قائداعظم سفرِریل کے دوران اپنے لیے دو برتھیں
مخصوص کرایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ کسی نے ان سے وجہ دریافت کی تو جواب میں
انھوں نے یہ واقعہ سنایا ’’میں پہلے ایک ہی برتھ مخصوص کراتا تھا۔ ایک دفعہ
کا ذکر ہے، میں لکھنٔو سے بمبئی جا رہا تھا۔ کسی چھوٹے سے اسٹیشن پر ریل
رکی تو ایک اینگلو انڈین لڑکی میرے ڈبے میں آکر دوسری برتھ پر بیٹھ گئی۔
چونکہ میں نے ایک ہی برتھ مخصوص کرائی تھی، اس لیے خاموش رہا۔
ریل نے رفتار پکڑی تو اچانک وہ لڑکی بولی ’’تمھارے پاس جو کچھ ہے فوراً
میرے حوالے کردو، ورنہ میں ابھی زنجیر کھینچ کر لوگوں سے کہوں کی کہ یہ شخص
میرے ساتھ زبردستی کرناچاہتا ہے۔‘‘ میں نے کاغذات سے سر ہی نہیں اٹھایا۔ اس
نے پھر اپنی بات دہرائی۔ میں پھر خاموش رہا۔ آخر تنگ آ کر اس نے مجھے
جھنجھوڑا تو میں نے سر اٹھایا اور اشارے سے کہا ’’میں بہرہ ہوں، مجھے کچھ
سنائی نہیں دیتا۔ جو کچھ کہنا ہے، لکھ کر دو۔‘‘
اس نے اپنا مدعا کاغذ پر لکھ کر میرے حوالے کردیا۔ میں نے فوراً زنجیر
کھینچ دی اور اسے معہ تحریر ریلوے حکام کے حوالے کردیا۔ اس دن کے بعد سے
میں ہمیشہ دو برتھیں مخصوص کراتا ہوں۔‘‘ |