کیا مسئلہ فلسطین حل ہوگا؟اورمسجد اقصیٰ کو آزاد کیا جا سکے گا ؟

 بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

اگرہم عربوں کے ماضی اور حال پر ایک نظر ڈال لیں گے تو ایک عجیب و غریب منظر سامنے ہوتا ہے، ایک تو وہ دور جسے ہم دور جہالیت سے یاد کرتے ہیں جہاں یہ انتہای گمراہی وضلالت میں تھے ،اور ایسے ظا لم و جابرکہ جس کے تذکرے ہی سے زمیں و اسمان لرز جاتے ہیں، لیکن محمد ﷺ کی بعثت اور اپ کی جان توڑ محنت کے بعد یہ حالت باقی نہ رہی اور یہ درندہ صفت یا یہ خونخوار انسان، انسانیت کے ڑہبر اور حقیقی محسن بن کر دنیاے عالم پر نمودار ہوے ٔ،وہ دور ِ جہالیت اور اس کے بعد والا ان کا تانباک دور کا نقشہ شاعر مشرق علامہ اقبال ؒ نے اپنے اس شعر میں یوں کھینچاہے ::خود نہ تھے راہ پر اوروں کے ہادی بن گے ٔ،کیا نظر تھی مردوں کو مسیحا کر دیا؛؛ اس بات کو سمجھنے کے لیٔے ہمارے لیٔے صرف ایک مثال خطاب کے بیٹے عمر کی کافی ہے،جو اپنے گھر سے نبی کریم صلم کو قتل کے ارادے سے نکلے تھے لیکن جب کلمہ پڑھ کر اسلام کو گلے لگا یا تو یہی عمر بن خطاب حضرت عمر ؓ بن کر خلیفۃ المسلمین کے باعزت منصب پر فایٔز ہو ے، اور جن کے نام کا سکہ ادھی دنیا پر چلا ،اور ان کے پیشرو بھی اسی طرح صرف اپنے زہد اور تقویٰ کی بنیاد پردینا پر ہاوی رہ کر کارہاے نمایا انجام دیتے رہے ،جس کے نتیجہ میں عالم اسلام ساری دنیا کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز بنا رہا ،انسان تو انسان شیطان بھی ان سے ڈرتے تھے ،جن کے فضایٔل میں خود رسول ﷺ نے فرمایا تھا کہ ؛؛ما کان نبی بعد لکان عمر ؛؛ یعنی میرے بعد اگر کویٔ نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا۔ ان کے علاہ بہت سے صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیم اجمعین تھے ،جو اپنے اندر الگ الگ صفت یاخوبی لے کر دنیا کے سا منے آے، جن کی مثال رہتی دنیا تک کویٔ پیش نہ کرپا یٔگا،مگر افسوس آج عالم ِاسلام خصوصا عالمِ عرب اس رعب و دبدبے اور ااپنی اہمیت کوکھو چکا ہے ،کبھی ان کی نظریں اپنے مسایٔل کے حل کیٔلے مالک حقیقی کی طرف آٹھا کرتی تھی ،لیکن آج معاملہ برعکس ہے ،کبھی دنیا امن و سلامتی کی بھیک ان سے مانگتی تھی لیکن آج یہ خود اس کے محتاج ہیں، اور اسی لیٔے ایک چھوٹے سے ملک اسرایٔل (جس کی بنیاد جھوٹ اور ظلم پر قایٔم ہے )کے اگے بے بس نظر آتے ہیں، کیا انہیں فلسطین میں معصوم مسلمانوں کاگرتا ہوا خون نظرنہیں آتا؟اور وہاں سے اُٹنے والی کویٔ بھی آواز ان کے کانوں پر اثر انداز نہیں ہو تی؟ (جہاں نصف صدی سے ذیادہ یعنی ۶ دہایوں سے ظلم و ذیادتی کا بازار گرم ہے اور جس کے نتیجہ میں لاکھوں انسان بے گھر ہو چکے ہیں، ہزاروں افراد اپنی جانیں گنواں چکے ہیں،اور سینکڑوں صیہونی ظلم کا شکار ہو کراپاہیج بن کر نہایت بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں) کیوں نہیں ؟ان حالات سے عرب ہم سے زیادہ باخبر ہیں ، اور کچھ تو ہم سے زیادہ ٹرپتے ہیں ،لیکن دنیا والے انہیں اس طرح بگاڑ کے راہ پر الجھاے رکھّا ہے کہ اب یہ چاہتے ہوے بھی کچھ نہیں کر پا رہے ہیں ،اور ان کی ایمانی رگ کوبھی مجروح یا صلب کرنے کی کوششیں عروج پر ہے اور اب انہیں ایسے دور کا سامنا ہے ،جہاں خود ان کی بقا کا مسٔلہ بن چکا ہے، اسلیٔے اب یہ مجبور ہیں اور یہ مجبوری اس قدر کے ایک دردمند مسلمان ان کے وہ تانباک دور( ماضی) اور اس حال کا موازنہ کر کہ بے اختیار چینخ آٹھتا ہے، کیونکہ یہ تو وہ تھے جو دنیا کے ظالم و جابربادشاہوں کو نہایت بے باکی سے للکارا تھااور زمانے کے مغرور بادشاہوں کے تخت تاج کو ان کے سروں سے اُکھاڑ کر پھینک دیا تھا، یہ تو وہ تھے جو فقر وفاقہ کو ہمیشہ اپنی دولت سمجھا،زہدوتقویٰ کواپنی اقلیم استغناکو تخت وتاج بنایا،بے نیازی سے بے مرادی کے لازوال خزانوں پر ہمیشہ قایٔم رہے،یہ تو وہ تھے جوعشقِ حق اورپرستاریِ علم کے بورے کہینہ پر بیٹھ کردنیااور دنیاکی ساری عظمتوں سے بے پرواہ رہے،لیکن بایٔں ہمہ جن کی کسرِ حق اور سطوتِ الہیٰ کا یہ عالم رہا کے شاہانِ عالم نے ان کے پھٹے پرانے دامنوں پر عقیدت و اطاعت کی انکھیں ملیں اور تخت وتاج اور حکومتوں کو ہمیشہ ان کے پاے ٔاستقامت کی ٹھوکریں نصیب ہویٔ،اُف یہ تو وہ تھے جو اﷲ کی چوکھٹ پرسر نیازجھکا کرتمام کرۂ ارض کی عظمتوں اور رفعتوں کو اپنے سامنے سرنگوں ہونے پر مجبور کیا تھا،اور یہ سچ ہے کے آج یہ اپنی ہی غفلت وخود فراموشی کی بدولت اپنی عظمت و جلال کھو چکے ہیں ،اور یہ حقیقت تاریخِ ماضی کا ایک افسانہ بن کر رہ گیٔ ہے،اﷲ تعالیٰ نے جس عظیم منصف پر سرفراز فرمایا تھا اس کی انہوں نے اس کی ناقدری کی اور خود اپنے ہی ہاتوں اپنے شرف ِعزت وخلقتت کوپارہ پارہ کر دیا ،اﷲ نے دنیا کو ان کے سامنے گرایا تھا لیکن افسوس آج یہ خود دنیا کے سامنے گر گۓ اﷲ نے انہیں کلمۂ حق کی خدمت کے لیٔے مامور کیا تھا،لیکن انہوں نے اپنے فرضِ منصبی کو نہیں سمجھا اوراس سے پھر کر مادی مفادات کے پیچھے پڑ کر دھوکہ میں آگۓ ،

لیکن یہ سب شیطانی یاطاغوتی حربہ ہیں جو انہیں اپنی جکڑ میں لیٔے ہوے ہیں اور اب یہ مجبور بھی ہیں؛دوسرے لٖفظوں میں شیر سو رہا ہے، نہیں بلکہ سلانے کی یا مدہوشی کرنے کی کوشش کی گیٔ ہے، لیکن جب یہ خواب غفلت سے بیدار ہوگا یا یعنی جب ا ان کی ایمانی رگ کوجنبش ہوگی یااور بھڑ کے گی ، اور یہ غیور انسان پھر سے چل پڑنگے اپنے اسلاف کے نقشِ قدم پرتو ساری دنیا پر بھاری ہونگے ، اور دنیا کی کویٔ طاقت انہیں روک نہیں پاے گی، ساری شیطانی یا طاغوتی قوتوں کو ان سے ٹکرا کر زیر اور پاش ہونا پڑیگااور اخر کار فتح مسلمانوں کی ہوگی ، اور انشاء اﷲ ایک پھر ایک بارفتح کا سہرا عربوں کے سر ہوگا، اور دنیا دیکھے گی کہ دشمنانِ اسلام کی صدیوں پرانی حکمتِ عملی یا تدابیر ناکام ہو چکی ہوگی، پھر صرف مسٔلہ فلسطین ہو یا بیت المقدس کی آزادی نہیں بلکہ سارے مسایٔل کا حل نکلے گا، اور ایک بار پھر دنیا امن کا گہوارہ ہوگا ،اوردنیا چار وناچار اسلام کے دروازے کو کھٹکتاے گی۔۔۔۔۔ اور وہ دن دور نہیں موجودہ دور وحالات اسی طرف اشارہ دے رہے ہیں ، اورپیشین گویٔ کے مطابق اب یہود اور اس کے حواری شکت کھانے ایک جگہ یا ایک ہی پلیٹ فام پرجمع ہو چکے ہیں۔ اور اﷲ کا فرمان سچ ثابت ہوگا ؛جسے کیٔ بار سچ ہوتے ہوے دنیا نے دیکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ومکرُو مکراﷲ ُ واﷲ ُ خیرُ المٰکرین۔۔ ۔

Mohammed Mukhtar Mukhtar Ahmed
About the Author: Mohammed Mukhtar Mukhtar Ahmed Read More Articles by Mohammed Mukhtar Mukhtar Ahmed: 28 Articles with 37740 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.