حکومت اور میڈیا نے مدارس دشمنی کا ثبوت دیا

اتوار کے روز صبح 8 بجے کے قریب جب کہ بخاری شریف کا سبق جاری تھاپولیس کی بھاری نفری نے جے یو آئی کے سابق ایم این اے قاضی حمید اللہ خان رحمة اللہ علیہ کی قائم کردہ گوجرانوالہ کی قدیم دینی درسگا مدرسہ مظاہر العلوم پر چھاپا مارا اور گلگت اور چلاس سے تعلق رکھنے والے مدرسے کے بائیس طلبہ کواپنے ساتھ لے گئی۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں چلاس میں قتل ہونے والے ایس پی ہلال خان اور ان کے دیگر رفقاءکے قتل کے کیس کی تفتیش کے سلسلہ میں انہیں مدرسہ انوار العلوم کے کچھ طلبہ پر شک ہے، اس لیے چلاس اور گلگت سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو وہ تفتیش کے لیے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ اس پر گلگت وغیرہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو الگ کر دیا گیا اور پولیس اس علاقہ کے 22 طلبہ کو یہ کہہ کر اپنے ساتھ لے گئے کہ ان میں سے جو طلبہ ملوث پائے گئے انہیں متعلقہ پولیس کے حوالہ کر دیا جائے گا اور جو بے گناہ ہوئے انہیں مدرسہ میں واپس پہنچا دیا جائے گا۔مدرسہ کی انتظامیہ نے تفتیش کے سلسلے میں ان طلبہ کے شناختی کارڈ بھی پولیس کے حوالے کردےے۔ پولیس نے ضروری کارروائی کی اور اس کے بعد مدرسہ مظاہر العلوم گوجرانوالہ کے طلبہ کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مدرسہ کے اساتذہ کے حوالے کر دیا۔

ابھی پولیس طلبہ کو اپنے ساتھ لے ہی گئی تھی کہ کچھ دیر بعد مختلف ٹی وی چینلز نے یہ خبر نشر کرنا شروع کردی کہ مدرسہ انوار العلوم سے بائیس غیر ملکیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس کی جانب سے طلبہ کو واپس مدرسے چھوڑنے کے بعد بھی چینلز طلبہ کو غیرملکی بتاتے رہے اور بعض اخبارات نے بھی طلبہ کو غیر ملکی لکھا۔میڈیا نے مدارس سے بغض کا ثبوت دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ گوجرانوالہ کے مدرسے سے پکڑے جانے والے غیرملکی طلبہ کے پاس شناختی کارڈ اور ضروری دستاویزات نہیں تھیں۔میڈیا نے انتہائی غیرذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے طلبہ کو غیرملکی ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی۔حالانکہ مدرسہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تمام طلبہ پاکستانی ہیں۔ کوئی بھی غیر ملکی نہیں تھا ہم نے طلبہ کے شناختی کارڈ اور ضروری دستاویزات بھی پولیس کے حوالے کردی تھیں ۔ اسی لیے پولیس تفتیش کے بعد طلبہ کو خود ہی واپس مدرسے میں چھوڑ گئی ہے۔مدرسہ انوار العلوم کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کے بغیر کسی طالب علم کا داخلہ نہیں ہوتا، یہ سب کے سب طلبہ پاکستانی ہیں، شمالی علاقہ جات سے تعلق رکھتے ہیں اور سب کے پاس شناختی کارڈ موجود ہیں، مگر میڈیا نے خواہ مخواہ بات کا بتنگڑ بنا دیا ہے۔ مدرسہ انوار العلوم کے مہتمم مولانا داﺅد خان کی طرف سے گرفتار شدہ بائیس طلبہ کے ناموں کی فہرست بھی جاری کی گئی، جس کے مطابق بھی تمام طلبہ پاکستانی ہیں۔جن کے نام درج ذیل ہیں۔ارشاد بن بدر خان (بشام)، دلبر خان بن کشکر( دیامر)، شیر افضل بن مواد خان( دیامر )،سلطان بن بک چک (دیامر)،عبد الغیاث بن وھاب شاہ( دیامر)،ذبیح اللہ بن کاﺅس( دیامر)، صلاح الدین بن عبد الودود( دیامر) ،عطاءالرحمن بن رضوان اللہ( دیامر) ، عبد الحمید بن عامر شاہ( کوہستان) ، عبد الحق بن جمعہ دین( کوہستان) ، حسن شاہ بن محبت خان( کوہستان) ، سید میون بن جمدر( چلاس) ، شیرزادہ(دیامر) ، گل زرین بن سلم گہر( چلاس) ، محمد ریاض بن محمد نواز( چلاس) ، عبد الرحیم بن فقیر محمد( چلاس) ،عبد الخالق بن نور خان( چلاس) ،عبد الہادی بن محمد مصطفی( چلاس) ،مستقیم بن صنویر۔(چلاس) ، برکت اللہ بن ابراہیم( چلاس)۔

پاکستان بھر کے علماءکرام اور متعدد سیاسی و مذہبی رہنماﺅں نے مدرسے کے تقدس کو پامال کرنے اور میڈیا کی جانب سے مدارس کو بدنام کرنے کی مذمت کی ہے۔وفاق المدارس العربیہ کے رہنماؤں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مولانا انوار الحق اور مولانا حافظ فضل الرحیم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کسی بھی دینی مدرسہ سے غیر ملکی طلبہ کو گرفتار نہیں کیا گیا، ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مدارس کو بدنام کرنے کی مہم چلائی جارہی ہے جو افسوسناک ہے۔ اس کاسلسلہ فی الفور بند ہونا چاہیے۔ مدارس دینیہ کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا بند کیا جائے، حکمران اپنی ناکامی چھپانے کے لیے مدارس پر یلغار کرنے کے طرز عمل پر نظر ثانی کریں، گلگت بلتستان کے علاقے چلاس کے ایس پی کے قتل کے واقعہ کی آڑ میںگوجرانوالہ میں سابق ایم این اے مولانا قاضی حمید اللہ کے ادارے مدرسہ انوار العلوم پر چھاپا اور 22 طلبہ کی گرفتاری افسوسناک بھی ہے اور ناقابل فہم بھی، حکمران حالات خراب کرنے سے گریز کر یں۔ حکمران اپنی ناکامی چھپانے کے لیے مدارس پر چھاپے مارنے اور طلبہ کی بلاجواز گرفتاریوں کی روش ترک کر دیں۔ وفاق المدارس کے ذمہ داروں نے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ وہ مدارس پر چھاپوں اور علماءوطلبہ کی بلاجواز گرفتاریوں کے ذریعے حالات مزید خراب کرنے سے باز رہیں۔ دریں اثناءگوجرانوالہ میں مدرسے پر چھاپے کے بعد علماءکرام اور عوام الناس میں اشتعال اور غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سلسلے میں علماءکرام نے جامع مسجد گوجرانوالہ میں وفاق المدارس کے زیر اہتمام ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں تمام دینی مدارس کے ذمہ داران اورمختلف دینی جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے۔ وفاق المدارس نے تمام دینی مدارس کے ذمہ داران کے نام ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں کی روشنی میں وفاق المدارس کے ذمہ داران مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے بات چیت کریں گے۔

متعدد رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ حکومت ، سیکورٹی ادارے اور میڈیا مدارس کو بدنام کرکے اسلام دشمنی کا ثبوت دے رہے ہیں۔مدارس کو بدنام کرنے کے پیچھے یہودی اور عیسائی سوچ کارفرما ہے، کیونکہ ان کو پتا ہے کہ اگر اسلامی دنیا میں یہ مدارس قائم و دائم رہے تو اسلام پوری دنیا پر غالب آکر رہے گا۔اور یہ بات ان کو گوارا نہیں ہے، اسی لیےم مدارس کو منظم سازش کے تحت بدنام کیا جا رہا ہے۔ دینی مدارس کی بقاءسے تبلیغ دین کا سلسلہ آگے بڑھے گا۔عیسائی ،یہودی اپنے مذہبی پیشواو ¿ں کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور ان کے مذہبی علوم سیکھنے والوں کو ہر ممکن سہولیات مہیا کرتے ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ اسلامی ملک کہلانے والے پاکستان میں اسلام اور مذہب کا نام لینے والوں کو حقارت کی نگا ہ سے دیکھا جاتا ہے،انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حقیقی حقدار ہیں۔ قوم کی دینی اور اخلاقی رہنمائی کرنے والے اداروں کے ساتھ حکومت، پولیس اور کے ساتھ میڈیا کا رویہ انتہائی دشمنانہ ہے، جوانتہائی قابل مذمت ہے۔ چیف جسٹس صاحب کو اس بات کا ازخود نوٹس لے کر مدارس کو بدنام کرنے والے گروہوں کو سخت سزا دینی چاہیے۔اس وقوعہ میں سب سے زیادہ قصوروار میڈیا ہے جو جان بوجھ کر یہود کے آلہ کار کا رول ادا کرتارہا۔مدارس کے بارے میں غلط باتیں پھیلا کر نجانے یہ میڈیا قوم کی کونسی خدمت کررہا ہے۔ایسے تمام عناصر کے خلاف فوری ایکشن ہونا چاہیے جو مدارس کو بدنام کرنے کے درپے ہیں۔ مدارس پر یوں چھاپا مارنا اور میڈیا کے ذریعے ان کو بدنام کرنے کی نہ تو قانون و آئین اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اخلاقی طور پر درست ہے۔ آئین و قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔حکومت کو بھی چاہیے کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے، مدارس کو بدنام کرنا اور ان کو اپنے بغض کا نشانہ نہ بنائے۔

یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسلام امن کا دین اور مدار س د ینی، اسلام کی شان و شوکت ہیں۔مدارس نے ہمیشہ قوم کی خدمت کی ہے۔مدارس و مساجد بند ہو گئے تو نقصان معاشرے کو اور اسلام کو پہنچے گا۔ کلمہ کی بنیاد پر حاصل کیے گئے ملک پاکستان میں یورپی و امریکی ایماءپر اور ان ممالک سے ایڈ حاصل کر کے مدارس دینیہ کو بدنام کرنے کی سازش جاری ہے۔ دشمن قوتوں کو دینی مدارس سے خطرہ لاحق ہے،کیونکہ مدارس دینیہ کا اسلحہ قرآن و حدیث ہے۔مدارس دینیہ کا پیغمبری مشن ہے۔ پاکستان بھر میں نا خواندگی کا خاتمہ مدارس دینیہ نے کیا ہے۔ مدارس دینیہ کو صرف اس با ت کی سزا دی جا رہی ہے کہ انہوں نے اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے طلبہ کو شعور دیا ،جس کو گھر والے ناکارہ سمجھ کر مدرسے میں پھینک جاتے تھے،ان مدرسوں کے اساتذہ نے محنت کر کے انہیں دنیا کا سب سے بڑا علم قرآن و حدیث یاد کروا کر شیخ القرآن و شیخ الحدیث بنایا۔ان کا مشن اسلام کے پیغام کو عا م کرنا ہے۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700921 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.