پاکستان کا ہمسایہ ملک چین تقریبا 63برس پہلے آزاد ہوا۔اس
حساب سے چین پاکستان سے دو سال چھوٹا ہے لیکن اگر ہم ترقی کے حساب سے
دیکھیں تو پاکستان زیادہ نہیں تو کم ازکم ایک صدی چین سے پیچھے ہے ۔کسی کے
وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ 1949ء کو آزاد ہونے والا چین نئی صدی میں دنیا
کی سب سے بڑی معاشی و اقتصادی طاقت بن کر ابھرے گا۔چین کی ترقی کا راز مشکل
اور بڑے فیصلے اور ان پر سختی سے عمل درآمدکے ساتھ ساتھ سخت محنت ہے۔چین
میں نگرانی کا نظام موثر بنا کرکرپشن کی سزا موت مقرر کردی گئی ۔شفافیت کی
حوصلہ افزائی کی گئی اور ان تمام حکمت عملیوں کے نتائج اور ثمرات سے عوام
کو اچھی طرح آگاہ کیا گیا۔انتہائی مشکل اور سخت فیصلوں پر بین الاقوامی
دباؤ کے باوجودسختی سے عملدرآمد کیا گیا۔کرپشن کی سزاموت اور باقی جرائم کی
سخت ترین سزاؤں کے قانون پرسختی سے عملدرآمد کی وجہ سے ملک کالی بھیڑوں سے
پاک ہوگیا۔چین کے وسائل اور قومی خزانے پر بری نظر رکھنے والے چور،ڈاکوسمجھ
گئے یہاں دال نہیں گھلنے والی اور وہاں سے غائب ہوگئے ۔اس طرح محب وطن ۔محنت
کش ،فرض شناص،جفاکش اور وفادار طبقے کی حوصلہ افزائی ہوئی ،ملک کے اہم ترین
انتظامی عہدوں پرایمان داراور محب وطن لوگوں کو اپنا حقیقی کردار ادا کرنے
کا موقع ملاجس کی بدولت ایک لاغر اور کمزور قوم نے ایسی ترقی کی کہ دنیا کو
حیران کردیا۔آج چین کا سکہ دنیا میں ہر جگہ چلتا ہے۔معاشی لحاظ سے چین
جاپان کو بھی پیچھے چھوڑ چکا ہے ۔دنیا کی بہترین کمپنیوں میں امریکا کے بعد
چین کا نام آتا ہے۔میری نظر میں چین کی ترقی کا راز کرپشن کی سزا موت طے کر
کے اس پر سخت عملدرآمد کرنے میں ہے ۔اور پاکستان کی بدحالی کی وجہ ملک میں
پھیلی بد ترین کرپشن ہے ۔کیونکہ کرپشن ایک ایسا درخت ہے جس کی ،رشوت ،سفارش
،اقربا پروری شاخیں ہیں ۔چین نے اس درخت کو اگنے سے پہلے ہی کاٹ دیا جس کی
وجہ سے آج چینی قوم باوقار زندگی بسر کررہی ہے ۔پاکستانی قوم نے شروع سے ہی
کرپٹ لوگوں کو سزا دینے کی بجائے ملک کے اعلیٰ ترین ایوانوں میں بیٹھا
دیاجس کی وجہ سے محب وطن طبقہ ذلیل ورسوا ہوکرخاموشی کی زندگی بسر کرنے پر
مجبور ہے۔آج پاکستان میں کرپشن کا درخت اتنا تناور ہوچکا ہے کہ اس کی شاخوں
پررشوت ،سفارش اور اقرباپروری پر بے روز گاری ،لوڈشیڈنگ ،دہشتگردی،مہنگائی،بدامنی،ٹارگٹ
کلنگ،ناانصافی،کی شکل میں پتے ،پھول اور پھل نکل آئیں ہیں ،یہ درخت بہت
سایہ دار ہوچکا ہے جس پرہزاروں خون خوار پرندوں نے کنکریٹ سے اپنے گھونسلے
بنا لیے ہیں ۔اور بہت سے خون خوار جانور وں نے اس کی گہری چھاؤں میں اپنے
محلات تعمیرکرلیے ہیں۔یہ خون خوار پرندے اور جانور جن کا اوڑھنا بچھونا
کرپشن ہے اور یہ ملک کے اعلیٰ ایوانوں تک با آسانی رسائی رکھتے ہیں ۔ پچھلے
66سالوں سے پاکستان کے وسائل اور قومی خزانے کوگدھوں کی طرح نوچ نوچ کر کھا
رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں کاروبار ختم ،معیشت برباداور امن وامان تباہ
ہوچکا ہے ۔آج پاکستانی قوم بد ترین بدحالی کے عالم میں خودکشیاں کرنے پر
مجبور ہوچکی ہے ۔چین کو اﷲ تعالیٰ نے ایسی قیادت عطاکی جس نے بروقت کرپشن
کے جن کو بوتل میں ڈال کر بوتل سمندر برد کردی ۔لیکن پاکستانی قیادت ایسا
نہ کرسکی ۔محترم قارائین کہیں ایسا تو نہیں کہ پاکستانی قوم نے وہی بوتل
کھول کر کرپشن کے جن کو پاکستان میں پناہ دے دی ہے ؟؟اگر ہم موجودہ نظام کو
دیکھیں توسیاسی قیادت میں ایسی کوئی بھی شخصیت نظر نہیں آتی جو کرپشن کے جن
کو بوتل میں بند کرنے کی کوشش کرسکے وہ اس لیے کہ سب کے سب پاؤں سے لے کرسر
کے بالوں تک کرپشن میں لت پت ہیں ۔اورکہیں بھی ایک مجرم دوسرے مجرم کو سزا
نہیں دے سکتا ۔وزیر اعظم پاکستان میاں نوازشریف کا حالیہ دورہ چین پاکستانی
معیشت پر یقینا مثبت اور دیر پا اثرات مرتب کرے گا لیکن میاں نواز شریف کو
ملک میں پھیلی کرپشن بھی ختم کرنا ہوگی ۔اگر اس سلسلے میں بھی چینی نظام سے
سبق سیکھا جائے تو آسانیاں پیدا ہوسکتی ہیں ۔گزشتہ روز پاکستان اور چین نے
اقتصادی راہداری ،گوادر سے کاشغر تک شاہراہ ریلوے ٹریک بچھانے اور توانائی
سمیت باہمی تعاون کے 8معاہدوں پر دستحط کئے ہیں۔یہ معاہدے یقینا پاکستان کی
اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کارگر ثابت ہوں گے لیکن میاں نواز
شریف کو ان تمام منصوبوں اور پاکستان کے تمام اداروں سے کرپشن کو ختم کرنے
کے لئے فوری طور پراقدامات کرنا ہوں گے ۔میں سمجھتا ہوں کہ میاں محمد
نوازشریف کرپشن کے جن کو بوتل میں بند کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔اگر میاں
نوازشریف کرپشن کی حوصلہ شکنی کے ساتھ ساتھ محنت کش طبقے کی حوصلہ افزائی
کرتے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستانی قوم بھی دوست ملک چین کی طرح سر
اُٹھا کر چلنے کے قابل ہوجائے گی ۔جہاں تک بات ہے پاک چین دوستی کی تو وہ
بے مثال ہے۔چین نے ہمارے افسردہ اور فکر مند وزیر اعظم میاں نوازشریف
کوہیپی کر کے ایک بار پھر دوستی کا حق ادا کردیا ہے- |