دنیا محوِ حیرت ہے

دنیا میں عجیب وغریب انقلابات رونما ہو رہے ہیں،نوجوانوں کے غول کے غول اٹھ جاتے ہیں ،اورملکوں وحکومتوں کو خس وخاشاک کی طرح اڑالے جاتے ہیں،یہ آج سے0 50سال یا 100سال قبل کی دنیا نہیں ،یہ قلعوں اور شاہی محلات کی دنیا نہیں، پچھلے دس بیس سالوں میں دنیا کی ترقیوں نے اس عالم ہست بود کوکچھ سے کچھ بنادیاہے،جو لوگ ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو کر اپنی اپنی قوموں کے لائف سٹائل میں تبدیلی کے لیے کچھ کرنا جانتے تھے،وہ فی الحال بچ گئے، اور جواس تبدیلی کونا سمجھ سکے وہ تنکوں کی طرح قوموں کے انقلابی ریلوں میں ایسے بہہ گئے کہ آج ان کی حکمرانی اور رہنمائی کا نام ونشان بھی نہیں ، مسئلہ یہ نہیں کہ اس تبدیلی کو سمجھا نہیں گیا بلکہ اس کی سرعت کو سمجھا نہیں گیا، یا تبدیلی اتنی تیز تھی کہ اسے قابو کرنا مشکل ہو گیا ۔

آپ برازیل کو لے لیجئے کیا ہو رہا ہے؟ آج سے پانچ چھ روزقبل فٹبال ورلڈ کپ کی تیاریوں پربے تحاشا خرچ کے خلاف ایک شہر میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے،اگلے دو چار روز میں یہ احتجاج برازیل کے ایک سو شہروں تک پھیل گیااور کہیں رکنے کا نام نہیں لے رہا،تعجب کی بات یہ ہے کہ برازیل میں منتخب حکومت ہے،وہاں کی خاتون صدر نے مظاہرین سے مذاکرات کرکے تفاہم کا راستہ اپنانے کی کوشش بھی کی،برازیل آج دنیا کی بہت بڑی اقتصادی طاقت بھی ہے،وہ آج بریکس(brics )کا نمبرون رکن بھی ہے، جس میں برازیل ،روس ،انڈیا، چین اور ساؤتھ افریقہ ہیں ،یہ عالمی سطح کی ابھرتی ہوئی بڑای طاقتیں ہیں ، اقوام متحدہ میں برازیل کی ہمہ گیرترقی کی وجہ سے اسے سلامتی کونسل میں مستقل ممبر شب بھی ملنے کو ہے، نیز اہل برازیل فٹبال کے شائقین وعاشقین بھی ہیں ،اس پر مستزادیہ کہ اس ورلڈکپ میں برازیل کے عالمی چیمپئن بننے کے امکانات بھی ہیں ،پھربھی لاوا پک گیا ہے او رپھٹ پڑا ہے ،اب کیا ہوگیا، کوئی بھی صحیح پیش گوئی نہیں کرسکتا ،کیوں ؟اس لئے کہ وہاں اس سب ترقی کے ساتھ کرپشن ،رشوت ستانی،استبداد، ناانصافی اور چور بازاری کا دورودورہ ہے ، اس لئے یہ سب چکا چوند بھی اب مظاھرین کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

یہی کچھ یونان میں بھی ہوا،جب انہوں نے عالمی اولمپک کھیلوں کی میز بانی قبول کرکے باہروالوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ،تو اندر والے ایسے تباہ ہوئے کہ تاحال یونان کی کمر سیدھی نہیں ہوئی ،لوگ 1968 میں عوامی حقوق تحریک امریکا میں ، ،اور انہی دنوں طلبہ تحریک فرانس میں بھول جاتے ہیں ، حالانکہ یہ دونوں جمہوری ملک ہیں ، پھر بھی یہاں کی حکومتوں نے گھٹنے ٹیک دیئے تھے۔

ترکی کو آپ لیجئے ،طیب اردوان نے کہاں سے کہاں پہنچا دیا، مگر میدان تقسیم تھا جوٹھا ٹھے ماررہاتھا، کہنے والے کہتے ہیں کہ آگ بجھی نہیں ، ابھی چنگاریاں باقی ہیں ۔شام میں ایک لاکھ لوگ مارے گئے ، اتنے ہی اپاہج اور معذور ہوئے ، ملینوں پناہ گزیں ہوئے ، املاک تباہ ہوگئیں ، کاروبارٹھپ ہے ، خوف وبدامنی کاایسا عفریت ہے جوسایہ کی طرح وہاں کے ہر باشندے کے ساتھ لگاہواہے ، پوری دنیا محو حیرت ہے کہ کوئی حل نکالاجائے ، مگر بظاہر مرض بڑھتا گیا ،جوں جوں دواکی ۔30 جون مصر میں ڈاکٹر مرسی اور اخوان کے اعصاب پر سوار ہے، کیونکہ سول نافرمانی (حرکۃکۃ التمرد) کا اعلان ہوگیاہے، فوج نے بھی طاقت استعمال کرنے کا اعلان کردیاہے ، مگر جانبین سے تیاریاں عروج پر ہیں ،دونوں طرف صف آرائی ہورہی ہے ، کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔انڈیا، روس،چین ،ایران اورافغانستان میں بھی لاوے پک چکے ہیں ،پھٹنے کی دیر ہے ،ہر جگہ سوشل میڈیا بام عروج پر ہے ۔

پاکستان میں بجلی نہیں ہے ، امن نہیں ہے ، گیس نہیں ہے ، یونٹی نہیں ہے ، نظم نہیں ہے ، نئی حکومت کے شروع دن بہت اہم ہوتے ہیں ، کوئی نمایاں تبدیلی یاراحت نہیں ہے ، بجٹ نے جلتی پر تیل کا کام کیاہے، ناطقہ سربگر یباں ہے اسے کیا کہئے ۔

اگر کچھ کہاجاسکتاہے ، تووہ یہ کہ د نیامیں ایک نئی دنیا جنم لے رہی ہے، ایک نئے عالم کی پیدائش ہورہی ہے جوموجودہ عالم سے ہٹ کر ہوگا، اس وقت وہ فرضی ہے ، مگر زمینی حقیقت بننا چاہتاہے ،دیکھئے کیاہوتاہے؟؟
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 823468 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More