خبریہ ہے کہ عید الفطر اور یوم
آزادی کے موقع پر دان گلی کے مقام پر سیاحوں کے رش اور منچلوں کی موٹر
سائیکل کی ون ویلنگ سے جسوالہ کلرسیداں کا اٹھارہ سالہ نوجوان حادثہ کا
شکار ہوکر جاں بحق ہوگیا
نوجوان نسل میں ون ویلنگ کا رحجان ناسور کی طرح بڑھ رہا ہے میڈیا میں ون
ویلنگ کے مختلف مناظر دیکھانے کی وجہ سے نوجوانوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے
جانے تک مقابلہ شروع ہوگیا جس سے ایک طرف نوجواں حادثات کا شکار ہوکر جان
کی بازی کے ہارنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کیلئے معذورہورہے ہیں دوسری جانب موٹر
سائیکل کے حصول کیلئے شوقین نوجوان چوری جیسے جرم میں مبتلاء ہورہے ہیں
گزشتہ چند برس کے دوران پاکستان میں متعدد موٹرسائیکل ساز کمپنیوں کے آنے
کی وجہ سے موٹرسائیکل سازی کی صعنت کو فروغ ملا کمپنیوں نے اپنے اپنے برانڈ
کی سیل بڑھانے کیلئے ہر شہر و قصبہ میں ڈیلر شب دی یہاں سے نقد کیش کے
علاوہ معمولی رقم کی ایڈوانس پر انہتائی کم ماہانہ قسط پر بھی موٹرسائیکل
دے دیئے جاتے ہیں جس سے چھوٹے کاروباری طبقہ اور ملازمت پیشہ افراد بھر پور
فائد ہ اٹھا رہا ہے اور اب صورتحال ہر یہاں تک پہنچ گئی ہے موٹر سائیکل ہر
گھر کی بنیادی ضرورت بن گئی ہے موٹرسائیکل نے بائیسائیکل کی جگہ لے لی ہے
اور ہر دسویں شخص کے پاس موٹر سائیکل نظر آرہا ہے جس سے لوگوں کی شہروں میں
موجود بے ہنگم ٹریفک کی بندش سے گھنٹوں کے وقت کے ضیاع کے ساتھ ساتھ بھاری
کرایوں کی مدمیں اخراجات سے نجات ملی ہے اور اس صعنت سے وابستہ مکینک سے
لیکر ڈیلر تک لاکھوں افراد کو روزگا رکے مواقع بھی فراہم ہوئے ہیں لیکن
جہاں اس کے ہزاروں فوائد حاصل ہوئے ہیں وہاں نوجوانوں میں ون ویلنگ کے جنون
کی حد تک کے شوق نے والدین کی نیندیں حرام کردی ہیں دیگر مشاغل اور کھیلوں
کیلئے میدان اور پڑھنے کیلئے لائبیریاں نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان فارغ وقت
میں ون ویلنگ کو ہی تفریخ خیال کرکے وقت گزارنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور
اہم تعطیلات اور خوشی کے تہواروں کے مواقع پر نوجوان ون ویلنگ کو میچ کی حد
تک لے آتے ہیں یو ٹیوب اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اسکے مقابلوں
کی ویڈیو ں نے اس کو مذید تقویت پہنچائی ہے جس سے یہ وباء شہروں سے نکل
دیہی علاقوں تک پہنچ گئی ہے گزشتہ ہفتہ کو عید اور جشن کی آزادی کے موقع پر
نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے تفریخ مقامات پر رخ کیا اور موٹر سائیکل ہر
گھر میں ہونے کی بناء پر نوجوانوں نے سڑکوں اور میں مین شاہرات کوبے خوف
خطر ہوکر ون ویلنگ کے لیے استعمال کیا قانون نافذ کرنیوالوں ادارے بھی بے
بس دکھائی دیتے رہے جس کی وجہ سے ان دو تہواروں میں ملک بھر میں متعد د
نوجوانوں کی اموات واقع ہونے کے بارے میں رپورٹ میڈیا میں آئی ہیں روات
کلرسیداں روڈ کو حال ہی میں دو رویہ کیا گیا ہے اور یہاں سترہ کلومیٹر کے
علاقہ میں ماسوائے چوک پنڈوڑی بازار اور کلرسیداں شہر کے کئی بھی ٹریفک
وارڈن اور قانون نافذ کرنے اداروں کے اہلکار موجود نہیں ہوتے ہیں جس کی وجہ
سے ون ویلنگ کرنیوالے یہ شاہراہ استعمال کرنے لگے ہیں گزشتہ روز دان گلی کے
مقامات پربھی موٹرسائیکل سواروں نے ہزاروں کی تعداد میں رخ کیا لیکن یہ
پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے ون ویلنگ کرنیوالوں کیلئے موت ثابت ہوا جس کی
وجہ سے کلرسیداں جسوالہ کا اٹھارہ عاصم جان کی بازی ہار گیا اور متعدد
نوجوان شدید زخمی ہوکر راولپنڈی اور مقامی نجی ہسپتالوں میں پہنچ گئے -
دریا جہلم پر دان گلی پر پل بننے کی وجہ سے کلرسیداں گوجرخان اور کہوٹہ کے
مضافاتی علاقوں کے علاوہ روات راولپنڈی کے لوگوں کے لیے ایک اہم تفریخ مقام
بن گیا ہے لیکن یہاں حکومت کی جانب سے کوئی سہولیات مسیر نہ ہونے کی وجہ سے
سیاحوں کو سخت مشکلات کاسامنا ہے بلخصوص دوردارز سے آئے لوگ منگلا جھیل میں
موجود کشتیوں میں سوار ہوکر ڈیم کی سیر سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن کشتی پر
سوار ہونے والوں کو لالف جیکٹس نہیں پہنائی جاتی اور نہ ہی حکومت کی جانب
سے یہاں ایمرجنسی کی صورتحال سے نپٹنے کیلئے کوئی اقدامات کیے گئے ہیں جس
کی بناء پر کسی بھی وقت بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے حکومت بلخصوص وزیر داخلہ
چوہدری نثار علی کو اس جانب خصوص توجہ دینی چاہیے کہ وہ کلرسیداں میں
رسیکیو 1122کا قیام عمل میں لائیں اور عید کے مواقع پر دان گلی کے مقام پر
ہنگائی صورتحال میں ریسکیو کیلئے ایک ٹیم لازمی تعینات کریں اور روات
کلرسیداں روڈ پر ون ویلنگ کی روک تھام کیلئے پولیس کو خصوصی ٹاسک سونپا
جائے تاکہ عام شہری حادثات کا شکار نہ ہوسکیں- |