بجٹ ایک دھماکا
پاکستانی بجٹ نے عوام پر بڑا ظلم و ستم ڈھایا ہے اورسرکاری ملازمین اس ہوش
ربا مہنگائی میں تنخواہیں نہ بڑھنے سے بے انتہا پریشان ہوگئے ہیں ۔
حکومت کو اپنی اولین ترجیحات میں ملازمین کے تحفظ اور بقا کا خیال رکھنا
چاہئیے تاکہ ملک ترقی کرسکے اور کوئی اپنا گھر بار ، اہل خانہ کو چھوڑ کر
دیارِ غیر میں جا کر حصول روزگار کی کوشش و سعی نہ کرے۔
موجودہ بجٹ نے عوام کے ہوش گُم کردئے ہیں کہ ایک جانب تو یوٹیلٹی بلوں کی
بھرمار ہے اور دوسری جانب ایک محدود تنخواہ ہے ، مثل مشہور ہے کہ ’’ سر
چھپاؤ تو پیر ننگے ہوں !‘‘
ہماری موجودہ حکومت سے پُرزور اپیل ہے کہ سرکاری اور نجی ملازمین کی
تنخواہوں میں کم از کم پچاس فیصد اضافے کے احکامات دیں تاکہ ملازمین اپنے
اہل خانہ کی بھرپور کفالت کرسکیں۔
رمضان شریف اور عید کی بھی آمد ہے ۔ اس موقع پر اخراجات کی رفتار ویسے بھی
زیادہ ہوتی ہے ، چنانچہ ملازمین جو تنخواہوں پر توکل کرتے ہیں ، وہ اضافی
اخراجات سے بے پناہ پریشانیوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور ڈپریشن کے نتیجہ میں
جہاں کام کرنے کی صلاحیت پر اثر پڑتا ہے وہاں وہ شدید ذہنی دباؤ کی بنا پر
بیمار بھی ہوجاتے ہیں۔
حکومت اگر تنخواہوں میں اضافہ نھیں کرسکتی تو کم از کم مہنگائی کے جن پر تو
قابو پائے اور عوم جو نت نئے ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں ۔ ان کو
ریلیف دے۔اب حالت یہ ہے کہ اضافہ ایک پائی اور ٹیکس ایک ہزار کے لگ بھگ۔۔۔۔کسی
بھی اسلامی ریاست کو چلانے کے یہ طور طریقے نھیں ہوا کرتے۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہےاور آپ اسلام کی تاریخ میں حکمرانوں کا دور
دیکھئے کہ حضرت محمد ؐ سے لے کر حضرت علی ؓ اور پھر حضرت عمر بن عبد العزیز
ؓ نے کس بہترین طریقہ سے حکومت کی۔خلافت بنو امیہ اور دیگر حکومتوں نے کس
شاندار طریقے سے حکومت کی کہ اُن کے دور میں شیر اور بکری ایک ہی دریائے
دجلہ پر پانی پیا کرتے تھے۔
کیا پاکستان کے سیاست دانوں کو اس خداداد سلطنت سے کوئی دل چسپی نھیں ہے ؟
کیا پاکستان کوئی لُوٹ کا مال ہے کہ سب مل کر لوٹ رہے ہیں اور عوام کی
بوٹیاں نوچ رہے ہیں؟
خدارا اب بھی وقت ہے ، ہوش میں آجائیے ورنہ اپنے بچوں کو ، آنے والی نسل کو
کس طرح کا پاکستان دے کر جارہے ہیں ، وہ آپ اندازہ فرماسکتے ہیں۔تھوڑا لکھے
کو بہت جانیئے گا۔ |