تحریک طالبان پاکستان نے حکومت پنجاب اور حکمران جماعت
مسلم لیگ نواز کو خبر دار کیا ہے کہ اگر ان کے چار ساتھیوں کو پھانسی دی
گئی تو پنجاب حکومت کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔
بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد
اللہ شاہد نے بتایا کہ انھیں معلوم ہوا ہے کہ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو ان
کے تین ساتھیوں سمیت فیصل آباد منتقل کیاگیا ہے جہاں رواں ماہ انھیں پھانسی
دی جائے گی۔
عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا بنیادی تعلق کالعدم
لشکر جھنگوی سے ہے اور انھیں اکتوبر سنہ 2009 میں جی ایچ کیو پر ہونے والے
حملے کا ماسٹر مائینڈ یعنی سرغنہ سمجھا جاتا ہے۔
طالبان ترجمان کے مطابق حکومت کا یہ اقدام اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا جس
کے بعد تحریکِ طالبان اس کے خلاف کارروائیاں شروع کر دے گی۔
طالبان ترجمان کے مطابق لشکر جھنگوی کے متعدد کارکن تحریکِ طالبان میں شامل
ہوئے ہیں اور تحریک کے جھنڈے تلے کام کر رہے ہیں۔
حکومت پنجاب اور حکمران جماعت مسلم لیگ کو تحریک طالبان کی جانب سے حالیہ
دھمکی ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب طالبان نے ایک بار پھر حکومت سے مذاکرات
کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
طالبان ترجمان کے مطابق وہ اب بھی سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ ن ملک میں امن کی
خواہاں ہے لیکن پاکستان کی فوج اور اسٹیبلشمنٹ انھیں طالبان کے خلاف جنگ
میں دھکیلنا چاہتی ہے۔
https://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/08/130813_taliban_pml_threat_rwa.shtml
طالبان دہشت گرد ایک سانپ کی مانند ہیں جن کی جبلت میں ڈنک مارنا لکھا ہے
اور ان سے خیر کی توقع کرنا عبث ہے۔ ہمیں دہشت گردوں کی دہمکیوں میں نہ
آنا چاہئیے اور انہیں سخت سے سخت سزا، جس کے وہ حقدار بھی ہیں، دینی
چاہئیے۔
دہشت گرد تو پہلے ہی پاکستان کے عوام ،مسلح افواج اور قانوں نافذ کرنے والے
اداروں سے جنگ میں مصروف ہیں اور دن رات پر تشدد کاروائیوں میں مصروف ہیں۔
طالبانی دہشت گردوں نے اسلام اور پاکستان کا امیج اپنی دہشت گردی اور غیر
انسانی کاروائیوں جن میں 42000 سے زیادہ بے گناہ اور معصوم پاکستانی
مرد،خواتین اور بچے شامل ہیں کو ناحق قتل کر کے اور پاکستان کو ناقابل
تلافی اقتصادی نقصانات پہنچا کر خراب کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستانی آئیں کو
یہ نہ مانتے ہیں اور جمہوریت کو غیر اسلامی جانتے ہیں۔ طالبان پاکستان اور
دنیا میں دہشتگردی کے میزبان ہیں اور پاکستانی ریاست کی بالادستی تسلیم
کرنے کو تیا ر نہیں ہیں. طالبان دہشت گردوں نے اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے
مگر طالبان دہشت گردوں نے ماہ رمضان کے احترام کو بالائے طاق رکھتے ہوئے،
اس مقدس مہینہ میں بھی قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس سے دہشت
گردوں کی اسلام سے محبت کے ڈھول کا پول واضع طور پر کھل گیا ہے. دہشت گردی
ایک ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان ، دہشت گرد
انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں۔ دہشت گردوں کا ایجنڈا اسلام اور پاکستان
دشمنی ہے۔
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک
بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں
ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے
ہیں؟
خدا اور اس کے رسول کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے، اسلام نافذ
کرنے کے بہانے، بے گناہوں اور معصوم بچوں،مردوں اور عورتوں کا خون بے دریغ
اور ناحق بہایا جا رہا ہے ۔ سکولوں ،مساجد اور امام بارگاہوں کو تباہ کیا
جا رہا ہے اور افواج پاکستا ن اور پولیس اور تھانوں پر حملے کئے جا رہے
ہیں۔ کون سا اسلام ان چیزوں کی اجازت دیتا ہے؟ ملک کا وجود ان دہشت گردوں
نے خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والا پاکستان آج دہشستان بن
گیا ۔یہ دہشت گرد مسلمان نہیں بلکہ ڈاکو اور لٹیرے ہیں ، اسلام کے مقدس نام
کو بدنام کر رہے ہیں۔ مسلمان تو کیا غیر مسلموں کو بھی اسلام سے متنفر کر
رہے ہیں۔
طالبان کو ان کے کئے کی سزا نہ دینا،طالبان کے ہاتھوں شہید ہونے والے لوگوں
کے خون سے نا انصافی ہے۔ ویسے بھی سزا کا مقصد ہی جرائم کی حوصلہ شکنی ہو
تا ہے ۔
ہمیں طالبان کی دھمکیوں کی پرواہ کئے بغیر طالبانی عفریت کا ہمیشہ کے لئے
خاتمہ کرنے کے لئے اور طالبان کے ہولناک جرائم کا حساب بے باک کرنے کے لئے
عدالتوں کے فیصلوں پر ضرور عملدرامد کرنا چاہئیے۔
|