دوڑ کے قدیمی اسکول کی حالت خستہ ؛معصوم بچے موت کے منہ
میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ۔تعلیمی حکام خاموش۔تفصیلات کے مطابق
محکمہ تعلیم کے اعلٰی حکام کی مبینہ عدم دلچسپی اور نا اہلی کے سبب سندہ
میں تعلیمی نظام تباہی کے کنارے پر پہنچ گیا ہے۔سینکڑوں اسکول بند پڑے
ہیں۔جنکے استاتذہ اور عملہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہا ہے۔جبکہ اسکولوں
کی تعمیر و مرمت کے نام پر لاکھوں روپے ہڑپ کرلئے جاتے ہیں۔محکمہ تعلیم کے
ذیلی ادارے ایجو کیشن ورکس کی ملی بھگت سے اسکولوں کی تعمیر و مرمت کی مد
میں لاکھوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔ضلع نوابشاہ کی تحصیل دوڑ میں بھی
ٹھیکیداروں نے اسکولوں کی تعمیر و مرمت کا کام ادہورا چھوڑ کر اپنے بل پاس
کرالئے۔جبکہ ایجوکیشن ورکس کی جانب سے خستہ حالی کا شکار اسکولوں کی تعمیر
و مرمت کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔بلکہ درست حالت میں موجود
اسکولوں کی تعمیر ومرمت کے ٹینڈر جاری کر دیئے جاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق
ٹھیکیدار ان اسکولوں میں معمولی کام کراکر اپنے بل پاس کرالیتے ہیں۔جسکے
سبب چند سالوں بعد مذکورہ اسکولوں کی دوبارہ مرمت کی ضرورت پڑتی ہے۔اور
کمیشن کے عوض ٹھیکے دیئے جاتے ہیں۔مگر افسوس کہ محکمہ تعلیم کے صوبائی وزیر
اور سیکریٹری تعلیم نے اس صورتحال کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے -
تعلقہ دوڑ میں گرلز پرائمری اسکولوں کی حالت سب سے زیادہ خستہ ہے۔اور گرلز
اسکولوں کو فرنیچر بھی نہیں دیا جاتا ہے۔
تعلقہ دوڑ کی یونین کونسل جمال شاہ کے گاؤں جتوئی گوٹھ کا قدیمی بوائز
پرائمری اسکول زبوں حالی کا شکار ہے اور اسکول کی عمارت کھنڈر بنتی جارہی
ہے اور پھول جیسے معصوم بچے تپتی دھوپ میں کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے
پر مجبور ہیں اس سلسلے میں جتوئی گاؤں کے مکینوں حاجی خان شاہی ، احسان علی
شاہی ، ،غلام قمبر شاہی نے بتایا کہ موجودہ اسکول 1986 سے قائم ہے اور ہر
دور میں اس تعلیمی ادارے کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اسکول کی عمارت کی
مرمت نہ ہونے کی وجہ سے عمارت انتہائی خستہ حال ہو چکی ہے کئی بار معصوم
بچے چھت کا پلستر گرنے کی وجہ سے زخمی بھی ہو چکے ہیں اور اس وقت سیکڑوں
معصوم بچے موت کے منہ میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اسکول
میں پینے کے پانی اور باتھ روم کی سہولت تک موجود نہیں گاؤں کے نیک مرد
حاجی خان شاہی نے بتایا کہ ان کے گاؤں اور اسکول کو صرف سیاسی انتقام کا
نشانہ بنایا گیاہے جبکہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر لقمان شاہی نے بتایا کہ اسکول
میں ایک سو سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں مگر ساکول کی حالت کھنڈر جیسے بن
چکی ہے انہوں نے کئی بار محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کو تحریری طور پر آگاہ
کیا ہے مگر افسران نے اس معاملے کو نظر انداز کر رکھا ہے اور اساتذہ بوسیدہ
عمارت میں بچوں کو پڑھانے پر مجبور ہیں اہل علاقہ نے صوبائے وزیر تعلیم
نثار کھوڑو اور سیکرٹری تعلیم سے اسکول کی زبوں حالی کا فوری نوٹس لینے کا
مطالبہ کیا ہے - |