رشوت سفارش اور نوجوان

پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان نوجوانوں کے بہت سے مسائل بھی ہیں جن میں سب سے اہم اور بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے ان نوجوانوں میں سے بیشتر میں جو چیز مشترک ہے وہ ہے ان کا تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہونا اس تعلیم یافتہ اور تعداد میں سب سے زیادہ ہونے والے طبقے کی بہت سی خواہشیں ہوتی ہیں اور یہ خواہشیں بعض اوقات اتنی شدید ہوتی ہیں کہ ان کے ٹوٹنے سے یہ ملک کا سرمایہ نوجوان اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں ان کے خوابوں کو توڑنے میں رشوت سفارش اور اقربا پروری جیسے کلچر اہم کردار ادا کرتے ہیں پاکستان کو آزاد ہوئے آج پینسٹھ سال ہو چکے ہیں ہم اس کلچر کو تبدیل نہیں کر سکے اس استحصال کو روک نہیں سکے اس کو ختم نہیں کر سکے ہمارے نوجوان ان کی وجہ سے قربانیوں پر قربانیاں دیتے آئے ہیں ۔ حکومتیں آتی ہیں تو ان نوجوانوں کو سہانے خواب دیکھائے جاتے ہیں کچھ تو ان خوابوں پر یقین کر لیتے ہیں کچھ بلکل مایوس ہوتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہونا کچھ بھی نہیں صرف حکومت آنی ہے اور اپنے وقت پر چلی جانی ہے ان کے حالات نہیں بدلنے کیونکہ وہ جان چکے ہوتے ہیں کہ حکومت بنانے کے لئے ان کو استعمال کیا جاتاہے اوراہم بات یہ ہے کہ وہ استعمال ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ ان لوگوں پر اعتبار کرتے ہیں۔

نہ جانے کیوں اب یوں محسوس ہوتا ہے کہ نوجوان طبقے کا اس اس نظام پر سے اعتبار اٹھ چکا ہے وہ اس نظام میں گھٹن محسوس کرتا ہے جہاں صلاحیتوں اور تعلیمی قابلیت کو نہیں بلکہ رشوت سفارش اور اقربا پروری کو فوقیت حاصل ہے انھیں محسوس ہونے لگا ہے کہ یہ کامیابیاں ان کے لئے ایک سراب کی مانند ہیں جس کے پیچھے بھاگتے بھاگتے وہ تھک جائیں گے مگر نہ ہی منزل ملے گی اور نہ ہی وہ تمام خواب پورے ہوں گے جو اس نے اپنی آنکھوں میں سجائے تھے مزے کی بات یہ بھی ہے کہ وہ نوجوان جو سکول کالجوں میں صرف پاس ہوتے رہے وہ آج اعلیٰ دفتروں میں اور اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں جبکہ ان کے مد مقابل وہ نوجوان جو ہمیشہ سے ہی سکول اور کالج میں نمایاں پوزیشنوں پر آتے رہے ہیں وہ رشوت ،سفارش نہ ہونے کی وجہ سے دھکے کھاتے پھر رہے ہیں کب تک بین کریں کس کو کہیں ان کا یہ استحصال کسی اعلیٰ حکومتی شخصیات کو نظر نہیں آتا آئے دن اخبارات میں شائع ہونے والی خالی آسامیوں کو دیکھ کر یہ نوجوان طبقہ خوش ہو جاتا ہے کیونکہ اس طرح ایک نئی امید ان کے دلوں میں جاگ جاتی ہے اور ان کو ایک لمحے کے لئے لگتا ہے کہ جیسے کل ہی ان کو نوکری مل جائے گی مگر ؟؟؟؟جب اس کے لئے اپلائی کیا جاتا ہے تو ان کے من میں جلنے والے وہ تمام دیے بجھ سے جاتے ہیں جو ان نئی ملازمتوں کودیکھ کر جل اٹھے تھے رشوت سفارش اور اقرباپروری کب تک ان نوجوانوں کے مستقبل کو اندھیر کرتا رہے گا اور کب تک یہ ان نوجوانوں کو آگے آنے سے روکتا رہے گا کیونکہ جتنا ان امیر لوگوں کا اس ملک میں حصہ ہے اتنا حصہ تو ان غریب مگر باصلاحیت نوجوانوں کا بھی ہے وہ بھی اس ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اس ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور کیونکر ان کو رشوت سفارش اور اقربا پروری جیسی زنجیر سے جھکڑا جا رہا ہے کب جاگیں گے اس ملک کے صاحب اقتدار لوگ۔

یہ وہ کہانی ہے جو آج اس ملک کے ہر غریب نوجوان مگر باصلاحیت پڑھے لکھے نوجوان کی ہے اور آج کا یہ موضوع اس لئے چنا کہ اس نئی آنے والی حکومت کے بجٹ کا بغور مطالعہ کرنے پر معلوم ہوا کہ نوجوانوں کو وہی لولی پاپ دیا جا رہا ہے جو کہ سابقہ حکومت دیتی رہی پاکستان میں نوجوانوں میں لیپ ٹاپ سکیم ،آشیانہ ہاؤسنگ سکیم دس تا پندرہ لاکھ رووپے تک کا آسان قرضہ دس ہزار رپے تک ماہانہ وظیفہ اور کم تعلیم یافتہ افراد کو ہنر مند بنانے کے لئے اقدامات کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے مگر کیا پہلی حکومتوں نے بھی اسی قسم کے سہانے خواب نوجوانوں کو نہیں دیکھائے تھے ؟اس وقت دی جانے والی ایسی ہی سکیموں کا کیا ہوا ان کے نتائج آج عوام کے سامنے ہیں ماہانہ وظیفہ جس میں سولہ سالہ تعلیم رکھنے والے نوجوانوں کو سرکاری کارپوریشنوں میں ایک سالہ ٹریننگ پروگرام ترتیب دیاگیا جس کے دوران ایسے نوجوان دس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ وصول کریں گے اب اس سکیم کے پس منظر کو دیکھتے ہیں جس کے مطابق نوجوان ایسی سکیموں میں حصہ لینے کے لئے سرکاری افسران اور ایم این اے اور ایم پی ایز کے دفاتر کے باہر کھڑے نظر آئیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس ملک میں رشوت اورسفارش لازم کر دیے گئے ہیں اس کی سب سے بڑی مثال کوٹہ سسٹم ہے جس کے تحت تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کو مختص کوٹہ دیا جاتاہے کہ وہ اپنے اپنے لوگوں کو اس میں شامل کریں آنے والے سائلین سے کیا کیا وصول کیا جاتا ہے اس کی کہانی بڑی خوفناک ہے اس لئے حکومت کو فوری طور پر اس طرح کے کوٹہ سسٹم کا خاتمہ کرنا چاہیے اور ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے تو اس کو بھی ختم کیا جانا چاہیے کیونکہ سابق حکومت کے دور میں بھی یہی کوٹہ سسٹم تھا جس کی وجہ سے تمام سرکاری ملازمتوں پر ان لوگوں کو لایا گیا جو سفارشی تھے جس کی وجہ سے ان اداروں کی حالت اور خراب ہو گئی جہاں ایسے لوگوں کو بھرتی کیا گیا تھا۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس یوتھ پیکج کو میرٹ کی کسوٹی میں جانچتے ہوئے اس کو پورے ملک میں یکساں طور پر نافذ کیا جائے اور ایک ایسا مضبوط اور اختسابی نظام تشکیل دیا جائے جہاں رشوت سفارش اور اقرباء پروری کلچر۔ کا خاتمہ ممکن ہو سکے اور ان تمام امور کی اعلیٰ سطح پر نگرانی کی جائے ورنہ دوسری صورت میں پانی سر سے گزر جائے گا اور ملک کا یہ قیمتی اثاثہ تباہ ہوجائے گا الیکشن 2013مین نوجوانوں کی گہری دلچسپی کو دیکھتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیاں اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں کہ ملکی آبادی کے اس ساٹھ فیصد طبقے کو قابو میں لا کر وہ کھبی بھی اقتدار میں آ سکتیں ہیں اس لئے ان نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے ہر سیاسی پارٹی ان کے ساتھ ہمدردی اور ان کے لئے مراعات کا علان کر رہی ہے مگر یہ یہ نوجوان طبقہ ناصرف پڑھا لکھا ہے بلکہ بہت سمجھدار بھی ہے اب وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ کون سچ اور کون جھوٹ بول رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے لئے ایسے اقدامات کئے جائیں جہاں ان کو اپنی صلاحیوتوں کا کھل کر مظاہرہ کرنے کی سہولت میسرآ سکے اور ایسے اقدامات کئے جائیں کہ حقدار کو اس کا حق مل سکے اور ہمارے ملک کے قیمتی اثاثے کا مستقبل محفو ظ کیا جا سکے -
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227318 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More