بخشش کی آج شام ہے برکت کی رات ہے

فضائل شب برأت
مرتب
محبوب ملت حضرت مولانا محبوب علی خان صاحب قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ

لیلۃ البراء ۃ
یعنی مغفرت و بخشش کی رات یا فارسی میں براء ت حضرت عکرمہ اور ایک جماعت کا قول ہے کہ قرآن عظیم میں جس رات کو ’’لَیْلَۃٌ مُّبَارَکَۃٌ‘‘ فرمایا گیا ہے وہ شعبان کی پندرہویں رات ہے، اِس مبارک رات میں لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا کی طرف قرآن کریم کا نزول ہوا۔ تفسیرسراج و دیگر تفاسیر میں ہے کہ شعبان المعظم کی پندرہویں رات کے چار نام ہیں: برکت والی رات۔ مغفرت والی رات۔ رحمت والی رات۔ پروانۂ بخشش ملنے کی رات۔ حضور اکرم سید عالم نور مجسم رسول معظم محبوب مکرم فخر آدم و بنی آدم نبی اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:بے شک اللہ تعالیٰ شعبان المعظم کی پندرہویں رات کو آسمان دنیا کی طرف تجلی خاص فرماتا ہے۔ بنی کلب کی بکریوں کے جتنے بال ہیں اس سے زیادہ تعداد میں( میری اُمت کی ) مغفرت فرماتا ہے ۔عرب میں بنی کلب کا قبیلہ سب قبیلوں سے زیادہ بکریاں پالتا تھا اور حضور شہنشاہ دوجہاں سیاح لا مکاں باعثِ تخلیقِ ایں و آں فخر عالم و عالمیان صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ لوگوں کی مغفرت ارشاد فرمائی سبحان اللہ! کیسی مبارک رات ہے ۔

یہاں یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ اہل سنت و جماعت کا گروہ جو حنفی، شافعی،مالکی و حنبلی میں محصور ہے یہی اہل نجات و اہل صلاح و اہل فلاح ہے کیوں کہ اتنی تعداد میں اسی گروہ اہل سنت و جماعت کے افراد کی ہی بخشش ہو سکتی ہے دوسرا کوئی گروہ اتنی تعداد ہی میں نہیں ہے ۔ فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ مسلمانوں کو اس مقدس رات میں زیادہ سے زیادہ نیکیوں میں مشغول رہنا چاہیے۔

مغفرت نہیں ہوتی
حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: یقینا اللہ تعالیٰ اس رات میں مسلمانوں کی مغفرت فرماتا ہے مگر کاہن اور جادوگر، شراب پر مداومت کرنے والے یعنی ہمیشہ کا شرابی اور ماں باپ کا نافرمان اور زنا پر اصرار کرنے والے کو نہیں بخشتا اور دوسری روایت میں ہے کہ سود خوراور تکبر کے ساتھ پاجامہ اور تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اور مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈلوانے والا ان لوگوں کی بھی اس مبارک رات میں مغفرت نہیں ہوتی اور جس مسلمان پر دوسرے مسلمان کا حق ہواور اس نے صاحبِ حق سے معافی نہیں مانگی اس شب براء ت میں وہ بھی مغفرت سے محروم رہتا ہے ۔

بخشش اور دعائیں قبول ہوتی رہتی ہیں
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو اس میں نوافل پڑھو اور پندرہ کو دن میں روزہ رکھوبے شک وہ رات برکت والی ہے اور اللہ تعالیٰ اس مبارک رات میں ارشاد فرماتا ہے: کون ہے مغفرت مانگنے والا کہ میں اس کو بخش دوں اور کون عافیت طلب کرنے والا کہ اس کو عافیت عطا فرمائوں اور کون ہے روزی مانگنے والا میں اسے روزی عطا کروں، ہے کوئی یہ مانگنے والا،ہے کوئی یہ مانگنے والا، صبح صادق طلوع ہونے تک یہ ندائیں اور بخششیں ہوتی رہتی ہیں۔

۱۴؍شعبان کو غروب آفتاب کے قریب
لََاحَوْلَ وَلَاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ چالیس مرتبہ اور درود شریف سو بار پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے چالیس برس کے گناہ بخش دے گا اور چالیس حورانِ بہشتی اس کی خدمت کے لیے مقرر کرے گا۔

چار سو برس کی عبادت کا ثواب
حضرت سیدنا روح اللہ و کلمۃ اللہ عیسیٰ علیہ السلام ایک مرتبہ پہاڑ کی سیر فرما رہے تھے کہ ایک چٹان ملاحظہ فرمائی جو نہایت سڈول اور بہت صاف و شفاف تھی، آپ وہاں ٹھہر کر اس چٹان کو بغور دیکھتے رہے تو خدائے تعالیٰ نے فرمایا :اے عیسیٰ کیایہ چٹان تم کو پسند ہے ؟ عرض کی : یا رب !یہ چٹان بہت خوبصورت ہے ۔ رب تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:اے عیسیٰ!کیا اس چٹان کے اندر کی چیز بھی دیکھو گے؟ آپ نے عرض کی :یا اللہ! ضرور دیکھوں گا۔ تو حکم الٰہی سے وہ چٹان درمیان سے شق ہو گئی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ملاحظہ فرمایا کہ چٹان کے درمیان میں ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اور اس کے قریب ایک طرف پانی کا چشمہ جاری ہے اور ایک طرف انگور کی بیل ہے جس میں انگور کے خوشے لگے ہیں، جب اس نے نماز ختم کی ، آپ نے اس سے سلام و مصافحہ فرمایا اور دریافت کیا: تم کون ہو؟ اور یہاں کیا کرتے ہو؟ عرض کیا:ـ میں موسوی اُمت کا ایک فرد ہوں، میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ مجھ کو عبادت کرنے کے لیے انسانوں سے الگ تنہائی کی جگہ عنایت فرما، تو رب کریم جل جلا لہٗ نے اس چٹان کے اندر مجھے خلوت کی جگہ بخشی۔ نہ مجھے بیوی بچوں کا خیال ہے ، نہ یار دوستوں کے میل جول میں وقت ضائع ہوتا ہے ، نہ اپنے کھانے پینے کی فکر ہے، کھانے کے لیے اس بیل میں انگور ہوتے رہتے ہیں اور پینے کو یہ پانی کا میٹھا، ٹھنڈا چشمہ ہے ۔ دن میں روزہ رکھتا ہوں اور ہر وقت عبادت الٰہی میں مشغول رہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: پتھر کی اس سل کے اندر تم کب سے ہو؟ کتنی مدت اس میں رہے؟ عرض کی: چار سو برس مجھ کو اس چٹان میں رہتے اور اسی طرح روزے رکھتے اور عبادت کرتے گذر گئے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہ سماعت فرماکر بارگاہ خداوندی میں عرض کی: الٰہی تیرے بندوں میں اس بندے کے جیسی عبادت تو کسی اور کی نہ ہوگی کہ یہ دنیا کی فکروں سے آزاد ہوکر چار سو برس ہر وقت عبادت میں رہا اور چار سو برس کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ جو شخص میرے حبیب ﷺ کی امت والا شعبان کی پندرہویں رات میں دو رکعت نماز پڑھے گا، وہ اس کی چار سو برس کی عبادت سے زیادہ بہتر وبر تر ہوگی اور اس سے زیادہ ثواب پائے گا۔

اللّٰہ تعالیٰ سو فرشتے بھیجے گا
جو شخص اس رات میں سو رکعت پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس سو فرشتے بھیجے گا۔ جس میں سے تیس فرشتے اسے جنت کی خوشخبری دیں گے اور تیس اسے جہنم کے عذاب سے بچائیں گے اور تیس دنیا کی آفتوں کو اس سے دور کریں گے اور دس فرشتے اس سے ابلیس لعین کے مکر و فریب کو دور کریں گے۔

ہر چیز میں برکت
جو کوئی شب براء ت میں کھانا، کپڑا یا نقد جو ہو سکے خیرات کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر چیز میں برکت دے گا اور اس کی روزی کشادہ فرمائے گا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جو شخص پندرہویں شعبان کو روزہ رکھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو مرنے کے بعد زندہ رکھے گا۔

ارواح کا گھروں پر آنا
اس رات میں ارواحِ مؤمنین اپنے اپنے عزیزوں کے گھروں پر آتی ہیں اور کہتی ہیں اے گھر والو!تم ہمارے گھروں میں رہتے ہو، ہمارے مالوں کو برتتے ہو، ہمارے بچوں سے خدمت لیتے ہو، خدا کے واسطے ہمیں کچھ دو، ہمارے لیے ایصال ثواب کرو، ہمارے نامۂ اعمال ختم کر دیے گئے اور تمہارے نامۂ اعمال ابھی جاری ہیں، اگر گھر والے حسب مقدرت ایصال ثواب و فاتحہ و ختم و خیرات کرتے ہیں تو یہ ارواح خوش خوش ان کے حق میں دعائے خیر کرتی ہوئی واپس چلی جاتی ہیں اور گھر والے نا خلف وہابی ہوئے جو فاتحہ و ایصال ثواب کو کفرو شرک و حرام و بدعت کہتے ہیں تو یہ ارواح خالی واپس ہوتی ہیں اور گھر والوں کے لیے دعائے نقصان و خسران کرتی ہیں۔

قبرستان جانا سنت ہے
حدیث شریف میں ہے : سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم شب براء ت میں بنفس نفیس بقیع شریف قبرستان میں تشریف فرما ہوئے ہیں۔

شعبان کے روزے
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور مہینہ میں اتنے روزے نہ رکھتے جتنے شعبان کے مہینے میںرکھتے، صحابۂ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! شعبان میں بہت روزے رکھتے ہیں تو ارشاد فرمایا: شعبان کا مہینہ رجب المرجب اور رمضان المبارک کے درمیان میں ہے ، اس میں لوگوں کی مغفرت ہوتی ہے ، اور اس میں بندوں کے اعمال رب کے حضور میں پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرے عمل روزے کی حالت میں پیش کیے جائیں۔

میری شفاعت حلال ہوگی
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : بیشک شعبان میرا مہینہ ہے تو جس نے شعبان میں ایک دن روزہ رکھا، اس کو میری شفاعت حلال ہوگی، اور فرماتے ہیں: جو شخص شعبان کی پندرہویں تاریخ کو روزہ رکھے گا اسے جہنم کی آگ نہ چھوئے گی اور فرماتے ہیں:
جنتی اونٹنی پر سوار ہوکر جنت میں داخل ہوگا
جو بھی مسلمان اس ماہ میں تین روزے رکھے گا اور افطار کے وقت مجھ پر تین تین بار درود شریف پڑھے گا اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ اور اس کی روزی میں برکت کی جائے گی اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے جنتی اونٹنی پر سوار کرے گا تو اسی پر سوار ہوکر جنت میں داخل ہوگا۔

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731432 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More