انسان کی زندگی میں بہت سے تکلیف
دہ لمحات آتے ہیں جن سے انسان کو گزرنا پڑتا ہے خوشی اور غم دونوں ہی زندگی
کے اہم حصے ہیں میرے لیے زندگی کا سب سے تکلیف دہ لمحہ وہ ہے جب کسی غریب
کی آنکھوں کے خواب ٹوٹ جاتے ہیں اور اس کی امید دم توڑ دیتی ہے ہمارے
معاشرے میں اب یہ لمحہ روز ہی دیکھنے کو ملتا ہے بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری
نے غریب کو مار ہی دیا ہے تو امید نے بھی مرنا ہی تھاموجودہ دور میں
پاکستانی عوام کو سب سے زیادہ اہم مسئلہ درپیش ہے وہ غربت ہے ہمارے ملک کو
دو طبقات میں استعمال کیا جا سکتا ہے ایک امیر اور ایک غریب امیر جو ہے وہ
امیر سے امیر تر ہوتا چلا جا رہا ہے اور غریب لوگ غریب سے غریب تر ہوتے چلے
جا رہے ہیں ان دو طبقوں کے علاوہ ایک تیسرا طبقہ بھی ہے جو متوسط طبقہ
کہلاتا ہے اس طبقے کے لوگ زندگی گزارنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں اور
بامشکل اپنی قلیل آمدنی میں گزارا کرتے ہیں موجودہ حالات اس طبقے کے لیے
زندگی گزارنا بہت ہی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ایک محدود آمدنی میں پیٹ بھرنا
،بجلی کابل، گیس کابل، بچوں کی فیس کی ادائیگی کرنا اب ناممکن ہوگیا ہے ملک
میں بڑھتے جرائم دہشت گردی، کر پشن ،چوری دن دیہاڑے ڈاکے ،قتل و غارت نے
انسان کا سکون تک چھین لیا یہ سب چیزیں انسان کے لیے فکر کابا عث ہیں مگر
یہ حقیقت ہے کہ تمام جرائم معاشرے میں اس وقت بڑھتے ہیں جب غربت کی شرح میں
اضافہ ہوتا ہے مشہور کہاوت ہے کہ پیٹ بھرا ہوا نہ ہو تو کسی کی بات بھی
اچھی نہیں لگتی ،تو ایسا انسان جس کے پاس ایک اچھے کل کی امید نہ ہو، پیٹ
بھرنے کے لیے روٹی نہ ہو، تعلیم ہو پر بے روزگار ہو، گولڈ میڈل لسٹ ہو مگر
مزدوری کرنے پر مجبور ہو تو ان حالات میں قتل نہیں ہو ں گے ؟ چوریاں نہیں
ہوں گی؟ دہشت گردی نہیں بڑھے گی؟ یقیناًہاں ایساہی ہو گا۔
نبی کریمؐ نے فرمایا کہ’’ غربت تمہیں کفر تک لے جائیگی‘‘-
غریب ہونا تو کوئی جرم نہیں ہے لیکن غربت جرائم کی طرف لے کر جانے
والاراستہ ضرور ہے ہمارے ملک میں غریب کادل جھوٹے وعدوں ،مستقبل کے حسین
خوابوں سے ہمارے سیاست دان بہلاتے ہیں اور ووٹ لینے کے لیے ہر وہ حربہ
استعمال کرتے ہیں جو غریب کو متاثر کر سکے اور ووٹ لینے کے بعد غریب کو
بھول جاتے ہیں غریب کو نعروں سے کیا مطلب ؟ لانگ مارچ کے کیا فائدے؟ اس کو
تو پیٹ بھرنے کے لیے روٹی چاہیے اپنے بچوں کا مسقبل چاہیے اچھے کل کی امید
چاہیے امن چاہیے ایسا تو تب ہی ممکن ہے جب ملک سے غربت کا خاتمہ ہو تبدیلی
کے صرف وعدے نہ کیے جائیں بلکہ مثبت تبدیلی لائی جائے۔ |