ہر قوم کی ترقی کے لئے اچھی حکومتیں معاونت کرتی ہیں لیکن
یہ ترقی اس وقت زیادہ پھلتی پھولتی ہے جب عوام بھی حکومت کے شانہ بشانہ
حکومتی مسائل کے حل میں معاون ہوں۔گزشتہ روز اپنے خطاب میں میاں نواز شریف
نے باالخصوس پاکستانی بے روزگار نوجوانوں کے لئے پانچ اہم اسکیموں کااعلان
کیا ہے۔جس سے عوام کے گھروں میں خوشحالی اور ترقی کے نئے راستے تلاش کئے جا
سکتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے 20 ارب روپے کی خطیر رقم سے نوجوانوں کیلئے بلاسود
قرضوں، چھوٹے کاروباری قرضوں، تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے تربیتی سکیم،
نوجوانوں کی ہنرمندی سکیم، پسماندہ علاقوں کے طلبا و طالبات کی فیس کی
ادائیگی اور لیپ ٹاپ کی فراہمی کیلئے 6 سکیموں کا اعلان کیا ہے۔ ان سکیموں
کا اطلاق چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر ہو گا۔ وزیراعظم نے
ریڈیو اور ٹیلی ویڑن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وفاقی کابینہ ان
تمام سکیموں کے بنیادی خدو خال کی منظوری دے چکی ہے اور ان پر عمل درآمد کے
تمام انتظامات بھی مکمل ہیں، انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسا نظام
لائیں جس میں نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں، خود کمائیں اور دوسروں کی بھی
مدد کریں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ میری خواہش ہے کہ اس مقصد کیلئے بہت
زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں اور مجھے یہ بھی احساس ہے کہ مختص کردہ 20 ارب
روپے کوئی بڑی رقم نہیں لیکن ملک سنگین اقتصادی مسائل سے دوچار ہے ، ہم نے
بجلی کے مسئلہ کو حل کرنا ہے ، معیشت کے مسائل ہمارے سامنے ہیں، ہم سڑکیں،
موٹرویز، ہسپتال بنانا اور انڈسٹری لگانا چاہتے ہیں جس کیلئے بہت بڑی رقم
درکار ہے ، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے سالوں میں آپ کی فلاح و بہبود
کیلئے شروع کی گئی سکیموں کیلئے اس سے کہیں زیادہ وسائل فراہم کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہر سال 500 ارب روپے تباہ حال حکومتی اداروں کاخسارہ پورا
کرنے کے لیے دینا پڑتے ہیں۔یہ 500ارب روپے حکومت کودستیاب ہوں تو معاشرے کے
پسماندہ طبقات اور نوجوانوں کے شانداز مستقبل کے لیے ایسے تاریخ ساز فیصلے
اور اقدامات کیے جاسکتے ہیں جوعظیم سماجی اور معاشی انقلاب لے آئیں۔ ‘‘
انہوں نے کہاکہ’’ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سرکاری نوکریوں کی
گنجائش آبادی کے تناسب سے کم ہو رہی ہے ، حکومتی بندوبست میں چلنے والے
اداروں کے کھوکھلے ہوجانے کی ایک وجہ سیاسی مفادات کے لیے ضرورت سے کئی گنا
زیادہ کی جانے والی بھرتیاں ہیں جو بڑے دکھ اور افسوس کی بات ہے۔ سفارشی
بھرتیوں نے میرٹ کی دھجیاں بکھیر دیں اور ادارے ان بھرتیوں کے بوجھ تلے
ملبے کا ڈھیر ہوچکے ہیں۔ پی آئی اے ، سٹیل ملز اور ریلوے جیسے اداروں کی
مثالیں آپ کے سامنے ہیں، انہی اداروں کے خسارہ کو پورا کرنے کے لئے 500 ارب
روپے دیئے جارہے ہیں۔ ‘‘انہوں نے کہاکہ’’ قوم و ملک کے مفاد کا تقاضا ہے کہ
جہاں پرائیویٹ سیکٹر مضبوط ہو وہاں عوام بالخصوص نوجوانوں کو خود اپنے پاؤں
پر کھڑا ہونے کے مواقع دیئے جائیں تاکہ وہ نوکریوں کے لیے بھٹکنے کے بجائے
خود اپنی اور اپنے خاندان کی کفالت کاسامان کرسکیں۔ انہی مقاصد کو پیش
نظررکھتے ہوئے ، حکومت نے فوری طورپر6 پروگرام شروع کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
انہوں نے بلاسود قرضوں کی سکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ‘‘مائیکرو انٹرسٹ
فری لونز’’ کمزور مالی طبقات کے افراد کے لیے مخصوص ہو گی۔ موجودہ مالی سال
میں اس سکیم کے لئے ساڑھے تین ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس سے اڑھائی لاکھ
افراد مستفید ہو سکیں گے۔ ان قرضوں پر کوئی سود نہیں لیا جائے گا۔ انہوں نے
کہاکہ‘‘بزنس لونز سکیم’’چھوٹے کاروباری قرضوں کی ہے جوبے روزگار بالخصوص
پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے ہوگی جو اپنا کاروبار شروع کرنے کا عزم رکھتے
ہیں۔ 50 فیصد قرضے خواتین کے لیے مختص ہوں گے۔ 5 لاکھ سے 20 لاکھ روپے کے
قرضے ہنر مند افراد کو ملیں گے جو اپنا ذاتی کاروبار مثلاً ورکشاپ یا زراعت
سے وابستہ کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہاکہ’’ اس قرضے پر
مارک اپ کی رعایتی شرح صرف 8 فیصد ہوگی۔ باقی حکومت خود ادا کرے گی۔
ابتدائی طور پر یہ قرضے نیشنل بینک اور فرسٹ ویمن بینک کے ذریعے دیئے جائیں
گے۔ اس سکیم کے لیے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔‘‘
تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے تربیتی سکیم ‘‘یوتھ ٹریننگ سکیم’’ کااعلان
کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ’’ اس کے تحت منظور شدہ تعلیمی اداروں سے
16سالہ تعلیمی ڈگری کے حامل نوجوانوں کو عملی تربیت کے مواقع فراہم کئے
جائیں گے تاکہ اندرون یا بیرون ملک روز گار کی تلاش میں انہیں آسانی ہو۔
تربیت کے دوران نوجوانوں کو ایک سال کے لیے دس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ملے
گا۔ اس سکیم کے لیے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اوراس سے 50 ہزار
گریجوایٹس استفادہ کر سکیں گے۔ انہوں نے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے
‘‘یوتھ سکل ڈویلپمنٹ سکیم’’ کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ’’ اس سکیم کا مقصد بے
روز گار نوجوانوں کو ایسے ہنر اور فنون کی تربیت دینا ہے جن کے ذریعے وہ
باعزت طریقے سے روزی کما سکیں۔ 25سال تک کی عمر کے ایسے تمام نوجوان لڑکے
اور لڑکیاں اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے جنہوں نے آٹھویں جماعت تک تعلیم
حاصل کر رکھی ہے۔ ان نوجوانوں کو 6 ماہ کے لیے فیس اور وظیفہ کی مد میں 5
ہزار روپے ماہانہ بھی دیا جائے گا۔ تربیتی اداروں کی فیس حکومت خود ادا کرے
گی۔80کروڑ روپیہ اس پروگرام کی مد میں رکھا گیا ہے۔‘‘
وزیراعظم نے کہاکہ ’’پانچویں سکیم پسماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کے لیے
حکومت کی طرف سے فیس کی ادائیگی کی ہے۔حکومت نے طے کیا ہے کہ کوئی باصلاحیت
نوجوان صرف اس لیے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہیں رہنا چاہیے کہ اس کے والدین
فیس کی ادائیگی کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ایم اے ، ایم ایس سی یا اس سے بالاتر
سطح کی تعلیم حاصل کرنے والے ان جوانوں کی فیس حکومت خود ادا کرے گی۔ اس
سکیم کے لیے ایک ارب بیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جس سے 30ہزار طلبہ و
طالبات کی اوسطاً 40 ہزار روپے سالانہ فیس ادا کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے
‘‘لیپ ٹاپ فراہمی سکیم’’ کا بھی اعلان کیا اور کہاکہ’’ یہ انفارمیشن
ٹیکنالوجی کادورہے اورکمپیوٹر کے بغیر معیاری تعلیم و تحقیق کی منزلیں طے
نہیں کی جاسکتیں۔دنیا بھر کے علمی خزانوں تک رسائی کے لیے انفارمیشن
ٹیکنالوجی بنیادی زینہ ہے۔ حکومت پنجاب نے آئی ٹی کی اہمیت کے پیش نظر صوبے
میں لیپ ٹاپ سکیم کی فراہمی کا آغاز سب سے پہلے کیا تھا۔ وفاقی حکومت نے
ملک بھر کے لیے اس سکیم کے اجراء کافیصلہ کیا ہے جس سے اس سال انشاء اﷲ ایک
لاکھ طلبہ وطالبات کو لیپ ٹاپس فراہم کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے چار ارب
روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی کابینہ ان تمام سکیموں کے
بنیادی خدوخال کی منظوری دے چکی ہے۔ اب ان سکیموں پر عمل درآمد کے تمام
انتظامات بھی مکمل ہیں لیکن میری خواہش ہے کہ ان سکیموں کو مزید موثر ،شفاف
اور سوفیصد میرٹ کے مطابق بنانے کے لیے آپ کی تجاویز سے رہنمائی لی جائے۔
وزیراعظم محمدنواز شریف نے کہاکہ ’’میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہونگا جب تک
آپ کی تجاویز مل نہیں جاتیں۔ ان تجاویز کی روشنی میں تمام سکیموں کو حتمی
شکل دے کر، فوری طور پر ان کا آغاز کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ میں یہ
بھی واضح کردوں کہ ان سکیموں کااطلاق چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت
بلتستان پر ہوگا۔ اﷲ کے بھروسے پر، اپنی تقدیر بدلنے کا عزم لے کر
اٹھیے۔انشا اﷲ وطن عزیز کے عظیم الشان مستقبل کا سورج ، آپ ہی کی تقدیر کے
افق سے طلوع ہوگا۔‘‘
ہمارے نوجوان اگر چاہیں تو حکومت اور وزیرا عظم پاکستان کے اعلان کردہ ان
پانچ نکات سے نہ صرف زبردست فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ اپنے ٹیلنٹ کے بل
بوتے پر نئے ترقی یافتہ پاکستان کی مضبوط بنیاد بھی قائم کر سکتے ہیں اور
ان اسکیموں سے فوائد حاصل کرنے والے نوجوان نہ صرف اپنے گھروں میں خوشحالی
لا سکتے ہیں بلکہ قومی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے گھریلو اور ملکی مسائل
پر قابو بھی پاسکتے ہیں۔حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ ان اسیکیموں کی فراہمی
میں حائل ہر رکاوٹ کو دور کرتے ہوئے اسے آسان اور منظم بنایا جائے تاکہ
کوئی بھی فرد کسی بھی اسیکیم سے مایوس اور پریشان نہ ہو۔ہمارے نوجوانوں کے
لئے یہ بھی ضروری ہے کہ قرضے کے حصول کے بعد اس کی واپسی کے لئے حب الوطنی
کا ثبوت دیتے ہوئے اپنا کاروبار سیٹ کرنے کے بعد اسے واپس ضرور کریں تاکہ
انہیں خود اورحکومت پاکستان کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
وزیر اعظم پاکستان نے ملک و قوم سے کئے ہوئے وعدے نبھا کر ملک و قوم سے
وفاداری کا ثبوت دیا ہے اور اب ہمارے نوجوان اس اسکیم سے فائدہ اٹھا کر ملک
و ملت کے لئے اپنی وفاداری کس طرح نبھاتے ہیں اس کا رزلٹ آنا باقی ہیں جس
کی ہم سب کو اچھی توقع ہے اور رہے گی۔انشاء اﷲ |