آخر کیوں ہم بے حس عوام ہیں؟

شرو ع اﷲ پاک کے بابرکت نام سے جوبڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

بے شک پاکستان اور اس میں بسنے والے ہر پاکستانی کو موجودہ اور اس سے پہلے گزر جانے والے حالات و واقعات پر غم و غصہ کے ساتھ ساتھ پریشانیوں کا سامنا بھی ہے۔نئی حکومت اور پرانی حکومت میں کوئی واضح فرق نہیں نظر آ رہا اور یہ فرق نظر آ بھی نہیں سکتا کیوں کہ سابقہ حکومت نے جو کام سرانجام دیئے ہیں ان کا تعین کرنا مشکل ہے مطلب ہر ادارہ میں کرپشن نے اپنی جڑیں اتنی مضبوط کرلی ہیں کہ چاہتے ہوئے بھی اس کے خاتمہ ممکن نہیں جیسا کہ وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے بھی کہا تھا۔ دوسرے ممالک کی حکومتیں بے شک ملک و قوم کے مفادات میں پالیساں بناتی ہیں لیکن وہاں کی عوام بھی حکومت کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو بھی اچھے اور اپنا فرض سمجھ کر نبھاتے ہیں۔اسی وجہ سے وہ ممالک اور قومیں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔لیکن ہمارے ہاں کی حکومت صرف کاغذی پالیساں بناتی ہیں جن پر نہ تو ہماری پاکستانی قوم عمل پیرا ہوتی ہیں نہ ہی کسی دوسرے کو عمل پیرا ہونے کے لئے کہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں، معاشرتی نظام، اخلاقی، اسلامی نظام، اقتصادی نظام،علاج و معالجہ،رہن سہن وغیرہ وغیرہ میں مختلف طبقات نے جنم لے لیا ہے۔ اس لیے نہ تو ہم کو خود اپنے ملک میں کوئی قبول کرتا ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا ملک ہم کو بآسانی آنے دیتا ہے۔ کہنے کو تو ہم کہتے کہ قانون سب کے لئے ایک ہے مگر ہمارے ہاں قوانین کو امیر و غریب میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ہم دہشت گردی، بھتہ خوری، ڈرون حملوں،قتل وغارت کی باتیں تو کرتے لیکن کبھی اس کو معاشرہ سے ختم کرنے میں اپنا فرض نبھایا ہے؟ ہم تنقید در تنقید تو حکومت پر کرتے لیکن کبھی اپنے گریباں میں جھانک کر دیکھا کہ ہم اس معاشرہ میں کیا رول ادا کررہے ہیں؟ہمارا ملک کیوں روزبروز دہشت گردی کی طرف بڑھ رہا ہے؟کیوں پاکستانیوں میں دھوکہ دہی، بدنیتی نے جنم لے لیا ہے؟کیوں ہمارے گھروں سے برکت ختم ہو رہی ہے؟کیوں ہم نے اپنے بزرگوں کا احترام کرنا چھوڑ دیا ہے؟کیوں ہم نے بچوں پر شفقت کرنا چھوڑ دی ہے؟کیوں ہم نے مغرب کے رسم و رواج کو اپنا لیا ہے؟کیوں ہم نے کم آمدن حلال روزی کو چھوڑ کر حرم کمانے کے طریقے ڈھونڈ لیے؟کیوں ہم یتیموں، مسکینوں اور بے سہارا بیوؤں کے مال کو ہڑپ کرتے؟کیوں کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ کرتے؟کیوں اناج اور دوسری ضروریاتِ زندگی کی چیزوں کا ذخیرہ اندوزی کرتے؟کیوں جعلی ادویات کا کاروبار کرتے؟کیوں سرکاری مشینری کا غلط استعمال کرتے؟کیوں لوٹ مار، قتل وغارت کرتے؟کیوں بھتہ دیتے؟کیوں لڑکیوں کی عزت پامال کرتے؟کیوں سود کا کاروبار کرتے؟کیوں بدمعاش کی ہر بات کا ساتھ دیتے؟کیوں اچھے بُرے کی تمیز نہیں کرتے؟کیوں جاگیردار سے ڈرتے اور غریب کو تنگ کرتے؟کیوں فحاشی کے اڈے چلاتے؟کیوں ہم سب میں اخلاقیات ختم ہو گئی ہے؟کیوں دین اسلام سے دوری کو اپنا لیا ہے؟ کیوں اﷲ تعالی کے عذاب سے نہیں ڈرتے؟کیوں ذاتی مفادات کے چکر میں حکومتی خزانے کو ٹیکہ لگاتے؟کیوں افسر شاہی کرتے؟ کیوں ٹیکس چوری کرتے؟ کیوں اساتذہ سکولز و کالجز میں طالبعلموں کو دی جانے والی تعلیم پر توجہ نہیں دیتے؟کیوں ٹیوشن سنٹرز بنا رکھے؟کیوں جھوٹ بولنے میں شرمندگی محسوس نہیں ہوتی؟کیوں نوجوان نسل کو منشیات کا عادی بنا دیا ہے؟کیوں گیس، بجلی اور پانی چوری کرتے؟کیوں پیسوں کے زور پر گواہی تبدیل کروالیتے؟کیوں گناہگار آزاد اور بے قصور سلاخوں کے پیچھے ہوتا ہے؟کیوں ٹریفک قوانین پر عمل نہیں کرتے؟کیوں امیر کی گاڑی بغیر چیک کیے چھوڑ دیتے؟کیوں غریب کے موٹرسائیکل کا اشارہ ٹوٹے ہونے پر بھی چالان کر دیتے؟کیوں ڈاکٹرز اپنے فرائض کو بھول گئے؟ اور نہ جانے کیا کیا کیوں کرتے جس سے ہمارا ملک اور ہم سب قوم ترقی کرنے کی بجائے پستی کی طرف گامزن ہیں۔ ملک و قوم کی ترقی کا راز پاکستانی حکومت اور پاکستانی عوام کو سب پتہ لیکن آخر کیوں ہم بے حس عوام ہیں؟
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 88645 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.