اللہ تعالی حکیم محمد سعید (شہیدِ پاکستان ) کے
درجات بلند فرما ئے جنہوں نے وطنِ عزیز کے چار بڑے شہروں میں ہر مہینے
شورٰی ہمدرد کے انعقاد کا انٹظام و اصرام کی بنیاد ڈالی ہے جسے ان کی دخترِ
سعید محترمہ سعید را شد صاحبہ بڑے احسن طریقے سے جاری رکھی ہوئی ہے ۔اگر
حکومت شورٰی ہمدرد میں ہمدرد تھنکرز کی طرف سے پیش کی جانے والی معرو ضات
پر کان دھر ے تو یقینا ملک میں مثبت اصلاحات کی جا سکتی ہیںاور ترقی کا ایک
نیا دور شروع کا جا سکتا ہے ۔ گذ شتہ روز پشاور کے پنج ستاری ہو ٹل میں
ہمدرد مجلسِ شوریٰ کا اہتمام کیا گیا تھا۔مذاکرہ کا عنوان تھا ” نو منتخب
حکومت کو در پیش فوری توجہ کے متقاضی مسائل “ ا س مو ضوع پر اظہارِ خیال
کرنے کے لئے سابق چیف سیکر ٹری خیبر پختو نخواہ جناب رستم شاہ مہمند کو
خصوصی طور پر اظہارِ خیال کرنے کے لئے مد عو کیا گیا تھا۔انہوں نے یا دیگر
اراکینِ شوریٰ نے جو کچھ کہا وہ یقینااس قا بل ہے کہ اسے قارئین اور حکومت
کے سا منے پیش کیا جا ئے۔مسائل کی نشا ندہی کرتے ہو ئے کہا گیا کہ اس وقت
پاکستان دنیا میں ہیومن ڈویلپمنٹ کے لحاظ سے 145ویں نمبر پر ہے۔پچاس فی صد
لو گ غربت کا شکار ہیں ،جنہیں زندگی کی بنیا دی سہو لیات مثلا تعلیم ، صحت
اور دیگر ضروریاتِ زندگی میسر نہیں ۔وطنِ عزیز کے ستر لاکھ بچے اسوقت سکول
جانے سے قا صر ہیں اور سکول نہیں جا رہے ہیں۔چالیس فی صد بچے پرائمری لیول
تک جا کر سکول چھوڑ جاتے ہیں۔تین کروڑ پچاس لاکھ بچے جنہیں ہائی سکول جانا
چا ہئے، نہیں جاتے۔
دو کروڑ ستر لاکھ بچوں میں سے صرف پانچ لاکھ بچے یو نیو رسٹی سطح تک تعلیم
حاصل کر نے جاتے ہیں۔تعلیم کی یہ تشو یشناک صورتِ حال ملک کی ترقی و خو
شحالی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
1947ء کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اداروں کی کمزوری اور گراوٹ
ہے۔جہاں ادارے مضبو ط ہو تے ہیں، وہاں افراد کمزور ہو تے ہیں ، جہاں ادارے
کمزور ہوں وہاں افراد مضبوط ہو جاتے ہیں اور لا قانو نیت بڑھ جا تی ہے۔ملک
میں ما شل لاءکا بار بار لگنا بھی در اصل اداروں کی کمزوری کی وجہ سے ممکن
ہوا۔اگر اداروں کو مضبو ط بنا یا جائے تو یقینا جمہوریت کا پہیہ بھی چلتا
رہے گا اور ملک ترقی و خو شحالی کے را ستے پر رواں دواں رہے گا۔امن و امان
اور دہشت گردی اس وقت اگر چہ پاکستان کے لئے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے مگر
اس کی اصل وجہ وہ نہیں ہے جو عام طور پر سمجھا جاتا ہے یعنی یہ کہ
افغانستان پر غیر ملکی افواج کا قبضہ یا وہاں امن و امان کی خراب صورتِ حال
کی وجہ سے پاکستان میں بھی امن و امان کی صورتِ حال خراب ہے۔ 1980ءمیں روس
افغانستان میں داخل ہوا تھا۔افغانستان میں امن و امان کی حالت انتہا ئی
خراب ہو گئی تھی مگر پاکستان یہاں تک کہ فا ٹا میں بھی امن و امان کا مسئلہ
در پیش نہیں تھا جس کی بڑی وجہ غلط پالیسی ہے۔ پاکستانی فوج کو فاٹا میں
بھیجنا،قبائلی علاقہ جات میں قائم صدیوں پرانی پالیسی کو تلٹ پلٹ کرنا اور
امریکہ کی جنگ کو اپنی جنگ بنانا ،ڈرون گرانے کی اجازت دینا، ایسی وجو ہات
ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں امن و امان کی صورتِ حال انتہا ئی مخدوش
ہے۔بجلی ، گیس کے مسئلہ نے پوری قوم کو پریشان کئے رکھا ہے با وجود اس کے
کہ ملک میں کو ئلے کے وسیع ذ خائر مو جود ہیں۔849بلین مکعب فٹ گیس کے ذخائر
سوہنی دھرتی میں انگڑا ئیاں لے رہی ہیں۔چین، ایران اور بھارت فوری طور پر
بجلی دینے کو تیا ر ہیں مگر افسوس کہ پھر بھی ہم اندھیروں میں ڈوبے ہو ئے
ہیں۔
پاکستان مستقبل میں ایک اور نہایت شدید مسئلہ کا شکار ہو نے والا ہے ،وہ ہے
پانی کا مسئلہ،پاکستان کے چوالیس فی صد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔اگر
درست منصوبہ بندی نہ کی گئی تو پانی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بنے گا۔لہذا
ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی کے لئے ابھی سے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم کی
منصوبہ بندی کی جائے۔تھینکرز فورم میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ملک
میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے قانون کی عملداری کی شدید ضرورت ہے۔سزا
کے بغیر اصلاح ممکن نہیں، کراچی میں پچھلے ایک سال کے دوران چھ ہزار لوگوں
کو قتل کیا گیا مگر کسی ایک شخص کو بھی دس دن قیدکی سزا نہیں ملی۔ایک سروے
کے مطا بق پورے ملک میں عدالتوں سے صرف 2.5 فی صد افراد کو سزا مل جاتی ہے
جبکہ 97.5 فی صد لوگ عدالتوں سے بری ہو جاتے ہیں۔بد ترین معا شرہ وہ ہوتا
ہے جہاں قاتل دند نا تے پھرتے ہوں۔الغرض وطنِ عزیز اس وقت بے شمار مشکل
ترین اند رونی و بیرونی مسائل کا شکار ہے اس لئے نو منتخب حکومت کو چا ہئیے
کہ وہ اپنے آپ کو حالتِ جنگ میں سمجھیں اور اس وقت تک چین کی نیند نہ سو
ئیں جب تک وطنِ عزیز کو درپیش مشکلات اور مسائل سے نجات نہ دلا دیں۔۔۔۔۔۔۔ |