راشد مہناس نے اپنی شہادت سے چند روز قبل اپنی چھوٹی بہن سے کہا تھا کہ میں
فوجی قیدی بنے سے بہتر شہادت کو ترجیح دیتا ہوں یہ نو عمر ہوا باز راشد
مہناس اپنی زندگی میں اکثر ٹپوں سلطان کے اس قول کو دوہرایا کرتے تھے کہ
گیدڑ کی سو سالا زندگی سے بہتر شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہیں بیس اگست
2013 کو راشد مہناس کی بیالیس ویں برسی منائی گی-
راشد مہناس نے غدار کے ہاتھوں بے بس ہونے کے بجائے وطن کی خاک پر جام شہادت
نوش کرنے کو ترجیح دی-
بیس اگست 1971 کو راشد مہناس کی تیسری تنہا پرواز تھی وہ ٹریز جیٹ طیارے
میں سوار ہوئے ہی تھے کہ انکا انسٹر کٹر سیفٹی فلائلٹ آفیسر مطیع الرحمن
خطرے کا سگنل دے کر کاک پٹ میں داخل ہوگیا اس نو عمر پائلٹ کو کیا معلوم
تھا کہ یہ پرواز ایسے تاریخ میں امر کردے گی-
17 فروری کو راشد مہناس کراچی میں پیدا ہوئے انیس سو اڑسٹھ میں سنیٹ پیڑک
اسکول سے تعلیم مکمل کی راشد مہناس نے فوجی زندگی کو اپنی اولین ترجیح
بنالیا تھا- تربیت کے لیے پہلے کوہاٹ اور پھر پاکستان ائر فورس اکیڈمی
رسالپور گے -
اگست 1971 کو پائلٹ آفیسر بنے دوران پرواز مطیع الرحمن نے طیارے کا رخ
بھارتی سرحد کی طرف موڑ دیا راشد مہناس مطیع الرحمن کی غداری کو بھانپ گے
جب کوئی راستہ نہ بچا تو طیارے کا رخ زمین کی طرف موڑ دیا طیارہ تباہ ہو
گیا اور اس لازوال کارنامے پر راشد مہناس شہید کو نشان حیدر سے نوازہ گیا
بلا شبہ اس نو عمر شہید نے اپنی جان کا نزرانہ دے کر ملک و قوم کی حرمت کو
بچا لیا در حقیقت راشد مہناس کا جزبہ حب الوطنی ہماری آج کی نو جوان نسل کے
لیے ایک بہترین مثال ہیں اور شاہد اقبال کے شاہین ایسے ہی ہوتے ہیں -
آج ہماری تاریخ ان شہیدوں کی لازوال کارناموں سے بھری پڑی ہیں قابل افسوس
بات ہیں کہ آج ہماری یوتھ کو فلاں اداکارہ کا پتا ہوگا کہ آج کترینہ کہف
اتنے سال کی ہوگی مگر یہ نہیں پتا ہوگا کہ بیس اگست کو راشد مہناس کی 42
ویں برسی ہیں آج ہم متعدد کالم مختلف موضوغ پر لکھتے ہیں مگر ان جاں نثاروں
کے عظیم کارناموں کو لکھنے سے قاصر رہتے ہیں
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہیں. |