اخبث الخبائث کاذب قادیانی کی کتابوں میں ہے کہ اس نے دعا
کی تھی تاج برطانیہ کا سایہ اس پر قائم رہے۔ یعنی اسنے ہندوستان پر انگریز
کی حکومت قائم رہنے کی دعا کی تھی۔ اس نے خود تسلیم کیا کہ انگریزوں کی
شفقت اور مہربانیاں انکے حق میں بہت مفید ہیں۔ قادیانی نے انگریز کی شفقت
سے جنم لیا اور انہی کے زیر سایہ خوب پھلے پھولے، فوج اور سول اداروں میں
کلیدی عہدوں پر فائز کیا۔ مسلمانوں کو زچ کرنے اور فتنہ قادیانی کو مستحکم
کرنے میں انگریز نے کوئی کسرنہیں چھوڑی۔ اعلیٰ ملازمتوں کے لیئے قادیانی
ہونا ہی اہلیت تھی۔ پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ انگریزوں کا سر ظفراﷲ
پاکستان کی بدقسمتی کا پہلا قدم تھا۔ قادیان تو بھارت میں رہ گیا تھا۔
انگریزوں نے پاکستان میں اس فتنہ کو مستقل طور پر آباد کرنے کے لیئے دریائے
چنا ب کے کنارے جگہ دے کر ربوہ کو جنم دیا بالکل اسی طرز پر جس طرح عرب میں
اسرائیل کو صلیبیوں نے جنم دیا۔یہ یاد رہے کہ صلیبیوں کے بڑے چوہدری امریکہ
اور برطانیہ ہیں باقی تو انکے سر بردے ہیں۔عرض کرنے کا مدعا صرف قارئین
کویاد دلانا ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں کو تاج برطانیہ کے سایہ تلے رکھنے
کی صدیوں قبل کوششیں کی گئیں۔ اور تمام اسلام دشمن قوتیں اپنا کردار
اداکرتی ہیں۔
کسی بھی قوم کی تباہی اور بربادی کے لیئے اسکے نظام تعلیم پر شب خون مارنا
بنیادی ہتھیار ہے۔ میں اس سے قبل بھی عوام تک یہ بات پہنچا چکا کہ مسلم
ہندوستان پر قبضہ کرنے کے ساتھ ہی انگریزوں کو یہ احساس ہو چلا تھا کہ ہم
اس قوم پر حکومت نہیں کرسکتے۔ تو انکے تھنک ٹینک میکالے کمیشن نے فیصلہ دیا
کہ مسلمانوں کے نظام تعلیم پر شب خون مارا جائے ۔ انہوں نے اپنا نصاب تعلیم
دیا، حصول تعلیم کے لیئے اپنی زبان انگریزی کو اعلیٰ درجہ دیا۔ پھر جاتے
جاتے پاکستان میں اپنے کارندوں کے ذریعہ اسی نظام تعلیم کو مسلط کرگئے۔
دکھانے کو حکمران تو اس ملک کے لوگ ہیں مگر فکری اور عملی لحاظ سے انگریز
حکمران ہیں۔پاکستان بننے کے بعد کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی سوائے
اسکے کہ چو رڈاکواور صبح شام برطانیہ کے دورے کرنے والے پاکستانی حکمران۔
علاج معالجے کے بہانے پاکستانی حکمران اور دیگر نودولتیئے لٹیرے رنگین شب
بسریوں کے لیئے یورپ بالخصوص برطانیہ جاتے ہیں۔خیر اس بات کو چھوڑو
نیازمندی اور سعادتمندی کے تقاضے تو پورے کرنے پر مزید عنایات کی بارش ہوتی
ہے۔ اپنی نیازمندی کو قائم رکھتے ہوئے پاکستان کے نظام تعلیم کو برٹش کونسل
کے حوالے کرنا کوئی کم سعادتمندی نہیں۔ میکالے کے صدیوں پہلے کے منصوبے کو
زندہ و تابندہ رکھنا ایمان فروشوں اور قومی حمیت کے سودے کرنے والوں کے کام
ہیں۔ جب ہندوستان میں میکالے کا منصوبہ نافذ ہوا تو مسلمان مجبور تھے۔ قوت
نافذہ انگریز کے پاس تھی۔ ہماری جامعات بند کردی گئیں۔ مسلم ہندوستان میں
اعلی تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے۔ انکے وسائل کو فرنگی سرکار نے اپنے قبضہ
میں لے لیا۔ اہل علم نے جھونپڑوں اور درختوں کے نیچے اسلامی نظریہ تعلیم کو
زندہ رکھا۔ ان نا گفتہ بہ حالات میں بھی برصغیر میں ریاضی دان، سائنسدان،
اعلی طبیب اور مفکرین پیدا ہوئے ۔ پاکستان بنانے کے مقاصد میں یہ جذبہ
سرفہرست تھا کہ پاکستان میں ہمارا اسلامی نظامی تعلیم ہوگا، ہماری اپنی
زبان ذریعہ تعلیم ہوگی، تعلیمی پالیسیاں ہمارے ملک میں آزادانہ ماحول میں
تیار ہوں گی۔ مگر پاکستان آزاد ہی نہیں ہوا۔ آزادی کی کوئی نشانی نظر نہیں
آتی۔ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ قرآن و سنت کا نظام نافذ کریں گے، نظام
حکومت مغربی جمہوریت جسے مجھ سمیت سبھی کافرانہ نظام کہتے ہیں۔ انگریز کی
مکاری اور عیاری کی ساری دنیا معترف ہے۔ برصغیر میں ایسٹ انڈیا کمپنی برائے
تجارت آئی۔ انکی حرکات کے پیش نظر مغل حکومت نے ان پر پابندی لگادی تو
تھامس رو نے جہانگیر کی منت سماجت کرکے
دوبارہ اجازت لے لی مگر جہانگیر کو کیا علم تھا کہ میں اپنے لیئے پروانہ
موت کی اجازت دے رہا ہوں۔ انگریز قوم محسن کش ثابت ہوئی۔ ہمارے حکمرانوں کو
تاریخ کا علم نہیں یا پھر دیدہ دانستہ ایسا کرنے پر مجبورہیں۔ کچھ عرصہ سے
برطانیہ سے انکے ماہرین تعلیم کی پاکستان میں شدومد سے آمد جاری ہے اور
مزید کسی پاکستان قبضہ کمپنی کے منصوبے پر عمل درآمد شروع ہے۔ فی الحال
مختلف اضلاع کے 70 سکولوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس مقصد کے لیئے انکے
اساتذہ کو خصوصی تربیت دی جائے گی۔یہیں سے برطانوی سازش شروع ہوگی کہ وہ
اساتذہ نئی نسل کی برطانوی خواہشات کے مطابق تربیت کریں گے۔ یہ بڑا گھناؤنا
منصوبہ ہے کہ حکومت پنجاب کے تعاون سے برطانوی تھنک ٹینک کھل کر کام کرے گا
اور نئی نسل کونظریاتی مسلمان بننے سے اینگلو مسلم یا اینگلو پاکستانی
بنائے گا۔ وزیراعلیٰ کو پاکستان میں کوئی ماہر تعلیم نظر نہیں آیا۔ کیا
پنجاب جاہلوں ، جٹوں اور تعلیم سے بیگانہ لوگوں کا صوبہ ہے انکو زیور تعلیم
سے آراستہ کرنے کے لیئے خادم اعلیٰ کو انگریز ہی یاد آئے؟۔ ملک کا با شعور
اور غیرتمند طبقہ برطانوی نوآبادیاتی سازشوں کو ناکام بنائے۔ ملک کے طول و
عرض میں ختم نبوت کانفرنسیں کرنے والوں کو اس بارے بھی توجہ دینی چاہیئے کہ
برصغیر میں خبیث قادیانی ہی تاج برطانیہ کا وفادار تھا اور آج بھی قادیانی
مرزائی انگریزوں کی سرپرستی میں اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشوں میں
مصروف ہیں۔ برطانیہ کی جانب سے ہمارے نظام تعلیم میں دخل اندازی اسی منصوبے
کی کڑی ہے۔اے اہل فکر و دانش ! پاکستان کو فرنگی سازشوں سے بچاؤ۔ میری تو
یہی دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ دین مصطفےٰ ﷺ کے دشمنوں سے پاکستان کو بچائے۔ آمین |