اَمَنْ کی تلاش میں ہیں عوام

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ آیا اور اس کی مبارک ساعتیں بھی گزر گئیں۔عید الفطرآئی اورچلی گئی مگرعوام کے مسائل جوں کے توں باقی ہیں۔ملکی عوام اور امتِ مسلمہ کو شدت سے اس بات کااشتیاق ہے کہ کاش وہ ایسادن بھی دیکھیں جس میں وہ امن و امان اور سکون و اطمینان سے اپنی تقریبات منا سکیں اور اپنے ایّام کوراحت و آرام سے گزار سکیں۔ملکی عوام کواس وقت سب سے زیادہ تلاش امن و امان اور آنے والی نسل کے بہتر مستقبل کی ہے۔اور یہ دونوں چیزیں ہمارے ملک میں ناپید ہیں۔امن و امان کاتوخیرکیاہی ذکر کیونکہ اس کا ذکر کرتے کرتے ہمارے قلم تھک چکے ہیں مگر امن و امان کی دیوی ہم سب سے ایسی روٹھی ہوئی ہے کہ پلٹ کرنہیں آتی۔اوراسی سے جڑی ہیں ہمارے نوجوان نسل کی بہتر مستقبل۔ظاہرہے کہ امن و امان ہوگاتوروزگارکے مواقع میسر ہونگے۔امن و امان ہوگاتومعیشت بہتر ہوگا۔امن و اما ن ہوگاتوفیکٹریاں لگیں گی اورجوبندہیں اس کے مالکان اسے دوبارہ کھولنے کی جستجو کریں گے۔امن و امان ہوگاتواس نسل کے لئے بہترمستقبل کے دَرواہوں گے مگریہ دونوں عفریت آج دن تک ہم سے کوسوں دورہے۔ہرروزشہرِ قائدمیں دس سے پندرہ افراد کی نشانہ وار قتل امن و امان بحال کرنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ شہرِ قائد کے علاوہ پورے ملک میں امن و امان ناپیدہے اس کی تازہ مثال توکل آپ سب نے اسلام آباد کی سڑکوں پردیکھ ہی لیاجب تقریباً سات گھنٹے تک ہمارے دارالخلافہ کو ایک شخص نے یرغمال بنائے رکھا۔

آج عوام اورپوری اُمت مسلمہ جن حالات سے گزررہی ہے اورجوتبدیلیاں رونماہو رہی ہیں اس نے نہایت بد ترین صورتحال پیداکر دی ہے۔یہ حالات متقاضی ہیں کہ مسائل ومشکلات اورآپس کے اختلافات پرقابوپانے کے لئے بھرپورسنجیدہ کوششیں کی جائیں۔نہ صر ف اختلافات و مسائل کوختم کرنے کے لئے بلکہ بہتر مستقبل کی تعمیرکرنے کے لئے بھی ۔ہرکوئی جانتااورسمجھتاہے کہ خوشحالی اور ترقی لانے کے لئے سب سے اہم مسئلہ امن و امان بحال کرناضروری ہے کہ اس کے بغیرنہ ترقی ممکن ہے اور نہ خوشحالی آ سکتی ہے۔اس حقیقت کے زیرِ سایہ توقع ہے کہ ملک میں جونامساعدحالات سے عوام گزررہے ہیں یااندرونی وبیرونی چیلنجوں کاسامناکر رہے ہیں ،وہ اپنے اختلافات کو فراموش کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں اورملک کے عظیم ترمفادکو تمام ترمفادات پرترجیح دیں تاکہ ان عناصر کوحکومت گرفتارکر سکیں جوفتنے کی آگ بھڑکارہے ہیں اور اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں۔خواہ یہ عناصر اندرونی ہوں یا بیرونی کیونکہ بیرونی مداخلت عام طور پر دوسرے ملکوں کے لئے فائدہ مندہوتاہے اس لئے وہ لوگ ہمارے سیدھے سادھے عوام کوگمراہ کرکے اپنے مقاصدحاصل کرناچاہتے ہیں ۔حکومت کوچاہیے کہ ایسے تمام عناصرکوآج سے ہی شک کی نگاہ سے دیکھناشروع کر دے اورایسے عناصرکو گرفتاربھی کر ے تاکہ ملک میں جوبحران چلاآ رہاہے ان کوحل کرنے میں مدد مل سکے۔

ہمارے پیارے وطن کاقضیہ یہ ہے بلکہ ہماری بد بختی یہ ہے کہ ہمیں بجائے امن و امان میسرآنے کے رمضان ،عیداورباقی ایام یکساں گزررہے ہیں۔نہ رمضان میں یہ بد نصیب ملک بم دھماکوں اورقتل و غارت گری سے محفوظ رہانہ عیدکے موقع پراورنہ اس کے بعد۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ فرقہ پرستی کے منصوبے جاری ہیں۔ان تمام صورتحال سے ملک کونکالاجائے تاکہ اس کی تشخص کی بنیادبحال رہے نا کہ قتل و غارت گری کے ذریعے ہمارا مستقبل داغدار ہو جائے۔اس وقت ہرایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ فرقہ وارانہ منصوبوں کے خلاف آوازبلندکریں ،فعال کارکردگی و قومی اتحادپیداکریں جس میں تمام سیاسی طاقتیں شریک ہوں،کیونکہ کہ اسی کے ذریعہ ملک کوخانہ جنگی جیسی صورتحال سے بچایاجاسکتاہے اوراس خطرناک سازش کوناکام بنایاجاسکتاہے جس نے اس ملک کے وجودکے لئے خطرہ پیدا کر دیاہے۔شیعہ اورسنی ہردو فریق کے حکماء علماء اورسیاستدانوں کوچاہیئے کہ وہ فوری حرکت میں آئے اورملک کوپھسل کرغارمیں جانے سے بچائیں۔اس ملک کے باشندے جواپنی قومیت کوتھامے ہوئے اپنے دین و منصب کی رواداری کاپاس ولحاظ رکھے ہوئے ہیں اوراپنے ملک اوراہلِ وطن کی وحدت و سا لمیت پرایقان رکھے ہوئے ہیں وہ بھی ان تمام جرائم سے پردہ پوشی نہ کریں بلکہ جس طرح بھی ہو سکے اسے بامِ عروج دیں تاکہ امن و امان میسرآ سکے۔ایساعمل کیاجائے جس سے بیرونی دنیاکویہ معلوم ہو جائے کہ انہوں نے کبھی فرقہ وارانہ تفریق و امتیاز کا سہارانہیں لیااورآپس میں کبھی گروہی بنیادوں پرناروا سلوک کودرست نہیں جانا۔ البتہ زبردستی ہمارے ملک میں درآنے والی طاقتیں اورفرقہ پرست افراداپنے مفادات کے لئے ہمیں ایک دوسرے کے خلاف باہم لڑوانے کے درپہ ہیں انہیں منہ کی کھانی پڑے۔اس ملک کے باسیو ں سے یہ بھی اپیل ہے کہ وہ صرف زبانی کلامی اپنی آزادی نہ دکھائیں بلکہ اپنی آزادی کی قدرکرناسیکھیں،اور دنیاکو بتا دیں کہ ہم مسلمان آزادی کے متوالے ہیں اوراپنی آزادی کی قدرکرناجانتے ہیں۔بقول ایک شاعر کہ:
ان شہیدوں سے قائم ہے تیری شان رنگ و بُو
تیری آزادی کی شریانوں میں ہے جن کا لہو

افسوس کہ جشنِ آزادی آتی ہے اور گزرجاتی ہے مگراس موقع پردانستہ یانادانستہ اس جشن میں ان شہیدوں کا کم ہی تذکرہ ملتا ہے جنہوں نے آزادی کے لئے اور اس ملک پاک کے لئے قربانیاں دیں ہیں۔علماء، ائمہ کرام ،سیاستدان اوردیگرتنظیموں کوچاہیئے کہ اس عنوان پربیان فرمائیں اورلوگوں کوآگاہی پہنچائیں تاکہ عوام اوربالخصوص نئی نسل کواپنے اسلاف کی تاریخ سے واقفیت ہوکہ جن کی دی ہوئی قربانیاں آج بھی ہرتاریکی کودورکرنے اورثابت قدمی عزم و حوصلے کاجذبہ پروان چڑھانے کے لئے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

ویسے بھی اسلام امن و امان اور سلامتی کامذہب ہے۔اوراﷲ تعالیٰ کاسب سے پسندیدہ ترین دین اسلام امن و امان اورسلامتی کادین ہے۔آج کل اسے دہشگردی ،تشدداورقتل و غارت گری سے وابستہ کیاجارہاہے۔یہ ایک نہایت لغواوربے بنیادالزام ہے۔اسلام توہرجاندارشئے کی عزت و توقیر حفاظت و سلامتی کا داعی ہے۔اسلام کے دامن پرکیچڑ اچھالنے والوں نے کبھی اسلامی تاریخ کاٹھیک طرح سے مطالع نہیں کیاورنہ انہیں علم ہوجاتاکہ مسلمان وہ قوم ہیں جو ایک بے زبان پرندے کوبھی بے گھر نہیں ہونے دیتے اوراس کاگھونسلہ بچانے کی فکرکرتے ہیں۔

آئیے ہم اورآپ سب مل کراس ملک کی مضبوطی ،کامیابی کے لئے ایک ہوجائیں۔آج سے تمام نفرتیں مٹا دیں جو ہم نے خود ہی قائم کئے ہیں۔پنجابی،پٹھان،سندھی،بلوچی،مہاجرکوچھوڑکرایک پاکستانی بن جائیں تاکہ ہماراعرضِ وطن بھی ہم پرنازکرنے کے قابل ہو جائے۔اس دھرتی کی خاطر،اس دھرتی میں بسنے والے نئی نسل کی خاطرمل جل کرزندگی کوحسین بنائیں تاکہ ہماری آنے والی نسل ہم پرنازکر سکے۔آمین۔
Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui
About the Author: Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui Read More Articles by Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui: 372 Articles with 368106 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.