محبت جرم ٹھہری

محبت سے بڑ ھ کر نہیں دنیا میں کوئی روشنی
پی گئے یہ روشنی تو آئینہ ہو جاﺅ گے
ٓآج پھر میں آپ کو محبت کی ایک سچی داستان َمرکزی کردارZEE کی زبانی سنانے کی جسارت کر رہا ہوں ۔محبت کیا ہے ؟محبت کیوں اورکب ،کیسے ہوتی ہے؟میں نے اس پر آپ لوگوں کو ئی لیکچر نہیں دینا ہے بہرحال اتنا ضرور بیان کر وں گا کہ محبت کا ہماری زندگیوں پر بہت گہرا اثر ہے ۔ اس کے بغیر ہمارا کوئی رشتہ تادیر قائم نہیں رہ سکتا ہے۔سچی محبت اگر دلوں میں ہو تو وہ ضرور ملتی ہے لیکن آج کل محض وقت گذاری کی خاطراس انمول جذبے کو بد نام کیا جا رہا ہے ۔محبت کے بغیر زندگی بیکار ہے ۔جیسے مچھلی کا پانی کے بغیر گذارہ نہیں ہو سکتاہے اسی طرح سے محبت کے بغیر انسان زندگی نہیں گذار سکتا ہے ،چاہیے یہ محبت انسانوں سے ہو یا اللہ تعالیٰ اوررسول ﷺسے ،ہماری زندگیوں کا لازمی جزمحبت بن چکی ہے۔ہماری زندگیوں کے صحرا میں جب محبت کی بارش برستی ہے تو ہماری زندگیوں میں بہار سی آجاتی ہے۔محبت ایسا جذبہ ہے جو مرتے ہوئے شخص کو بھی زندگی کی طرف لاسکتا ہے۔محبت کا کردار ہماری زندگیوں میں روشنی کی مانند ہے جو ہماری زندگی کو اندھیرے سے روشنی کی جانب لاتی ہے ۔یہ محبت ہی ہے جو ہمیں زندگی میںبہت کچھ کرکے دکھانے پر مجبور کرتی ہے۔یہ جو محبت کا جذبہ ہے نا ،ہمیں اس راہ پر لے جاتی ہے جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں اور وہ کچھ بعض اوقات کرواتی ہے جس کے بارے میں خواب وخیال میں بھی ہم نے سوچا نہیں ہوتاہے۔ہماری زندگیوں میں سچی اور بے غرض محبت کی بڑی اہمیت ہے یہ علم کی مانند وہ دولت ہے جس کو ہم سے کوئی چرا نہیں سکتاہے۔اور یہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ شدید سے شدید تر ہوتی چلی جاتی ہے اواکثر نفرت کا روپ دھار لیتی ہے۔
اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
فیضان محبت عام سہی، عرفان محبت عام نہیں

میںZEE(یہ نام مجھے منتہا نے دیا تھا )سب سے پہلے اپنے بارے آپ لوگوں کو یہ بتانا چاہوں گا کہ میرا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے اورمیں نے گریجویشن کے بعد ایک پرائیوٹ ادارے میں کچھ عرصہ نوکری کرنے کے بعد ایک نیم سرکاری ادارے میں اپنی من پسند ملازمت حاصل کرلی ،شب وروز مزے میں گذر رہے تھے ۔ اپنے دوستوں اور فلموں ، ڈراموں سے محبت کے بارے میں آگاہی ہوتی رہتی تھی کہ کیسے لوگ اپنا سب کچھ داﺅ پر لگا کر بھی خوشی حاصل کرتے تھے۔بہت بار دوستوںسے اور فیس بک پرچیٹنگ کے دوران بحث ہوتی کہ جسے ہم محبت سمجھتے ہیں وہ محبت نہیں ہوتی ہے وہ وقت گذاری کا عمل ہے مگر جیسا کہ عموماََ ہوتا ہے بحث سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے میں موضوع بدل دیتا کہ ایسے لوگوں سے ایسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتیں جو حقائق سے منہ چرا تے ہیں۔ مگر مجھے علم نہ تھا کہ آنے والے دن میری زندگی کو ہی بدل کر ہی رکھ دیں گے اور دل کا سارا سکون غارت ہو جائے گا اور مجھے ہر لمحہ تڑپنا ہوگا کہ جو مجھ سے محبت کرنے والی ہے وہ یوں میرے ساتھ اتنا سخت امتحان سے گذرنے کی بات کرے گی ،زندگی میں اکثر ویسانہیں ہوتاہے جیسا کہ انسان سوچا کرتا ہے۔
میرے دل کو کراچی سمجھ رکھا ہے تم نے
آتے ہو،جلاتے ہو،چلے جاتے ہو

امسال مجھے فیس بک پرایک اتفاقی حادثے نے منتہا(فرضی نام)سے ملا دیا ۔فطرتاََ شرمیلا ہونے کے باوجود اعتماد سے اس سے بات چیت ہوئی بہت سے چیزیں ہماری مشترکہ تھیں ۔اگرچہ ہمارا پہلا رابطہ ایک حسن اتفاق تھا مگر وہ پہلا پتھر جو پانی میں گرا تھا اس نے جو ہلچل مچائی تھی اس نے دوبارہ رابطہ کرنے پر مجبور کر دیا ۔اور اسکے بعد ہمارا Facebook Chatting کا سلسلہ جاری ہوگیا۔ جب بھی ہم اپنی اپنی مصروفیات سے فارغ ہوتے ہماری بات چیت موبائل فون پر ایس ایم ایس یا کال اور فیس بک چیٹ کے ذریعے سے ہوتی اور ہم روز بروز ایک دوسرے کے قریب سے قریب تر ہونے لگے۔پتا نہیں ہمیں اس کیا ہوا تھا کہ اک پل کی دور ی بھی عذاب لگ رہی ہوتی تھی۔میرے انداز گفتگو اورکردار سے وہ متاثر ہوئی تھی اور اسکی زندگی میں کچھ ایسے طوفان آئے ہوئے تھے کہ وہ خود بھی اپنے آپ پر قابو نہ رکھ پائی تھی اور ایک سہارا جب اسے ملا تو اس نے اپنا سب کچھ مجھے مان لیا حالانکہ بقول منتہا کہ شادی اس کی ہونے والی تھی اور اس کی منگنی اس کی پسند سے ہوئی تھی مگر زندگی نے اس کو اس موڑپر لا کر کھڑا کر دیا تھاکہ جہاں اس کا منگیتر اور گھریلو مسائل اوروالدین کی عدم توجیہی نے اسے جہاں سکون اور پیار ملا اس نے اپنا سب کچھ اسی پر وار دینے کا سوچ لیا۔

یہاں ایک بات بتاتا چلوں میں نے سوچا ہوا تھا کہ کبھی کوئی لڑکی دل کو بھاگئی یا جس نے مجھ سے محبت کا دعویٰ کیا اوروہ اس قابل ہوئی کہ میں اس کے ساتھ خوش رہ سکتا ہوا ،تو فوراََ اس کو ہی شریک حیات بنا لوں گا اپنی تمام تراصلیت ظاہر کر کے کہ اپنی زندگی کے سچ کبھی نہ کبھی کسی سے ظاہر کرنا ضروری ہوتا ہے کہ آئندہ مسائل پیدا نہ ہوں ،اسی وجہ سے میں نے ایک روز اظہار محبت بھی کر دیا اور جواب مثبت میں ملا کہ آگ دونوں جانب لگی ہوئی تھی ابھی ہمارے تعلق کو قائم ہوئے ذیادہ عرصہ بھی نہیں ہو ا تھا۔مگر ہم ایک دوسرے کو بہت حد تک جان چکے تھے بہت سے معاملات پر ہماری سوچ یکسر ہو چکی تھی۔میں نے اسکی محبت اوراسکے جذبات کو مدنظر رکھ کر اس سے محبت کا اظہار کر لیا تھا کہ جب ہم کسی کواگر پیار کر نہیں سکتے تو پیار مل رہا ہو تواس کا ہاتھ بھی پکڑنا چاہیے جو ہم سے محبت کرتا ہو، کہ کسی کو تو کسی کا پیار مل جانا چاہیے۔مگر میرے اظہار کے بعد کچھ عرصہ جب میں نے اسکی تصویر کو جو منتہا نے مجھے فیس بک پر دکھائی تو اس کو پہلی بار دیکھتے ہی میری جو حالت ہوئی میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا ہوں ۔ میرا دل بار بار اسے دیکھنے کا چاہ رہا تھا دل ایسا پاگل ہو ا تھا کہ قابو میں نہیں آ رہا تھا ۔بار بار ہر چیز میں اسکا ہی عکس نظر آرہا تھا۔اسکا سراپا آج بھی میری آنکھوں میں اسی طرح سے محفوظ ہے پتا نہیں کیوں اسطرح کے پل ہماری زندگیوں میں آکے چلے جاتے ہیں رک کیوں جاتے ہیں؟میں نے کبھی اپنے دل کی حالت اس پر ٹھیک سے عیاں نہیں کی تھی اور اسے ہر پل خوش رکھنے کی کوشش کرتا رہا ۔

ایک دن خدا کا کرنا کیا ہوا کہ میرے دل میں آئی کہ میں اس سے کہہ دوں کہ منتہا جب تم مجھ سے پیار کرتی ہو، زندگی بھر ساتھ دینے ،رہنے کی بات کرتی ہو تو پھر ہم کیوں نہ آپس میں شادی کر لیں تاکہ تاحیات ہم یونہی پیار کرتے رہیں ۔مگر شومئی قسمت جب میں نے یہ بات چھڑ دی تو ایک نئی مصیبت میرے سامنے آئی اورمیں نے اس کی محبت کا ایک نیا روپ دیکھا ،اس نے کہاکہ زی تم برداری کے نہیں ہو، پھر تمہارا مسلک بھی دوسرا ہے اور پھر میں تم سے شادی کے لئے منگنی کیسے تڑوا لوں اس میں تو بہت سے ایسے لوگ شامل تھے ،اگر رشتہ ٹوٹ گیا تو پھر بدنامی بہت ہوگی۔اسکے بعد ہم کچھ دن سکون میں رہے میں نے اپنی طرف سے بحث کی کہ جب تم اپنے جیون ساتھی کو پسند نہیں کرتی ہو،اسکے ساتھ ذہنی ہم آہنگی نہیں ہے تو پھر ایک ہو جانے میں کیا حرج ہے؟مگر منتہا اسی با ت پر بضد تھی کہ مجھ سے تم شادی کے بعد بھی رابط رکھومگر میرا دل نہیں مانتا تھا کہ جب ہم پیار کرتے ہیںتو کیوں ایک نہ ہوں۔بہرحال اس کے بعد جب دو بار ہماری آپس میں اسی معاملے پر تلخ کلامی ہوئی تو بات ایس ایم ایس پر کہاں سے کہاں نکل گئی اور اس کے منہ سے نکل گیا کہ میں کمزور لڑکی ہوں ،والدین کی عزت کا خیال ہے،میں اتنا حوصلہ نہیں رکھتی ہوں کہ تمہیں پانے کے لئے سب کچھ داﺅ پر لگا دو ،اور وہ بھی اس صورت میں جبکہ میرا تم سے رابطہ محض چھ ماہ تک کا ہے ،میں یہ سب نہیں کر سکتی ہوں۔جب میں نے یہ سنا اور اسکی تمام باتوں اور حقائق کو جو منتہا نے مجھے آگاہ کیے تھے اور محبت جس پر منتہا نے تاج محل قائم کر رکھا تھا کو میں نے اپنی باتوں سے ایک دم یوں ریت کا محل بنادیا کہ وہ چپ سی ہو گئی ہے کہ میری باتوں میں کچھ سچائی بھی تھی کہ جب میں پیار کرتاہوں تو کیوں اس کے ساتھ زندگی بھر جبکہ وہ کسی دوسری کی ہو جائے گی ،خوامخواہ رابطہ رکھ کر اسے نہ ادھر کا رہنے دوں نہ اُدھر کا ،تو میں نے اسی بنیاد پر اسے وہ سب سنا دیا جو کہ شاید وہ توقع نہیں کر رہی تھی۔میں غلط ہوں یا ٹھیک یہ تو آپ پڑھ کر میری رہنمائی کریں گے ،میری اس کہانی کے لکھوانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ مجھے یا منتہا دونوں کو ذہنی اذیت سے سکون مل سکے جو ہمیں محبت میں گرفتار ہونے کے بعد جدائی کے بعد سے مل رہی ہے۔ اگرچہ میں اس کے ساتھ مخلص تھا اور اسی بنا پر اسے خوش رکھنے کے لئے شادی کرنا چاہ رہا تھا مگر وہ اپنی بہت سے مجبوریوں کے سبب بے بس تھی مگر بے وفانہیں ہے، وہ اپنی شادی کے بعد مجھ سے بطور دوست کے رابطے میں رہنے کی متمنی تھی جبکہ میں محبوب تھا اور اسی رتبے پر رہنے کاسوچ ہوا تھا جس نے ہمارے راستے جداکر دیئے ہیں،ہماری لڑائی کے بعد سے ہماری بات چیت ختم ہوچکی ہے ،شاید میرے رابطہ نہ رکھنے یا بار بار بات کبھی نہ کرنے اور میری شادی پر ضد نے اسے مزید کچھ کہنے سے باز رکھ ہوا ہے۔آپ سے التماس ہے کہ ہمارے حق میں دعا کیجئے گاکہ ہمیں ہمارا پیار مل جائے،کوئی سلسلہ اللہ تعالیٰ ہی بنا دیں کہ جوڑے تو آسمانوں پر ہی بنتے ہیںیا ہمارے حق میں جو بھی بہترفیصلہ ہوا ہے اسے تسلیم کرلیں،میں جو محبت پر بیان بازی کا شوقین تھا آج خود ایک کہانی کا کردار بن چکا ہوں،اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دیں تاکہ ہم دین کی درست تعلیمات کے مطابق عمل کریں اور فرقہ بازی سے دور ہوسکیں (آمین)۔
جانے کون کسے مار دے کافر کہہ کر
شہر کا شہر مسلمان ہوا پھرتاہ ے
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 523211 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More