شاہ زیب کیس ، سوشل میڈیا کا کردار

کراچی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن نے بیس سالہ نوجوان شاہ زیب کے قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر اس کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دیگر دو ملزموں سجاد تالپور،غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید اور چاروں ملزموں کو 5,5لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔عدالت کا یہ فیصلہ انصاف کی فتح ہے اس فیصلے کے بعد کم از کم لوگوں کو پتا چل گیا ہے کہ مظلوم کی دادرسی کرنے کے لئے ابھی عدالتیں موجود ہیں۔یہ تقریبا چھ ماہ پہلے کا واقعہ ہے 24دسمبر کی شب شاہ زیب کا ملزمان سے جھگڑا ہوا جو اس وقت رفع دفع ہو گیا بعد ازاں شارخ جب اپنے گھر سے نکلا تو اس دوران ملزمان سجاد تالپور اور شارخ جتوئی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ شاہ زیب کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔واقعے کے بعد 5جنوری کو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا لیکن مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی دبئی فرار ہو گیا 17 جنوری کو شاہ رخ جتوئی کو دبئی سے گرفتار کر کے کراچی لایا گیا۔اس گرفتاری کے بعد بااثر ملزمان نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مختلف طریوں سے کیس کو کمزور کرنے کی کوشش کی کبھی تو شاہ رخ جتوئی کو نا بالغ ثابت کئے جانے کی کوششیں کی گئی لیکن آخر کار وڈیرے کے بیٹے شاہ رخ جتوئی کا جرم ثابت ہو گیا اور یہ بھی ثابت ہو گیا ملزم بالغ ہے۔مقتول شاہ زیب کے والد اورنگزیب نے میڈیا کو بتایا کہ ان کو 250ملین روپے قصاص لے کر بیٹے کا خون بخشنے کی پیشکش کی گئی تھی ۔اورنگزیب نے کہا ”بیٹے کا خون بہا لینے کا گمان بھی کرتا تھا تو شاہ زیب کا چہرہ میرے سامنے آجاتا تھا میں قصاص لے کر اپنے بیٹے کی روح کو اذیت نہیں پہنچا سکتا“ ۔دوسری طرف دیکھنے مین آیا کہ سزا سننے کے بعد وڈیرے کے بیٹے اور اس کے ساتھیوں کے چہروں پر بجائے ندامت یا شرمندگی کہ خوشی تھے اور ملزمان مسکراتے رہے اور فتح کا نشان بناتے رہے جیسے انہوں نے کوئی کارنامہ سر انجام دیا ہو! ملزمان کی مسکراہٹوں نے بھی لوگوں میں شکوک و شبھات پیدا کر دئے ہیں جیسے ملزمان کو باقائدہ یقین دہانی کروادی گئی ہو کہ سرکار آپ کو سزا نہیں ہوتی ابھی ملزمان کے پاس سپریم کورٹ اور صدر کے پاس جانے کا استحقاق موجود ہے خدا نہ کرے ان ظالموں کی سزا کوئی معاف کرے پہلی مرتبہ لوگوں کی آنکھوں میں امیدیں نظر آرہی ہیں کہ صرف غریب کو ہی سزا نہیں ہوتی مجرم کتنا بھی بااثر ہو چاہے کسی کا بھی بیٹا ہو اسے انصاف کے کٹہرے میں آنا ہو گا۔مقتول کا قصور صرف اتنا ٹہرا تھا اس نے اپنی بہن کو چھیڑنے پر ملزمان کے ساتھ جھگڑا کیا تھا امیرزادے سے یہ بات برداشت نہ ہوئی انھوں نے ماں باپ کے واحد سہارے کو ان سے چھین لیا۔تاہم اس موقع پر سوشل میڈیا کا کردار نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جب الیکٹرانک میڈیا نے اسے عام واقعہ سمجھ کر نظرانداز کر دیا اس وقت سوشل میڈیا نے اس معاملے کو بھرپور طریقے سے اٹھایااور یہ بات عوام تک پہنچائی کہ کس طرح ایک امیر خاندان کے فرد نے اپنے دوستوں اور ملازمون کے ساتھ مل کر ایک معصوم اور بے گناہ نوجوان کا ناحق خون بہایا جس کا قصور صرف اور صرف یہ تھا کہ اس نے ان کو اپنی بہن کو تنگ کرنے سے منع کیا تھا۔سوشل میڈیا پر جب شاہ زیب کے لئے بھرپور آواز اٹھائی گئی تو یہ معاملہ صرف ایک گھر کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ ان سب کا مسئلہ بن گیا جنہیں آج تک انصاف نہین ملا تھا یا صرف اس لئے ان کی داد رسی نہ ہو سکی تھی کہ وہ اثر و رسوخ نہین رکھتے تھے۔ اس شور کے بعد الیکٹرانک میڈیا نے بھی اس معاملے پر رپوٹیں نشر کیں جس پر چیف جستس افتخار چوہدری نے نوٹس لیا تب جا کہ اس خاندان کو انصاف ملا ۔اس سارے معاملے میں چیف جسٹس افتخار چوہدری ،انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن جنہوں نے شدید دباﺅ کے باوجود انصاف پر مبنی فیصلہ کیا یہ کوئی آسان بات نہیں جس معاشرے کو صرف غریبوں کو سزا دینے کی عادت پڑ گئی ہو وہاں اس طرح کے فیصلے کرنا بہت مشکل ہے۔اس سارے معاملے میں سوشل میڈیا کا مثبت کردار بھی بلاشبہ قابل تحسین ہے اور ان دانشوروں کہ یہ سمجھانے کے لئے کافی ہے جو خود بھی اسی سوشل میڈیا پر موجود ہیں لیکن اسی میڈیا کو برا بھلا کہتے نہیں تھکتے! کہ اگر سوشل میڈیا کو الزام تراشیوں کی بجائے اس طرح کے مثبت کاموں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اگر ہم اس سوشل میڈیا پر اپنا قیمتی وقت برباد کرنی بجائے اسی وقت کو سوشل میڈیا پر مثبت کاموں پر خرچ کریں تو کتنا ہی اچھا ہو!۔

اگر ہم فیس بک ،ٹوئٹر کے ذریعے پورے ملک میں کرپشن ،منشیات،دہشت گردی،لوڈ شیڈنگ جیسے سنگین مسائل کے خلاف تحریک چلائیں اور حکومت پر دباﺅ ڈالیں کہ وہ ان مسائل کو جلد از جلد حل کرے تو ہم اپنے معاشرے کو اپنی مدد آپ بہتر معاشرہ اور اپنے آپ کو دنیا کی بہتر قوم ثابت کر سکتیں ہیں۔ لیکن اس سب کے لئے کوشش کی ضرورت ہے جو کسی اور نے نہیں آپ نے کرنی ہے!!!

Farrukh Shahbaz Warraich
About the Author: Farrukh Shahbaz Warraich Read More Articles by Farrukh Shahbaz Warraich: 119 Articles with 127029 views


فرخ شہباز

پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجوایٹ ہیں۔انٹرنیشنل افئیرز میں مختلف کورسز کر رکھے ہیں۔رائل میڈیا گروپ ،دن میڈیا گروپ اور مختلف ہ
.. View More