قصور وار کون؟

پاکستان آرمی کے آپریشن راہ راست کے آغاز سے ہی بہت سے حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں کہ بات چیت سے مسئلہ کو حل کر لیا جانا چاہئے فوجی آپریشن کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا ہے؟ اس طرح کی کاروائیاں عوام میں بے چینی اور ملک کی سلامتی کا خطرات لاحق ہو جاتے ہیں؟ لیکن پتا نہیں ہمارے معاشرے کے لوگ کو آخر کیا مرض لاحق ہے کہ حقائق اگر کسی کو قصور وار ٹھرا بھی رہے ہوں تب بھی اس کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں ابھی طالبان نے جب اسلامی شریعت کے نفاذ کا اعلان کیا تو سب ہی نے اس کی حمایت کی لیکن جب انہوں نے اپنا اصل چہرہ دکھایا تو سب چپ ہوگئے لیکں طالبان کی غیر ضروری حمایت کرنے والے اپنے کو قصور وار تصور نہیں کرتے ہیں؟ اور جنہو ں نے سب سے زیادہ شور مچایا ہوا تھا جب متاثرین اپنے گھر بار چھوڑ کر نکلے تو انہو ں نے اپنے خطہ ارض میں انکے داخلے پر پابندی لگا دی کہیں انکا ووٹ بنک کمزور نہ ہو جائے جو کہ ایک نہ ایک دن ضرور ہوگا چاہے وہ کچھ بھی کر لیں؟ سوچنے کی بات ہے کہ ہم اپنے اعمالوں کے تنائج کو دیکھتے ہوئے بھی اپنا قصور تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوتے ہیں؟

اکثر و بیشتر جب حالات ہمارے ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں اور ہم جو کچھ کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں وہ اپنی نا اہلی یا کمزوری کی بنا پر نہیں کر پاتے ہیں تو سارا الزام قسمت پر دھر دیتے ہیں اور تصویر کی دوسری جانب دیکھنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں جو کہ ہمیں سچائی کا سامنا کرنے پر مائل کر رہی ہوتی ہے؟ قسمت پر الزام لگانے والوں کی اس بات کی شاید خبر نہیں ہوتی ہے کہ بعض اوقات قسمت سے زیادہ خود حضرت انسان کا اپنی زندگی میں مسائل اور ناکامیابیوں میں زیادہ اہم کردار ہوتا ہے لیکن وہ اپنے آپ کو قصور وار ٹھہرانے کی بجائے الزام اور ان پر ڈال کر راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکں ضمیر کی خلش پھر بھی اس کا سکھ و چین بالاخر چھین ہی لیتی ہے؟

موجودہ دور میں والدین کا شمار سب سے زیادہ پریشان ہونے والوں میں ہوتا ہے جو کہ اپنی اولاد کی وجہ سے ہر پل رنج و اہم میں مبتلا رہتے ہیں اور ان میں سے بیشتر اس بات سے بھی غافل ہوتے ہیں کہ اولاد کے بگاڑ میں سب سے اہم کردار خود ان کا ہوتا ہے لیکن انکو قصور وار نظر نہیں آتا ہے؟ اگر وہ شروع سے ہی بچوں کی تعلیم وتربیت کا خیال رکھیں اور صحیح دینی تعلیم فراہم کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ انکی راحت کا سبب بنیں۔ لیکن جب پانی سر سے گزرتا ہے تب ہی ان کو ہوش آتا ہے لیکن بعض اوقات بروقت رہنمائی سے وہ مستقبل میں بہت سی پریشانیوں اور مسائل سے بچ سکتے ہیں۔

بعض اوقات محبت میں ہار جیت یا یوں کہیں کہ ناکامی کا قصور بھی دونوں فریقین پر ہوتا ہے لیکن دونوں ہی اس بات سے بالکل لاعلم ہوتے ہیں اور محبت اپنے انجام کو پنہچ جاتی ہے جس کی ایک کسک تاحیات دلوں میں موجود رہتی ہے؟ زندگی کے چند معامالات ایسے بھی ہیں جن میں وقتی طور پر قصور وار ہونے کا اندازہ پتا نہیں چلتا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب اس بات سے آگاہی ہو جائے کو کم ازکم خود ہی دل ہی دل میں اپنے آپ کو بھی قصور تسلیم کرنے سے بھی بہت سے مسائل اور الجھنوں سے نجات مل جاتی ہے؟ اس بات سے قطعی طو ر پر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اللہ نے جو لکھا ہے وہ ہونا ہے لیکن بعض اوقات انسان کے اپنے فیصلے ہی اس کے لئے باعث نقصان بن جاتے ہیں بات صرف حقائق سے آگاہ ہونے کی ہوتی ہے؟ قصور تسلیم کرنے سے انسان چھوٹا نہیں بلکہ بڑا اخلاق و کردار کا حامل سمجھا جاتا ہے؟
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522626 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More