خوشیوں کی شام اور یادوں کا یہ سماں
اپنی پلکوں پر ہر گز ستارے نہ لائیں گے
رکھنا سمبھال کر چند خوشیاں میرے لئے
میں لوٹ آؤ ں گا تو عید منائیں گے
تہوار قوم کی علامت اور پہچان ہیں اگرچہ باشعور مومیں اپنے اپنے تہوار مذہبی اطوار
سے مناتی ہیں اس سے قوم کی ثقافت اور مذہب کی عکاسی ہوتی ہے۔مسلمانوں کے تہوار بہت
زیادہ تو ہیں لیکن امت مسلمہ اس امر کو واضح کرتی ہے کہ مسلمانوں کے سال میں سب سے
بڑے دو تہوار یعنی عید الفطر اعر عید الاضحی ۔
ان دونوں تہواروں کو دین اسلام میں بہت قدر و منزلت حاصل ہے مسلمان ان تہواروں کے
لیئے خوش و خروش سے خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔
عیدکے معنی خوشی ،مسرت یا جشن کے ہیں ۔اس سے مراد خوشیوں بھرا دن ہے جو بار بار لوٹ
کر آئے۔جبکہ فطر کے معنی روزہ کھولنے کے ہیں اس طرح عید الفطر وہ انعام ہے جو اُمت
مسلمہ کو رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں والے مہینے کے بعد عطا ہوا۔یہ عید کا
انعام ان لوگوں کیلئے اﷲ تعالیٰ نے مقرر فرمایا ہے جو خوفِ خدا رکھتے ہیں ۔اس کی
خوشنودی اور معرفت حاصل کرنے کیلئے رات کو قیام اوردن میں روزہ کھتے ہیں۔ارشاد باری
تعالیٰ ہے کہ ـ"روزہ میرے لیئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دونگا"اس سے ثابت ہوتا ہے
کہ روزے صرف اﷲ رب العزت کو خوش کرنے کیلئے اور خود روحانی خوشی حاصل کرنے کے لیئے
ہیں۔
رمضان المبارک کہ ایک ماہ بعد اِن روزہ داروں کو اِن کی محنت کا صلہ ملتا ہے،انعام
ملتا ہے اور اﷲ کی رحمت اِ ن کہ سروں پر سایہ ء فگن ہوتی ہے۔اس عید الفطر کو ہر
مسلمان بڑے جوش و جذبے سے مناتا ہے اصل خوشی کہ حق دار تو صرف وہ ہی لوگ ہیں جو
روزے اور نماز کی باقاعدگی کرتے ہیں ،نیک اعمال کرتے ہیں اور دوسروں کی خوشی میں
خوش اور ان کو اپنی خوشی میں شریک کرتے ہیں۔عید الفطر کا دن نہایت ہی خوشی کا دن ہے
اس دن اﷲ کے فرشتے گلی کوچوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور آواز لگاتے ہیں
مسلمانو!مولائے کریم کی طرف سویرے سے جاؤ ۔تمہارا رب کریم تھوڑی سی عبادت کو قبول
کر لیتا ہے اور عظیم ثواب عطا کرتا ہے کہ تم کو روزوں کا حکم ہوا تھا تم نے روزے
پورے کر دیئے تم نے راتوں کو بھی قیام کیا ۔جاؤ آج اپنی عبادت کا صلہ لے لو جب لوگ
نماز سے فارغ ہو جاتے ہیں تو ایک منا دی دیتا ہے کہ تمہارے رب نے تم کوبخش دیا ۔جاؤ
آج اپنے گھروں کو مغفور ہو کر جاؤ تمہارے روزے اور نمازیں قبول کر لی گئیں تم سے
تمہاری حاجتوں کو پورا کرنے کا وعدہ کر لیا گیا۔
اے "چاند"
جب وہ تیری طرف دیکھیں
تو انہیں کچھ یا د دلانا
مدھُر سے گیت سنانا
اور کہنا۔۔۔!
تمہیں کوئی یا د کرتا ہے
تیری آرزو تیر ی اُمید کرتا ہے
کو ئی آج بھی
تمہیں دیکھ کر عید کرتا ہے
یہ دن جائزہ کا ہے آسمانوں میں اس دن کا نا م یومِ الجائزہ ہے جب کہ عام طور پر اسے
چھوٹی عید کہ نام سے بھی یاد گیا جاتا ہے۔عید الفطر کہ دن آپس میں خوشی سے ملتے ہیں
اور مبارک باد پیش کرتے ہیں گلے ملتے ہیں ،رشتہ داروں اور دوستوں کی آؤ بھگت کی
جاتی ہے ،طرح طرح کے پکوان تیار ہوتے ہیں اور عام روایات میں میٹھی سویاّں قابل ذکر
ہیں ۔محبت اور خوشی کے جذبے میں سرشار لوگ ایک دوسرے کہ گھروں میں بھی کھانا بیجھتے
ہیں ۔بوڑے ،بچے ،جوان اور عورتیں نئے نئے لباس زیب تن کرتی ہیں اور جگہ جگہ خوشیوں
کہ پروگرام منعقد ہوتے ہیں ۔عید کی خوشیاں مختلف علاقوں میں رسم و رواج اور ثقافت
کی وجہ سے کئی طریقوں سے منائی جاتی ہیں ۔
بہر حال تمام مسلمان مذہبی جوش و جذبے سے لبریز دکھائی دیتے ہیں ۔عید کی نماز کے
بڑے بڑے عظیم اجتماعات ہوتے ہیں ۔عید کے روز غسل کرنا،خوشبو لگانا اور اچھا لباس
پہننا سُنت ہے۔عید الفطر کہ روز روزہ رکھنا حرام ہے۔نماز عید الفطر کا وقت سورج کہ
ایک نیزے کے برابر ہونے سے شروع ہوجاتا ہے اور نصف النہار تک رہتا ہے لیکن عید
الفطر کی نمازکی نمازمیں تاخیرہو تو مستحب ہے ۔جمعہ کی نماز کی طرح عید کی نماز بھی
دو رکعت ہوتی ہے۔پہلی رکعت میں ثناء کے بعد اور دوسری رکعت میں قرآت ہا تھ اُٹھا کر
تین تین زائد تکبیریں پڑھی جاتی ہیں ۔عید الفطر کی نماز کے موقع پر خطبہ کہ علاوہ
بنی نوع انسان اور عالم اسلام کے لیئے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں ۔اﷲ تعالیٰ سے
اس کی مدد طلب کی جاتی ہے اور گناہوں سے معافی مانگی جاتی ہے۔نماز عید سے فارغ ہو
جانے کہ بعد تمام مسلمان ایک دوسرے سے بغل گیر ہوتے ہیں اور خوشی خوشی اپنے گھروں
کو لوٹتے ہیں ۔بچوں کو عیدی دی جاتی ہے اور بچوں کو سیر و تفریح بھی کروائی جاتی
ہے۔عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے ہر صاحب استطاعت مسلمان مرد عورت پر فطرانہ دینا
واجب ہوتا ہے ۔
تیری دید جس کو نصیب ، وہ قابلِ دید ہے
تیر ا بولنا میری زندگی ، تیرا دیکھنا میری عید ہے
ایک شاعر کی غزل پر اپنے کالم کا اختتام کرتا ہو ں۔
چاک دامن کو دیکھا تو ملا عید کا چاند
اپنی تصویر کہاں بھول گیا عید کا چاند
ان کے ابروئے خمیدہ کی تیکھا ہے
اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا عید کا چاند
دور ویران بسیرے میں دیا ہو جسیے
غم کی دیوار سے دیکھا تو لگا عید کا چاند
لے کہ حا لات کہ صحراؤ ں میں آتا ہے
آ ج بھی خلد کی ر نگین فضا میں عید کا چاند
تلخیاں بڑ ھ گئیں جب ز یست کہ پیما نے میں
گھول کے درد کہ ماروں نے پیا عید کا چاند
چشم تو وسعت ِ ا فلاک میں کھوئی شعیب
دِل نے ایک ا ور جگہ ڈھونڈ لیا عید کا چاند |