جواہر لال نہرو یونیورسیٹی

جواہر لال نہرو یونیورسیٹی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اسے نہرو کی یاد میں ۱۹۶۷؁ء میں قائم کیا گیا۔جے ۔این۔یو کا قیام باہمی اتحاد ، تعلیم کا فروغ ، قومی و بین الاقوامی سطحی پالیسی کے فروغ، اعلیٰ تحقیق وٹریننگ جیسے مقاصد کے تحت کیا گیا ہے۔ بلا شبہ مختصر ہی مدت میں یہ تعلیمی ادارہ بین الاقومی سطح پر اپنی اہمیت کا لوہا منوالیا۔ عالمی سطح پر اس ادارہ کی اپنی ایک الگ ہی شناخت ہے۔ خاص کر ہندستان کی مرکزی یونیورسیٹیوں میں اسے بہت اہمیت دیا جاتا ہے۔ یہاں ہندوستانی زبا نوں کا مرکز کے تحت مختلف زبانیں پڑھائی جاتی ہیں اور لینگویج کورس کے لئے لوگ جے ۔این۔یو کا رخ کرتے ہیں ۔ ہمیں بھی اس ادارہ کی مقبولیت کا اندازہ ہے اور فخر بھی ہے۔ مگر یہ کیا بات ہے ، کیسی بد نظمی ہے جو اس کی مقبولیت میں دن بدن کمی ہوتی نظر آرہی ہے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی نا خوش گوار واقعہ پیش آتا دیکھ رونا آتا ہے۔ انتظامیہ کی بے حسی ہی کہئے جو کبھی گائے کا گوشت کھانے کا معاملہ ، تو کبھی شادی شدہ طالب علم کو ایک طالبہ کے ذریعہ زبردستی جسمانی تعلق بنانے کا دباؤ ڈالنا ، گزشتہ ہفتہ محبت میں ناکام عاشق کا معشوق کو قتل کردینا اور پھر خودکشی کرلینا ہو یا یہ تازہ حالیہ واقعہ جس کے تحت ایک ہسپانوی زبان کی طالبہ کو زبردستی سیکس کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کرنا وغیرہ وغیرہ۔یہ سارے واقعات و حادثات غیر متوقع ہیں ۔ اس سے جے ۔این۔یو کی ساکھ تو خراب ہوہی رہی ہے دوسرے انتظامیہ کی بے حسی کا بھی کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ خبر کے مطابق کیمپس میں شراب کا آسانی سے مل جانا تشویشناک ہے ۔ایک تعلیمی ادارہ میں دیر رات تک پارٹی کا منانا بھی سمجھ میں نہیں آتا۔ آزادی کے نام پر رات کو طلبہ و طالبات کا ایک دوسرے کے ہاسٹل میں قیام کرنا بھی مضحکہ خیز ہے۔ پولس کے مطابق یہ واقعات اس لئے بھی رونما ہورہے ہیں کیونکہ جے ۔این۔یو میں آزادی اور جمہوری ماحول ہے۔ ایسے میں یہ سوال قائم ہوتا ہے کہ کہ کیا دوسرے اداروں میں جمہوری اور آزادی کا ماحول نہیں ہے؟ حالانکہ ہمارا ملک ہندوستان کا آ ئین ہی جمہوریت پر قائم ہے اور ہمیں آزادی کا حق دیتا ہے ۔ ایک تعلیمی ادارہ یعنی درسگاہ کہ جہاں انسانیت کی تعلیم دی جاتی ہو جہاں انسان بننے کا درس دیا جاتا ہو وہاں حیوانیت کیوں؟وہاں غیر انسانی فعل زیب نہیں دیتا، اس سے اس درسگاہ کا وقار مجروح ہو رہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔جے ۔این۔یو کو اپنی پالیسی و اغراض ومقاصد پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

لگا تار کئی سالوں سے دہلی یونیورسیٹی ٹاپ لسٹ میں شامل ہے، ایسے میں جے ۔این۔یو کی مقبولیت میں کمی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ ایک مہذب اور باعزت سماج میں کوئی والدین کیسے اپنے بچوں کو اس طرح کے ادارہ میں پڑھانے کا ہمت کرے گا۔جہاں عزت و عصمت کا پاش پاش ہونے کا خطرہ بنا رہے، جہاں آزادی کے نام پر کیمپس اور ہاسٹل میں غیر اخلاقی وغیر انسانی فعل ہورہا ہو ۔اس سے اس ادارہ کی شناخت کوہی نہیں بلکہ ہندوستان کی تہذیب کو بھی خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ شراب پر پابندی کیوں نہیں لگائی جاسکتی ؟ ہاسٹلوں میں آنے جانے کے وقت میں ترمیم کی جاسکتی ہے ، دیر رات پارٹی پر پابندی عائد ہونی چاہئے تاکہ آئندہ اس طرح کے شرمناک واقعات نہ پیش آسکے۔ طالبہ کے ساتھ زیادتی کے خلاف قومی کمیشن برائے خواتین کو بھی سرگرم ہونے کی ضرورت ہے تاکہ جے ۔این۔یو انتظامیہ سختی اپنا سکے ۔ حالانکہ انتظامیہ اور اساتذہ نے ماحول کو سازگار بنانے کے لئے جو کوششیں شروع کی ہیں وہ لائق ستائش ہے مگر وہیں خود طالبہ و طالبات کو بھی یہ سمجھ لینا چاہئے کہ زیر تعلیم ادارہ کوئی معمولی ادارہ نہیں ہے کہ جہاں وہ زیر تعلیم ہیں وہاں کی صدا دور تک پہنچتی ہے کہ جے ۔این۔یو کی اپنی ایک الگ شناخت ہے۔وہاں کے طلباء کو نہیں بھولنا چاہئے کہ جے ۔این۔یو ایک درسگاہ ہے اسے سیکس کا اڈہ نہ بنایا جائے ۔\
JAWED AKHTAR
About the Author: JAWED AKHTAR Read More Articles by JAWED AKHTAR: 7 Articles with 7520 views Writer; doing Ph.D. Urdu... View More