی معذورین کی شرح سب سے زیادہ ہے لیکن اس اہم معاملے پر دیہاتوں اورکچھ امن و مان کے باعث متاثر علاقوں میںپولیو ویکسین مہم کے باوجود مکمل کامیابی ممکن نہیں ہو رہی ہے۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 5سے 9برس تک تقریبا 20لاکھ بچے بصارت ، سماعت ، جسمانی ناہمواری یا ذہنی پسماندگی سے جزوی یا کلی طور پر متاثر ہیں ان میں سے صرف 1.32فیصد ہی حکومت اور این جہ اوز کی طرف سے قائم کردہ خصوصی اداروں سے استفادہ کرپاتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان اداروں سے لاعلمی اور عدم توجہی ہے۔حکومت کیجانب سے اعلان کردہ دو فیصد ملازمت کوٹے پر بھی رشوت خور نوکر شاہی کی وجہ سے عمل در آمد نہیں ہوپاتا اور عام افراد ، رشوت کے ذریعے خصوصی افراد کے کوٹے پر خود کو بھرتی کرالیتے ہیں یا پھر ایسے افراد جو جسمانی کسی ایسے نقص کا شکار ہوتے ہیں جن سے ان کے کسی کاروبار زندگی میں اثر نہیں پڑتا ، حکومت کی جانب سے کوئی معیار مقرر نہ ہونے کی وجہ سے بھی خصوصی افراد کی حق تلفی کی جاتی ہے۔خصوصی افراد میں ایسے لوگوں کو ترجیح دینی چاہیے جو عام فرد کے مقابلے میں سب سے زیادہ متاثر ہوں۔ ایسے خصوصی افراد ، معمولی نقائض میں مبتلا افراد کی طرح ہر ادارے میں با آسانی جا بھی نہیں سکتے اس لئے دیگر افراد کے مقابلے میں یہ افراد اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کی جانب سے ایسی پالیسی بنائی جائے جس میں نادرا شناختی کارڈ میں خصوصی افراد کی کیٹیگری مقرر ہو ، اور میڈیکل بورڈ کا ایسا سہل طریقہ میسر ہو جس میں خصوصی افراد کو دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔خصوصی افراد میں سب سے زیادہ توجہ کی شکار خواتین اور بچیاں ہیں جنھیں ہمارے قدامت پسند معاشرے کی بنا پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے ۔ مرد فرد کے مقابلے میں خواتین کو بالکل توجہ نہیں دی جاتی کیونکہ صحت مند بچی بھی غریب طبقے میں معاشرے پر بوجھ سمجھی جاتی ہے ۔ اگر اس صورت میں وہ بچی کسی جسمانی کا نقض کا شکار ہو تو اس کی شادی کے سنگین مسئلے سمیت دیگر مسائل ایسے عبرت کا نشانہ بنا دےتے ہیں۔خصوصی افراد میں ہمت کی کوئی کمی نہیں بلکہ عام فرد سے بڑھ کر اپنی شخصیت و ذات کو منوانے کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے لیکن اس کےلئے انھیں جب تک وسائل فراہم نہیں کئے جائیں گے وہ معاشرے کا قیمتی فرد بننے کے بجائے زمین پر خود کو بوجھ سمجھنے لگتا ہے۔ کوئی انسان بھی اس کار ِ ہستی کائنات میں بلا سبب نہیں پیدا کیا گیا ۔ فطرت کے قوانین میں ہر انسان کی پیدائش کا کوئی نہ کوئی قدرتی جواز موجود ہوتا ہے اور ہر انسان کی طرح اس میں فائدہ مند شخص بننے کی مکمل صلاحیت ہوتی ہے ۔ صرف ضرورت اس بات کی ہے ہم انھیں ان کا کیا حصہ دے رہے ہیں ؟ ۔ المیہ یہ بھی ہے کہ بعض ایسی تنظیمیں بھی ہیں جنھوں نے خصوصی افراد کے نام پر اپنے وسائل اور بنک بیلنس میں اضافہ کیا اور خدا ترس انسانوں کو دیگر ایسی تنظیموں سے متنفر کرادیا ہے جو کسی نہ کسی حوالے سے خصوصی باہمت فر کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا چاہتے تھے ۔ عالمی دن کا مقصد صرف اس بات کا اظہار نہ ہو کہ خصوصی افراد پر ترس کیا جائے بلکہ اس تجدید عہد میں خصوصی افراد کے نام پر کام کرنے والی کالی بھیڑوں کی بھی اسکروٹنی کرنے کی ضرورت ہے جو مسلسل حق تلفی اور مجرمانہ غلطی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔صاحب ثروت ، یا ایسی این جی اوز جو خصوصی افراد کے لئے ایسی اسکیموں کی سرپرستی کریں جس سے صرف خصوصی افراد ہی فائدہ اٹھا سکیں ۔ ایسی تنظیموں یا صاحب استطاعت افراد سے گذارش بھی یہی ہے کہ وہ کسی تنظیم کے نام یا سیاسی اثر رسوخ پر ےقین کرنے کے بجائے اپنی ذاتی توجہ سے اس امر کو یقینی بنائیں کہ کیا ان کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کا استعمال جائز اور درست طرےقے سے بھی ہو رہا ہے یا نہیں ۔ حکومت میں موجود تمام سیاسی جماعتوں سے بھی یہی اپیل ہے کہ خصوصی افراد کے لئے سرکاری سطح پر بہتر سہولیات فراہم کریں ۔ بدقسمتی سے جن چند سہولیات کا اعلان کیا گیا تھا اس پر بھی ابھی تک عمل در آمد نہیں ہوا ۔ جس میں سب سے بڑھ کر ملازمتیں ، سفری اخراجات میں رعاےت اور سرکاری اداروں میں ترجیح شامل ہے۔ پرائیوٹ سیکٹر کے تعاون کے بغیر خصوصی افراد معاشرے کا اہم فرد نہیں بن سکتے ۔ پرائیوٹ ادارے بھی خصوصی طور اپنی ملازمتوں میں ایسے ہنر مند خصوصی افراد کے لئے کوٹہ مختص کریں تاکہ خصوصی فرد کسی پر بوجھ بننے کے بجائے معاشرے کا سود مند حصہ بن سکے ۔ پرائیوٹ اداروں کو اپنے شعبے جات میں خواتین پر زیادہ توجہ دیں تاکہ ان کی دہری احساس کمی کا سدباب کیا جاسکے۔ حکومت اور ایسے ادارے جو خصوصی باہمت افراد کے لئے کچھ کرنا ہی چاہتے ہیں تو ایسے نمائندہ تنظیموں کے ساتھ تعاون کریں جو سنجیدگی کے ساتھ خصوصی افراد کےلئے کام کر رہے ہوں ۔ ایک خصوصی فرد کسی بھی عام فر کے مقابلے میں زیادہ با صلاحیت ہوتا ہے بس انھیں توجہ کی اور احساس کمی سے نجات دلانے کی ضرورت ہے۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744901 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.