کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ
شہناز شیخ نے مشکلات کے کتنے ہی سمندروں کو پار کیا ہوگا، کس قدر محنت اور
مشقت کی ہو گی۔ کیا کوئی لڑکی، عورت یا خاتون اس قدر بہادر، باہمت اور
پرعزم بھی ہو سکتی ہے ۔ کیا کوئی معذور لڑکی اتنا بڑا کارنامہ سرانجام دے
سکتی ہے میں جب سوچتا ہوں تو دانتوں تلے پسینہ آجاتا ہے ، شہناز شیخ اگر
یورپ یا امریکہ میں ہوتی تو اسے سرآنکھوں پر بٹھایا جاتا، صدر، وزیراعظم ،
کابینہ اور پارلیمنٹ کے اراکین اس کے گھر کا رخ کرتے ، اسے ملک کا سب سے
بڑا، عزاز دیا جاتا، اس کا نام ملک کے ہیروز کی فہرست میں نمایاں ہوتا، اسے
میڈیا میں نمایاں کوریج دی جاتی، نصاب تعلیم میں اس کے کارنامے کا ذکر کیا
جاتا، اس کا نام ملک کے ہیروز کی فہرست میں نمایاں ہوتا، اسے میڈیا میں
نمایاں کوریج دی جاتی، نصاب تعلیم میں اس کے کارنامے کا ذکر کیا جاتا لیکن
افسوس کہ پاکستان کا نام روشن کرنے والی ، علم کے حصول کے لئے جنون کا سفر
کرنے والی شہناز شیخ پاکستان میں گمنام زندگی گزار رہی ہے ، وہ ملالہ کی
طرح خوش نصیب بھی نہیں ہے کہ مغربی ممالک اور امریکہ جس کی پشت پناہی کر کے
جسکے ٹیلنٹ اور صلاحیتوں کو دنیا بھر میں نمایاں کر دے ، اس کا کارنامہ
اپنے ملک ، اپنی ثقافت کا کوئی ’’اگلی فیس‘‘ یعنی بدصورت چہرہ بھی نہیں
دکھاتا کہ جسے کسی دستاویزی فلم کا موضوع بنا کر آسکر ایوارڈ کے لئے نامزد
کر دیا جائے ۔ اس کا کارنامہ تو پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرتا ہے ،
ملک کے مثبت اور روشن پہلو کو ظاہر کرتا ہے ، لیکن ہمارے میڈیا کے لئے اس
کے کارنامے میں کوئی کشش نہیں ہے ، ہمارے میڈیا کو البتہ یہ خبر ہو جاتی ہے
کہ کترینہ کیف اتنے سال ، اتنے ماہ اور اتنے گھنٹے کی ہے ، ہمارے میڈیا کو
یہ بھی علم ہوتا ہے کہ برطانوی شہزادے کے ہاں بچے کی ولادت ہوئی ہے ، ہمارے
میڈیا کو یہ بھی خبر ہوتی ہے کہ وینا ملک آج کل کیا کر رہی ہے ، اس کی
مصروفیات کیا ہیں لیکن افسوس ہے کہ ہمارے میڈیا کے لئے شہناز شیخ کا
کارنامہ کوئی خبر نہیں بن سکا۔ جی ہاں شہناز شیخ پاکستان کی قابل فخر بیٹی
ہے ، اس نے پاکستان کا نام روشن کیا ہے ، شہناز شیخ کی ہمت ، محنت اور
جدوجہد پر بے اختیار ہاتھ ماتھے کی طرف اٹھ جاتا ہے ، شہناز سیخ آپ کو سلام
ہو ، آپ کے گھر والوں ، آپ کے اساتذہ ، آپ کا ساتھ دینے والے ، آپ کی ہمت
افزائی کرنے والے ، آپ کی حوصلہ افزائی کرنے والے ، آپ کی رہنمائی کرنے
والے سب عظیم لوگ ہیں ۔ آپ خود عظیم ہیں۔ آپ کے والدین عظیم ہیں۔ پوری
پاکستان قوم آپ کے سامنے شرمندہ ہے کہ آپ کو آپ کی صلاحیتوں کے مطابق مقام
نہ دے سکی، آپ کے کارنامے سے ناواقف رہی۔ آپ کی آپکے والدین اور آپکے
اساتذہ کی عظمت سے بے خبر رہی۔ شہناز شیخ پاکستان کی وہ قابل فخر بیٹی ہے
جس نے معذوری کو اپنی مجبوری نہیں بنایا۔ جس ملک میں شرح خواندگی کا تناسب
جنوبی ایشیا میں کم ترین سطح پر ہے ، جو اپنی جی ڈی پی کا دو فیصد سے بھی
کم تعلیم پر خرچ کرتا ہے ، جہاں لڑکیوں کی تعلیم کے حصول میں مشکلات حائل
ہیں اسی ملک میں شہناز شیخ نے معذوری کے باوجود سکھر بورڈ سے میٹرک پاس کیا۔
پھر سکھر بورڈ سے انٹر سائنس کا امتحان پاس کیا۔ ایک معذور لڑکی کے جنوں کا
سفر یہاں رکا نہیں، تھما نہیں بلکہ اس نے خیرپور یونیورسٹی سے گریجویشن کیا،
پھر معاشیات میں ماسٹرز کیا، یہاں آکر بھی اس نے اپنے علمی سفر کو ختم نہیں
کیا، اپنی معذوری کو بہانہ نہیں بنایا اور پھر وہ کارنامہ سرانجام دیا کہ
جس پر پوری قوم کو فخر ہونا چاہیے ، جی ہاں!شیناز شیخ نے پرسٹن یونیورسٹی
کراچی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کر کے حیرت انگیز کارنامہ سرانجام دیا۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پاکستانی حکومت ، سیاستدان ، میڈیا پاکستان کی اس
بیٹی کو اس کے شاندار کارنامے پر خراج تحسین پیش کرتے ، اسے ملک کا اعلیٰ
اعزاز دیا جاتا ، اس کے کارنامے کو دنیا کے سامنے پیش کیا جاتا، پاکستان کے
تمام سفارت خانوں اور قونصلیٹس میں اس کی تصاویر موجود ہوتیں، اس کے
کارناموں کا ذکر ہوتا اور دنیا کو بتایا جاتا کہ پاکستان دہشت گردی کا گڑھ
نہیں وہ شہناز شیخ جیسی باہمت علم سے لگاؤ رکھنے والی بیٹیوں کا ملک ہے
لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ شہناز شیخ پی ایچ ڈی ہونے کے باوجود بھی بے
روزگار ہیں، وہ خود اگرچہ چل پھر نہیں سکتیں لیکن ان کا ذہن تو کام کرتا ہے
اور انسان کا ذہن ہی سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے کیا پورے ملک میں کوئی ادارہ
ایسا نہیں جو شہناز شیخ کی صلاحیتوں کا استعمال کر سکے اور اسے کوئی کام دے
سکے۔ کیا صدر مملکت وزیراعظم پاکستان شہناز شیخ پر بھی کوئی توجہ دیں کیا
سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سندھ سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی اس
مایۂ ناز بیٹی کے سر پر دشت شفقت رکھنے کی زحمت گوارہ کریں گے ۔ قائم علی
شاہ خود بھی ایک قابل بیٹی ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے باپ ہیں، شاہ صاحب! ڈاکٹر
شہناز شیخ بھی آپ کی بیٹی کی طرح ہیں۔ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف صاحب!
شہناز شیخ بھی مریم نواز کی طرح ہیں خدارا پاکستان کے اس قیمتی اثاثے کو
ضائع ہونے سے بچایئے۔ ان سے کام لیجئے ۔ پاکستان میں ہر طرف سرکاری محکموں
میں سفارشی اور نااھل لوگوں کی بھرمار ہے ۔ ان نااھل اور سفارشی لوگوں اور
کرپٹ سیاستدانوں کی وجہ سے پاکستان جو قدرتی ، معدنی اور انسانی وسائل سے
مالا مال ملک ہے لیکن پھر بھی پانچ ہزار پانچ سو ارب روپے کا مقروض ہے اور
اب آئی ایم ایف سے ایک مرتبہ پھر چھے ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کے قرضوں کے حصول
کے لئے سرتوڑ کوششیں کر رہا ہے ۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف صاحب
کیا آپ پاکستان کی اس مایہ ناز بیٹی پر توجہ دیں گے ۔ عمران خان صاحب آپ تو
نوجوانوں کے مقبول لیڈ سمجھے جاتے ہیں اور آپ تو نوجوانوں کی مدد سے
پاکستان میں تبدیلی لانے کے خواہاں لیکن کیا آپ کو بھی کسی نے شہناز شیخ کے
متعلق نہیں بتایا۔ اس ملک میں ساٹھ سے زائد ایوان ہائے صنعت و تجارت ہیں
اور پھر ان کا ایک ملک گیر وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت بھی ہے لیکن کیا
ان سب کی نظروں سے بھی شہناز شیخ کا کارنامہ اوجھل ہے شیخ منظر عالم صاحب
وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت کے پریس اینڈ میڈیا انچارج میں کیا وہ اسی
جانب توجہ فرمائیں گے ۔ عتیق الرحمٰن کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے
اراکین میں سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ وہ کئی فلاحی اداروں
کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں کیا وہ شہناز شیخ کی آواز متعلقہ حکام تک
پہنچانے میں میری مدد کریں گے ۔ اس ملک میں بڑے بڑے سیٹھ ہیں۔ اتنے بڑے کہ
ہر سال ان کی ملوں میں ایک آدھ کا اضافہ ہوتا ہے ۔ ان کے اثاثوں کا کوئی
حساب نہیں، ان کی دولت کا کوئی شمار نہیں لیکن افسوس کہ ان میں کوئی بل
گیٹس نہیں، کوئی وارن بفٹ نہیں، کوئی حضرت عثمانؓغنی کا پیروکار؟ اگر کوئی
ہے تو اس جانب توجہ دے سائٹ ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر قاضی کمال صاحب کاروباری
برادری کے ان گنے چنے افراد میں سے ہیں جنہوں نے خود پی ایچ ڈی کیا ہے ۔
کیا ڈاکٹر قاضی کمال صاحب شہنازشیخ کو اس کی صلاحیتوں کے مطابق مقام دلانے
کی اس جدوجہد میں میرا ساتھ دیں گے ۔ ڈاکٹر شہناز شیخ کی حوصلہ افزائی کرنا،
انہیں ان کی صلاحیت کے مطابق کام دینا، انہیں خراج تحسین پیش کرنا پوری قوم
کا فرض ہے ۔ زندہ قومیں اپنے قابل اور باصلاحیت لوگوں کی قدر کرتی ہیں۔
انہیں سرآنکھوں پر بٹھاتی ہیں، انہیں نمایاں مقام دیتی ہیں، ان کی پذیرائی
کرتی ہیں، انہیں ایوارڈز دیتی ہیں، انہیں گمنامی کی تاریکی میں نہیں
دھکیلتیں، انہیں نظرانداز نہیں کرتیں۔ کیا اراکین قومی اسمبلی ، سینیٹ و
صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شہناز شیخ کا معاملہ اپنے متعلقہ ایوانوں میں اٹھانے
کی زحمت کریں گے ، کیا معذوروں کے کوٹے سے سہی شہناز شیخ کو کوئی ملازمت مل
سکتی ہے ۔ پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے بھی گزارش ہے کہ بھارتی
فلم اسٹاروں کھلاڑیوں کی کوریج سے اگر فرصت مل جائے تو کچھ تھوڑی سی توجہ
ڈاکٹر شہناز شیخ پر بھی دے دیں، یقین کیجئے پاکستان کے عوام ان کے متعلق
جان کر ضرور متحرک ہوں گے ۔ یہ آپ لوگ ہیں جو عوام کو جس سمت لے جانا چاہیں
لے جا سکتے ہیں جس اشو پر توجہ دلانا چاہیں آپ ان کی توجہ مبذول کرا دیتے
ہیں یقیناً میڈیا ایک پاور ہے اور یہ پاور آج کی ضرورت بھی ہے لیکن ہمارا
یہ پاورکترینہ کیف کی عمر کے سال اور مہینے ہی گنتا رہے گا یا کچھ توجہ
شہناز شیخ جیسی باہمت ، پرعزم اور علم سے جنون کی حد تک لگاؤ رکھنے والی
خواتین کی طرف بھی دے گا۔ اگر ہم نے شہناز شیخ کی طرف توجہ نہ دی ، ان کی
پذیرائی نہ کی ، ان کی حوصلہ افزائی نہ کر سکے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف
نہیں کرے گی۔
(نوٹ جو لوگ شہناز شیخ کی مدد کرنا چاہیں وہ موبائل 03012160563 پر رابطہ
فرمائیں۔ واضح رہے کہ شہناز شیخ کو مالی مدد کی ضرورت نہیں انہیں جاب درکار
ہے) |