٭عظمت و فضیلت اور آدابِ تلاوت٭
اﷲتعالیٰ کا صاحبانِ ایمان پر بے پایاں فضل و کرم ہے کہ اس نے مسلمانو ں کو
قرآن مجید ایسی عظیم ولا فانی دولت سے نوازا ہے۔قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ نے
زمانہ ٔبعثت نبوی ﷺ سے لے کر قیامت تک پیدا ہونے والے انسانوں اور ان کی
زندگی کے ہر شعبے کیلئے جامع ترین ہدایت عطا کی ہیں ۔ جس کی پہلے سے کی گئی
پیشین گوئیوں کو بعد میں آنے والے وقت نے صحیح ثابت کر دیا اور قیامت تک اس
کی پیشین گو ئیا ں تسلسل اور تواتر سے پوری ہو کر قرآن عظیم کی صداقت و
عدالت کو ہر زمانہ میں دنیا والوں پر آشکار ا کرتی رہیں گی۔
٭ قرآن مجید وہ واحد اور منفرد کتاب ہے جس نے اپنے نبی ﷺ کے علاوہ تمام
انبیاء سابقین علیہم السلام کی تعظیم تکریم کو بھی واجب کیا ہے اوران پر
بھی ایمان لانے کو ضروری قرار دیاہے۔
٭ قرآن کریم آسمانی کتابوں میں وہ واحد و یکتا اور منفرد کتاب ہے کہ جس میں
قیامت تک کسی قسم کی بھی تحریف اور تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ چودہ صدیاں بیت
جانے کے بعد بھی کوئی بڑے سے بڑا منکر ِ اسلام اور مخالف ِ اسلام بھی یہ
ثابت نہیں کر سکا کہ قرآن مجید کی فلاں آیت پہلے اس طرح تھی اور اب اس طرح
ہے۔
قرآن ِ پاک وہ واحد اور ممتاز کتاب ہے کہ جس کے حافظ (زبانی پڑھنے والے )
پوری دنیا میں لاکھوں نہیں کروڑوں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ جن کو اس کلامِ
مقدس کا حرف بہ حرف پوری طرح یاد ہے۔اس کے بر عکس دنیا کی اور کسی کتاب حتی
کہ بقیہ آسمانی کتابوں بہ شمول تورات ، زبور اور انجیل کا دنیا میں کوئی
حافظ نہیں ہے اور یہ قرآن ِ مجید کا بہت بڑا معجزہ ہے کہ مسلمانوں کے لاکھو
ں کم سن اور نوعمر بچے اس لافانی ولازوال کتاب کے حافظ موجود ہیں ، جن کو
اس کلام الہٰی کا ایک ایک حرف مکمل زبانی یاد ہے۔
٭ قرآن عظیم اﷲ تعالیٰ کا کلام ہے اور جو سید الاانبیاء و المر سلین پیغمبر
انقلاب حضرت محمد مصطفی ﷺ پر عربی زبان میں نازل کیاگیاہے، اور جس کا ایک
ایک حرف فصا حت و بلاغت کا عظیم شاہ کار ہے ۔قرآن پاک اس جہاں میں اﷲ تعالیٰ
کی ایک عظیم ترین نعمت و رحمت ہے ،کیونکہ اسی قرآن عظیم کی بہ دولت کروڑوں
انسان ہدایت یا فتہ اور لاتعداد ر شد و ہدایت کے عظیم پیکر بنے، یہی وہ
کتابِ مقدس ہے ، جو دنیا و آخرت میں کامیابی اور سعادت کا سب سے بڑا ذریعہ
ہے۔(بہ حوالہ شرح صحیح مسلم، ازعلامہ غلام رسول سعیدی )
٭ قرآن کا معنی اور مفہوم:
ْعلماءِ اصولِ فقہ نے قرآن مجید کی یہ تعریف کہ ہے
ــــــــــــــــــــــــــــ’’ـقرآن مجید ! اﷲ تعالیٰ کا معجز کلام ہے،جو
ہمارے نبی سیدنا حضرت محمدﷺ پر عربی زبان میں نازل ہوا ، یہ مصحف میں لکھا
ہوا ہے اور ہم تک تواتر سے پہنچاہے ، اس کی ابتداء’’ سورۂ فاتحہ ‘‘ سے ہے
اور اس کا اختتام ’’سورۃ الناس ‘‘ پر ہے ……قرآن مجید کے ترجمہ پر قرآن کی
اطلاق نہیں ہوگا ، کیونکہ قرآن مجید عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے - اسی
طرح ’’ قرأت شاذہ‘‘ جو تواتر سے منقول نہیں ہے ، اس پر بھی قرآن مجید کا
اطلاق نہیں ہوگا ……(تفسیر بتیان قرآن : جلد 1صفحہ49)
قرآن مجید میں قرآن پاک کے پانچ اسماء ذکر کئے گئے ہیں یعنی قرآن ، فرقان ،
کتاب، ذکر اور نور …… ان اسماء کی وجۂ تسمیہ حسب ذیل ہے :
1……قرآن مجید میں اٹھاون (58)مرتبہ ’’ القرآن ‘‘ کا ذکر ہے۔ دس مرتبہ
’’قرآن ‘‘ کا ذکر ہے اور دو مرتبہ قرآن کا بہ طورِ مصدر ذکر ہے۔ قرآن کا
لفظ ’’قرأت ‘‘ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہے۔ ’’پڑھنا ‘‘ اور چونکہ اس کو بہت
زیادہ تعدادمیں پڑھا جا تا ہے، اس لیے اس کو قرآن کہتے ہیں ۔نیز قرآن کا
لفظ ’’قرء ‘‘سے مشتق ہے، جس کا معنی ’’ جمع کرنا ‘‘ اور چونکہ قرآن مجید
میں آیات اور سورتیں باہم مجتمع اور جمع ہیں، اس لیے اس کو قرآن کہتے ہیں ۔
2……’’ فرقان‘‘ کا لفظ ’’فرق ‘‘ سے ما خوذ ہے اور چونکہ یہ کتاب حق اورباطل
،ایمان اور کفر ، خیر اور شر کے درمیان فرق کرتی ہے۔ اس لیے اس کا نام
فرقان ہے۔
3……’’کتاب‘‘ لفظ ’’کتب ‘‘ سے مشق ہے۔ اس کے معنی ہیں: ’’جمع کرنا‘‘
اور’’لکھنا‘‘تو چونکہ اس میں مختلف قصص ، آیات اور احکام وغیرہ کو جمع کیا
گیا ہے اور لکھا گیاہے، اس لیے اس کا نام کتاب ہے۔
4……’’ذکر‘‘کا معنی ہے: ’’نصیحت ‘‘ ۔ اور چونکہ قرآن مجید میں بہت زیادہ
نصیحتیں بیان کی گئی ہیں ، اس لیے ا س کا نا م ’’ذکر‘‘ ہے۔
5……’’نور‘‘ اس کو کہتے ہیں جو خود ظاہر ہو اور دوسری چیزوں کو ظاہر کرے ۔
قرآن مجید خود بھی ظاہر ہے اور بہت سے اخبار ، احکام اور اسر ارور مو ز کا
مظہر یعنی ظاہر کرنے والا ہے……(بہ حوالہ : تفسیر بتیان القرآن )
٭قرآن مجید کی عظمت وفضیلت :
قرآن مجید ! کی تلاوت افضل ترین عبادت ہے۔ قرآن ِ پاک کے ایک ایک حرف کی
تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں ۔ قرآن عظیم پڑھنے سے رزق میں برکت ہوتی
ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت سے دل کو سکون اور اطمینان ِ قلبی دولت میسرآتی ہے۔
قرآن ِ پاک کی برکت سے بیما روں کو شفاء اور تنگ دستوں کی تنگ دستی دور
ہوتی ہے۔ بے روزگاروں کو روزگار ، بے اولادوں کو اولاد کی نعمت اور ہر ایک
کو عزت و عظمت اور بزرگی حاصل ہوتی ہے۔ قرآن عظیم کی تلاوت سے قربِ خداوندی
اور شفاعتِ مصطفوی ﷺ ملتی ہے۔
٭قرآن پاک کی عظمت وفضیلت کاایک زوایہ:
۱) قرآن پاک جس نبی ﷺ پر نازل کیا گیا وہ نبی (حضرت محمدﷺ) تمام نبیوں میں
سب سے افضل نبی ہیں۔
۲) قرآن پاک جس مہینے میں نازل کیا گیا وہ مہینہ (یعنی رمضان المبارک) تمام
مہینوں میں سب سے افضل مہینہ ہے ۔
۳) قرآنِ پاک جس رات میں نازل کیا گیا وہ رات (شب قدر) تمام راتوں میں سب
سے افضل را ت ہے۔
۴) قرآن پاک لے کر جو فرشتے آتا رہا وہ فرشتے حضرت جبرائیل تمام فرشتوں میں
سب سے افضل فرشتے ہیں۔
۵) قرآن پاک جن شہروں میں نازل ہوا، وہ شہر (مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ)
تمام شہروں میں سب سے افضل شہر ہیں۔
حدیث نبوی ﷺ کے مطابق قرآنِ مجید ! پڑھنے والا اور پڑھانے والا سب سے بہتر
اور سب سے افضل ہوتا ہے۔ چنانچہ حضرت عثمان صبیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے
فرمایا کہ تم میں سے بہترین شخص و ہ ہے جو قرآن مجید کو خود پڑھے اور لوگوں
کو قرآن کی تعلیم دے‘‘۔(صحیح بخاری/مشکوۃ المصایح)
٭ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ:
’’جو شخص قرآن مجید میں ماہر ہو وہ معزز اور بزرگ فرشتوں کے ساتھ رہتا ہے
اور جس شخص کو قرآن کریم پڑھنے میں دشواری ہوتی ہو اور وہ اٹک اٹک کر قرآن
کریم پڑھتا ہو اس کو دو اجر ملتے ہیں۔(صحیح بخاری ، صحیح مسلم، مشکوٰۃ )
علمائے کرام فرماتے ہیں کہ پہلا مرتبہ اس مسلمان کا ہے جو قرآن مجید کے
حفظ، اُس کی کثرت ِ تلاوت اور اُس کے معانی اور مطالب پر غورو خوض میں
منہمک اور مستغرق رہتا ہے، جس کو یہ ملکہ اور مہارت حاصل ہوتی ہے کہ وہ
قرآنی آیات کے مطالب اور معانی اور اُ ن سے حاصل شدہ مسائل آسانی سے بیان
کرسکتا ہے۔ اس شخص کو یہ عزت دی جاتی ہے کہ اسے اونچے درجے کے فرشتوں کی
رفاقت عطا کی جاتی ہے……دوسرا درجہ اس مسلمان کا ہے جس کو مہارت کا یہ مرتبہ
تو حاصل نہیں ہوتا، لیکن وہ قرآن شریف کی تلاوت میں کوشاں رہتا ہے اور
باوجودِ استعداد اور صلاحیت کی کمی کے قرآنِ کریم سے رابطہ ٹوٹنے نہیں
دیتا، اسی وجہ سے اس کو دو اجر ملتے ہیں۔
٭ حضرت عبداﷲ بن عباس ثسے روایت ہے کہ رسول اﷲ انے ارشاد فرمایا
کہ:’’بلاشبہ جس شخص کے قلب (دل ) میں قرآن کا کچھ حصہ نہیں، وہ ویران گھر
کی طرح ہے‘‘۔ (جامع ترمذی، سنن ِدارمی، مشکوٰۃ شریف )
٭ حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں رسول ﷺ نے فرمایا: ’’ جس
شخص نے قرآن پڑھنے والے سے کہا جائے گا قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجوں میں
چڑھتا جا اور جس طرح دنیا میں توآہستہ قرآن پڑھتا تھا اسی طرح پڑھ، جہاں تو
آخری آیت پڑھے گا، وہی تیرا ٹھکانہ ہوگا‘‘۔
(جامع ترمذی ، ابوداؤد، نسائی ، مسند امام احمد )
حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہو کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ اﷲتبارک
و تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص قرآن پڑھنے میں مشغول رہنے کی وجہ سے میرا
ذکر نہ کرسکا تومیں اسے دعاء کرنے والوں سے بھی زیادہ عطا فرماؤں گا اور اﷲ
کے کلام کی فضیلت باقی کلاموں پر ایسی ہے، جیسے اﷲ تعالیٰ کی فضیلت تمام
مخلوق پر ہے‘‘۔ (جامع ترمذی، مشکوٰۃ المصابیح)
٭ حافظ قرآن کی شفاعت:
حضرت علی المرتضیٰ ص بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جس
شخص نے قرآن مجید پڑھا اور اس کو حفظ کیا، اﷲ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل
کردے گا اور اس کو گھر کے دس ایسے افراد کی شفاعت کر نے والا بنائے گا، جن
میں سے ہر ایک کیلیے جہنم واجب ہو چکی ہوگی‘‘۔(سنن ابن ماجہ)
٭حامل قرآن کے والد کامقام:
٭ حضرت انس بن مالک ص بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص
نے اپنے بیٹے کو ناظرہ قرآن پڑھا یا تو قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس کو ایسی
صورت پر اٹھائے گا، جیسے چودھویں رات کا چاند ہوتا ہے اور اس کے بیٹے سے
کہا جائے گا کہ قرآن پڑھو اور جب بھی وہ ایک آیت پڑھے گا ، اﷲ تعالیٰ اس کے
باپ کا ایک درجہ بلند کردے گا، حتیٰ کہ وہ تمام قرآن پڑھ لے گا جو اس کو
یاد ہوگا‘‘۔(مجمع الزوائد، طبرانی)
٭حضرت عثمان بن عبداﷲ بن اوس رضی اﷲ عنہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ
رسول اﷲﷺ نے فرما یا کہ: ’’مصحف (قرآن)میں دیکھ کر پڑھنے کا ہزار درجے اجر
ہے اور مصحف میں دیکھ کر پڑھنے کا ہزار درجے اجر ہے اور مصحف میں دیکھ کر
پڑھنے کا دو ہزار درجے اجر ہے‘‘۔(مجمع الزوائد ۔طبرانی۔ شعب الایمان)
٭زیارتِ قرآن، عبادت ہے:
دیکھ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے اہتمام بڑھ جاتا ہے اور بہت سے آداب پر
عمل ہوتا ہے۔ مثلا وضو نہیں ہوگا تو وضو کرناپڑے گا۔ لیٹ کر تلاوت نہیں
کرسکتا، بلکہ بیٹھنا ضروری ہوگا۔ اس کے علاوہ قرآن مجید کی زیارت کرنا بھی
ایک عبادت ہے، اس اہمیت اور مختلف آداب کی رعایت کی وجہ سے اجرو ثواب بڑھ
جانا چاہئے‘‘۔(فضائل اعمال صفحہ 574)
حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرما
یا کہ: ’’بے شک اﷲ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کچھ لوگ اہل اﷲ ہیں۔ صحابہ نے
عرض کی یا رسول اﷲ ! وہ کون لو گ ہیں؟ آ پ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اہل قرآن ! وہ
اہل اﷲ ہیں اور اﷲ تعالیٰ کے خاص بندے ہیں ‘‘۔(سنن کبریٰ، نسائی ، ابن
ماجہ)
٭تلاوتِ قرآن کے آداب :
جو شخص قرآن مجید کی تلاوت کا ارادہ کرے تو وہ نہایت اچھی طرح وضو کر نے کے
بعد کسی پاک اور صاف جگہ بیٹھ کر سر ڈھانپ کر اور قلبہ کی طرف منہ کر کے
نہایت حضورِ قلب، خشوع و خضو، ذوق وشوق اور لطف و لذت کے ساتھ قرآن مجید کی
تلاوت کرے ۔قرآن مجید کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ
الشَّےْطٰنِ الرَّجِےْمِ اور بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھے۔
قرآن شریف پڑھنے میں جلدی نہ کرے بلکہ آہستہ آہستہ اور ترتیل و تجوید کے
ساتھ پڑھنے میں اور خوش الحانی سے پڑھے کیونکہ خوش الحانی سے کلام پاک
پڑھنے کی بہت سے احادیث مبارکہ میں فضلیت اور تاکید آئی ہے……نیز کلام پاک
کی عظمت دل میں رکھے کہ کیسا عالی مرتبہ کلام ہے اور حضورِ قلب کے ساتھ اس
طرح پڑھے کہ گویا کہ خود اﷲ تبارک و تعالیٰ کو کلام سنا رہا ہے اگر وہ
معانیٰ اور مفہوم سمجھتا ہے تو قرآن مجید میں تدبیر و تفکر اور و عید عذاب
پر اﷲ تعالیٰ سے پنا ہ مانگنے اور آیات تنزیہہ و تقدس پر سبحان اﷲ کہے اور
از خود تلاوت میں رونانہ آئے تورونے جیسی صورت بنائے ۔
قرآن پاک کی تلاوت با وضو کرنا مستحب ہے اور مسجد میں تلاوت کرنا بہت عمدہ
ہے، اگر مسجد میں تنہا ہو تو متوسط بلند آواز سے تلاوت کرے ،اگر اور لوگ
بھی تلاوت کررہے ہوں یا دوسرے لوگ نماز اور ذکر و انکار میں مشغول ہوں تو
پھر آہستہ آواز سے تلاوت کرے ،تاکہ کسی اور کی تلاوت اور عبادت میں خلل نہ
پڑے ۔ جب کوئی شخص قرآن مجید پڑھ رہا ہو اور اس دوران کو ئی بزرگ عالمِ
دین، یااس کا والدیا اس کا استاذ آجائے تو اس کے احترام اور تعظیم کے لیے
کھڑا ہو نا جائز ہے۔(فتا ویٰ قاضی خان : جلد 3صفحہ 422)
خلاصہ کلام:
قرآن مجید ! روشنی اور نور ہے…… قرآن وسیلۂ مغفر ت اور ذریعہ نجات ہے…… دین
اسلام کی اساس اور واضح ترین دلیل ہے…… نورِ مبین ہے، ذکرِ حکیم اور صراطِ
مستقیم ہے…… قرآن اوّلین و آخرین کار ہبر وراہنما ہے…… اور عالم اِنسانیت
کے لیے مکمل دستور حیات ہے…… قرآن پاک! بے نظیرو بے مثال اور لازوال کلام
ہے …… اس کے فضائل بے شمار اور اس کی تلاوت کی اجر و ثواب بے حساب ہے۔
دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو قرآن مجید پڑھنے اور اس کے احکام پر عمل کرنے
کی توفیق مر حمت فرمائے۔ |