خود احتسابی

اپنے آپ کو جانچنا پرکھنا اپنے بارے میں اپنے دل سے پوچھنا اور خود کو بنظر غائر دیکھتے ہوئے اپنی ذات کے بارے میں ذاتی رائے قائم کرنا، اپنے ہر عمل کا خود حساب کتاب رکھنا خود احتسابی کہلاتا ہے
اگرچہ خود احتسابی کا عمل قدرے دشوار ہے لیکن اس قدر بھی نہیں کہ اس پر عمل درآمد کو ناممکن تصّور کیا جائے جہاں تک انسان کے ظاہری خط و خال کی بات ہے تو اس کے لئے دوسروں سے پوچھنے کی بجائے خود کو آئینے کے روبرو کرکے آئینے سے سوال کریں کہ آئینہ جھوٹ نہیں کہتا، اپنی ذات کے متعلق اپنے دل سے سوال کریں اپنے آئینہء دل میں آپ کو آپنی ذات کا عکس واضح نطر آئے گا اپنی بابت اپنے ذہن سے سوچیں کہ آپ کی سوچ آپ کے متعلق کیا کہتی ہے
خود احتسابی اور مشاہدے کے لئے دوسروں کی رائے لینا کسی حد تک مناسب بھی ہے کہ اس طرح آپ کو اپنے متعلق دوسروں کی رائے اور خیالات سے آگاہی بھی بعض صورتوں میں آپ کی شخصیت کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے
لیکن میرے خیال میں اپنے متعلق اپنی ذاتی رائے زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ہمیں ہم سے بہتر کوئی نہیں جانتا اور نہ ہمارے بارے میں کوئی حتمی ، بہتر یا مستند رائے قائم کرسکتا ہے
خود احتسابی کا عمل خود سے شروع ہو کر خود پر ختم ہوتا ہے کہ ہر انسان اپنے ظاہر اور اپنے باطن کے متعلق دوسروں سے زیادہ بہتراور حتمی رائے قائم کر سکتا ہے
اگر آپ دوسروں سے اپنے ظاہری خط و خال یا باطنی خوبیوں اور خامیوں کے متعلق دریافت کرنا چاہیں تو ممکن ہے آپ کو اپنی ظاہری و باطنی صفات کے متعلق مختلف افراد کی مختلف اور متضاد آراء کا سامنا کرنا پڑے اور ممکن ہے کہ اپنے متعلق مختلف افراد کی متضاد آراء سے آپ کی ذات میں خوش فہمی اور غلط فہمی جیسے متضاد رجحانات پیدا ہو جائیں اور ان متضاد رجحانات سے پیدا شدہ صورتحال آپ کو اپنے متعلق مشکوک کیفیات سے دو چار کر دے اور یہ کیفیت آپ کو ذہنی انتشار سے بھی دوچار کر سکتی ہے
چونکہ ہر انسان کی اپنی نظر اور اپنا نکتہء نظر ہوتا ہے اور وہ اسی کے مطابق کسی بھی شے یا اشخاص کے متعلق رائے قائم کرتا ہے اور جب آپ نے کسی کو یہ اختیار دے دیا کہ وہ آپ کے بارے میں اپنی رائے بیان کریں تو وہ آپ کو اپنی نظر اپنے ذہن اور اپنے دل کے پیمانے کے مطابق پرکھے گا دوسروں کی رائے آپ کے بارے میں آپ کی اپنی ذاتی رائے سے مطابقت رکھنے یا نہ رکھنے کی صورت میں آپ کے لئے دل شکن بھی ہو سکتی ہے اور خوش کن بھی لہذا بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے آپ کو اپنی ذاتی رائے کے پیمانے پر پرکھیں تب ہی آپ اپنی ذات کے متعلق درست اور حتمی رائے قائم کر سکتے ہیں
خود احتسابی کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے بارے میں گاہے بگاہے خود سے رائے دریافت کریں اپنے ہر عمل اور اپنے ہر عمل سے پیدا شدہ نتائج کا خود جائزہ لیں اور اپنے بارے میں دوسروں کی بجائے اپنی رائے کو ترجیح دیں
خود احتسابی کا عمل ہر فرد کے لئے بہت ضروری ہے خود احتسابی سے افراد معاشرہ بہت سے ایسے
معاشرتی مسائل پر قابو پا سکتے ہیں جو افراد معاشرہ میں خود آگاہی کی کمی کے باعث پیدا ہوتے ہیں
خود احتسابی کا عمل انسان میں اپنی ذات کا شعور اجاگر کرتا ہے جو انسان میں اپنے اندر پیدا ہونے والے منفی و مثبت رجحانات کا تعین کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے اور یہ صلاحیت انسان کو اپنا اخلاق و کردار سنوارنے کے قابل بناتی ہے خود احتسابی کی بدولت انسان اپنے اندر کی پوشیدہ صلاحیتوں کو برآمد کرتا ہے اور ان صلاحیتوں سے کام لے کر اپنی زندگی کو اپنے اور دوسروں کے لئے کارآمد اور سود مند بناتا ہے
یہی شعور و آگاہی کا راستہ انسان کی ذات کی تکمیل کرتا ہے اور ذات کی تکمیل ہی انسان کا وہ مقام ہے جس تک پہنچنا ہی انسانیت کی معراج ہے
اگرچہ خود احتسابی کا عمل اپنے آپ سے شروع ہوکر اپنے آپ پر ختم ہونے والا عمل ہے لیکن اس عمل سے
پیدا ہونے والے نتائج و ثمرات کا دائرہ اپنی ذات اور اپنے گھر سے ہوتا ہوا پورے معاشرے تک وسعت اختیار کرتا چلا جاتا ہے
لہٰذا دوسروں کی آراء کی روشنی میں خود کو خوش فہمی یا غلط فہمی میں مبتلا کر کے اپنی شخصیت کو حتی الامکان بگاڑ پیدا کرنے والی صورتحال سے محفو‍ظ رکھتے ہوئے خود احتسابی کے عمل سے اپنی شخصیت میں وہ نکھار پیدا کریں جو آپ کی ذات اور آپ کے گھر سے ہوتا ہوا پورے انسانی معاشرے تک وسعت اختیار کر جائے
 
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 455269 views Pakistani Muslim
.. View More