’’اے جے کے آر ایس پی ،یو ایس ایڈ ،مکالمہ توانائی بحران ‘‘

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں ایک انصاری بہت ہی ضرورت مند او ر غریب تھا اس کے گھر والوں کے پاس کچھ نہیں تھا وہ گھر سے باہر چلا گیا اس کی بیوی نے اپنے دل میں کہا اگر میں چکی چلاؤں اور تندور میں کھجور کی ٹہنیاں ڈال کر آگ جلاؤ ں تو میرے پڑوسی چکی کی آواز سنیں گے اور دھواں دیکھیں گے اس سے وہ سمجھیں گے کہ ہمارے پاس کھانے کو کچھ ہے اور ہمارے ہاں فقر و فاقہ نہیں ہے اس نے اٹھ کر تندور میں آگ جلائی اور بیٹھ کر چکی چلانے گی ۔اتنے میں اس کا خاوند آگیا اور اس نے باہر چکی کی آواز سنی پھر دروازہ کھٹکھٹایا بیوی نے کھڑے ہو کر دروازہ کھولا ۔خاوند نے پوچھا تم کیا پیس رہی ہو ؟بیو ی نے ساری کار گزاری سنائی ،وہ دونوں اندر گئے تو دیکھا کہ چکی خود بخو د چل رہی ہے اور اس کے اندر سے آٹا نکل رہا ہے بیوی برتنوں میں آٹا بھر نے لگی تو گھر کے سارے برتن آٹے سے بھر گئے ۔پھر اس نے باہر جا کر تندور کو دیکھا تو وہ روٹیوں سے بھرا ہوا تھا خاوند نے جا کر حضورﷺ کو سارا واقعہ سنایا ۔حضورﷺ نے پوچھا پھر چکی کیا ہوا؟خاوند نے کہا میں نے اسے اٹھا کر جھاڑ دیا تھا حضورﷺ نے فرمایا اگر تم چکی کو اس کے حال پر رہنے دیتے تو وہ میری زندگی تک یونہی چلتی رہتی یا فرمایا تمہاری زندگی تک یونہی چلتی رہتی ۔

قارئین آج کا موضوع دیکھ کر آپ سوچ رہے ہوں گے کہ توانائی کا بحران جس نے گزشتہ کئی سالوں سے وطن عز یز کو اندھیروں میں ڈبونے کے علاوہ معاشی پہیے کو روک رکھا ہے اس کا آزادجموں کشمیر رورل سپورٹ پروگرام اور یو ایس ایڈ کے ساتھ کیا تعلق ہے تو اس کے حوالے سے ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ عالمی اداروں کے تعاون سے حکومت آزادکشمیر سے معاہدے کرتے ہوئے 1990کے عشرے میں مختلف پروجیکٹس پر کام کیا گیا ۔ان تمام منصوبہ جات کا بنیادی مقصد آزادکشمیر کا دیہی آبادی کے معیار زندگی کو بہتر کرنا تھا اس بڑے مقصد کے حصول کے لیے آزادکشمیر میں محلہ جات کی سطح پر آبادی کو منظم کرتے ہوئے دیہی تنظمیں تشکیل دی گئیں اور فورم کی وساطت سے تمام ترقیاتی منصوبوں میں عوام کی براہ راست شمولیت کو یقینی بنانے کی کاوشیں کی گئی ۔اسی تناظر میں حکومت آزاد کشمیر نے آزادکشمیر کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کی منظوری کے وقت آزادجموں کشمیر رورل سپورٹ پروگرام AJKRSPکے قیام کا فیصلہ کیاگیا اور وزیراعظم کی سربراہی میں 2004میں ایکنک فورم کے اجلاس میں منظوری دیتے ہوئے پچیس کروڑ رورپے مختص کیے گئے جو ن 2007میں حکومت آزادکشمیر نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے AJKRSPکے قیام کی حتمی منظوری دی ۔مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم آزادکشمیر ،چیئرمین ،چیف سیکرٹری آذادکشمیر وائس چیئرمین ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیاب ،سیکرٹری مالیات ،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی ،سیکرٹری زراعت و امور حیوانات اس کے ممبران ہیں ۔اس کے علاوہ آزادکشمیر کے ہر ضلع سے نمائندگی کے طور پر ایک ایک ممبر کا چناؤ ہوتا ہے اسی نوٹیفکیشن کی بنیاد پر اکتوبر2007میں AJKRSPکی رجسٹریشن ہوئی ۔اس کا ہیڈ آفس مظفرآبا دمیں ہے جبکہ آزادکشمیر کے تینوں ڈویژنز کے صدر مقامات میرپور،مظفرآباد اور راولاکوٹ میں ریجنل دفاتر ہیں اس ادارے کا قیام کا جن مقاصد کے تحت پبلک پارٹنر شپ کو فروغ دیتے ہوئے عمل میں لایا گیا ۔وہ ترقی کے عمل میں مقامی آبادی کی شمولیت سے معیار زندگی بہتر کرنے کے لیے کی جانے والی کاوشوں میں تسلسل استحکام اور پائیداری لانے کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی اور حکومت اور غیر سرکاری اداروں کے مابین موثر روابط کو فروغ دینے پر مشتمل ہیں عوام کے شراکتی عمل سے مقامی ضروریات کی نشاندہی بھی ہوتی ہے اور ترجیحات طے کرنے کے ساتھ ساتھ مقاصد حاصل کرنے کے لیے وسائل تک رسائل میں معاونت بھی کی جاتی ہے ۔

قارئین یہ تو وہ بیک گراؤنڈ ہے جو کہ AJKRSPکے قیام سے تعلق رکھتا ہے آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ سرکاری اور غیر سرکاری قسم کی خشک تفصیل انصار نامہ جیسے تر اور تیکھے کالموں کے سلسلے میں کیوں بیان کی جا رہی ہے تو بالکل جناب ہم اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں راقم نے AJKRSPاور یو ایس ایڈ کے اشتراک سے ہونے والی ایک خصوصی ورک شاپ میں شرکت کی ’’ مکالمہ ۔۔۔۔آگاہی مہم بابت توانائی سیکٹر ‘‘کے نام سے ہونے والی یہ ورکشاپ میرپور کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں محکمہ برقیات ،سٹیزن فورم ،میڈیا نمائندگان اور این جی اوز کے ذمہ داران نے بڑی تعداد میں شرکت کی آزادجموں کشمیر رورل سپورٹ پروگرام اور USAIDکے اشتراک سے آگاہی مہم بابت توانائی سیکٹر سے خطاب کرتے ہوئے جنرل منیجر AJKRSPرب نواز خان،محمد فاروق بانیاں ریجنل پروگرام مینجر ،علی قمر ریجنل پروگرام مینجر ،محمد یونس خان ڈسٹرکٹ پروگرام مینجر اور ایکسین برقیات طاہر رتیال نے کہا کہ توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے عوام میں آگاہی انتہائی ضروری ہے اس وقت آزادکشمیر اور پاکستان کو توانائی کے شدید ترین بحران کاسامنا ہے اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے ہم نے آزادکشمیر کی 64یونین کونسلز میں عوام کو شعور کی فراہمی کے سلسلہ میں کام شروع کردیا ہے میرپور ڈویژن کی 22یونین کونسلز میں محکمہ برقیات اور صارفین یعنی عوام کے درمیان ڈائیلاگ کو بہتر بنانے کیلئے میڈیا اور این جی او ز کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے میرپور کے مقامی ہوٹل میں ’’مکالمہ آگاہی مہم بابت توانائی سیکٹر ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ورکشاپ میں پاکستان سوشل ایسوسی ایشن آزادکشمیر کے صدر مرزا خالد ،کشمیر پریس کلب میرپور کے سیکرٹری نشرواشاعت خالد انجم اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بجلی کی کمی کے حوالے سے عوامی سطح پر شعور کی بیداری ،محکمہ برقیات کے لیول پر پائے جانے والی مختلف خامیوں کی نشاندہی اور توانائی کے سستے ریسورسز پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیاگیا ۔ورکشاپ کے دوران گروپ ڈسکشن بھی کی گئی ۔ورکشاپ میں تین موضوعات پر گروپ ڈسکشن کی گئی پہلا موضوع ’’ محکمہ برقیات کو کن مشکلا ت کا سامنا ہے ‘‘دوسرا موضوع ’’ مقامی سطح پر صارفین کو کونسی مشکلات در پیش ہیں‘‘ اور آخری موضوع ’’ اصلاح احوال کے لیے کونسے سے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں ‘‘ تھے محکمہ برقیات کی مشکلات پر جب بات ہوئی تو گروپ ڈسکشن کے نتیجہ میں پتہ چلا کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے اور محکمہ برقیات کے افسران اپنے عملے سے اس سیاسی مداخلت کی وجہ سے بھرپو رطریقے سے کام نہیں لے پاتے شرکاء گفتگو کا یہ بھی کہنا تھا کہ وسائل کی کمی وجہ سے سروسز بہتر نہیں ہو رہی اور ہر سال محکمہ برقیا ت کو حکومت کی جانب سے غیر منصفانہ اور غیر حقیقی ٹارگٹ دے دیا جاتا ہے او ر اسی وجہ سے صارفین اور محکمہ برقیا ت کے درمیان دوریاں بڑھتی ہیں ٹرانسپورٹ کی کمی ،جدید وسائل کا نہ ہونا ،مرمتی ورکشاپوں کی کمی اور عدم دستیابی کی وجہ سے ٹرانسفارمرز کو بروقت درست نہ کرنے کی وجہ سے بجلی کی ترسیل میں رکاوٹیں ہوتی ہیں دوسری موضوع یعنی صارفین کی مشکلات پر جب بات ہوئی تو شرکاء گفتگو جیسے پھٹ پڑے ۔ان کا کہنا تھا کہ کم وولٹیج یا وولٹیچ میں کمی یا زیادتی کی وجہ سے صارفین کے گھروں کی بجلی کے استعمال کی لاکھوں روپے مالیت کی اشیاء جل جاتی ہیں اور جب بلز کی بات کریں تو لائن لاسز اور با اثر افراد کی بجلی چوری روکنے کی بجائے تمام تر نقصانات کے بوجھ کو غریب صارف پر ڈال دیا جاتا ہے ۔محکمہ برقیات کے میٹر ریڈر ز بجلی کی چوری میں بد دیانت لوگوں کے ساتھ مل کر پوری قوم کو تیل دے رہے ہیں محکمہ برقیات کے اپنے ملازمین بجلی کے بل ادا نہیں کرتے اور ان کی طرف سے استعمال کی گئی بے تحاشہ بجلی کا بل غریب عوام اپنی جیبوں سے ادا کرتی ہے آخری موضوع کہ اصلاح احوال کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں تو اس میں اہم ترین بات یہ کی گئی کہ عوام میں شعور اور آگاہی بیدار کیے جائیں اور انہیں جز ا سزا کے حوالے سے دینی نکتہ نگاہ سے سمجھایا جائے اور لائن لاسز کو کنٹرول کرنے کے لیے نیٹ ورک بہتر کرتے ہوئے ٹرانسفارمر تبدیل کیے جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ سیاسی مداخلت کو مکمل طو ر پر ختم کیا جائے ۔

قارئین AJKRSP اور امریکی عوام کے اشتراک سے چلنے والے ادارے یو ایس ایڈ USAIDکے تحت آزادکشمیر میں بہت بڑے پیمانے پر مختلف پراجیکٹس لانچ کیے گئے ہیں امریکہ کے حوالے سے پوری دنیا میں پائی جانے والی عمومی تشکیک اور اسلامی دنیا اور پاکستان میں پائی جانے والی خصوصی نفرت کی مخصوص وجوہات ہیں لیکن ہم آپ سب سے یہ بات پوچھتے ہیں کہ کیا آپ دل سے یہ بات تسلیم نہیں کرتے کہ امریکہ اور امریکی حکومت دنیا بھر میں جو کچھ بھی کرتی پھر رہی ہے کیا اس کے اپنے ملک کے عوام اپنی حکومت سے خوش ہیں یا نہیں ہیں؟امریکہ دنیا کا وہ واحد ملک ہے کہ جہاں دنیا کے ہر ملک کے لائق ترین لوگ جانا اور وہاں جا کر ترقی کرنا اپنی ترجیحات میں سمجھتے ہیں ایک نئی رپورٹ کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والا ایک انجینئر امریکہ کے امیر ترین لوگوں کی لسٹ میں شامل ہو چکا ہے دنیا کے سو بڑے برانڈز میں سے زیادہ تر کا تعلق امریکی سر زمین سے ہے دنیا کے سب سے بڑے برانڈ کوکا کولا کا ملک بھی امریکہ ہے دنیا کی سب سے بڑی فوجی اور معاشی قوت بھی اس وقت امریکہ ہی ہے اور مخصوص وجوہات کی بناء پر پاکستان دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی امریکی جنگ کا فرنٹ لائن اتحادی ہے یہ علیحدہ بحث ہے کہ اس جنگ کا حصہ بننے کی وجہ سے اب تک پاکستان کے پچاس ہزار سے زائد بے گنا ہ شہری بم دھماکوں کی نذ ر ہو چکے ہیں ،دس ہزار سے زائد پاک آرمی کے جوان اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہو چکے ہیں اور پاکستان کو کئی سو ارب روپے کا نقصان ہر سال اسی امریکی جنگ کی وجہ سے ہوتا ہے اسی جنگ کی وجہ سے پاکستان سے سیاحت رخصت ہو چکی ہے ،بین الاقوامی کرکٹ غیر معینہ مدت کے لیے پاکستان کو گڈ بائے کہہ چکی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے چاروں صوبوں بلوچستان ،خیبر پختو ن خواہ ،سندھ اور پنجاب میں آگ لگی ہوئی ہے پاکستان میں گزشتہ دس سال کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے توانائی کا بحران پھن پھیلائے کھڑا ہے اور ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کے خاتمے کے وقت ساٹھ روپے پر کھڑا امریکی ڈالر چھ سال کے مختصر عرصے میں 108روپے پر جا پہنچا ہے اس سب کے باوجود AJKRSPاور یو ایس ایڈ کے اشتراک سے عوام کو آگاہی دینے کے لیے منصوبہ کا آغاز خوش آئند امر ہے یہ منصوبہ میرپو رڈویژن میں زور و شور سے شروع کیا جا چکا ہے جہاں کہ عوام نے گزشتہ پچاس سال کے دوران پاکستان کی خوشحالی کی خاطر منگلا ڈیم بنانے کے لیے دو مرتبہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے مستقل ہجرتیں قبول کی ہیں میرپور کے عوام جب اپنی آنکھوں کے سامنے پاکستان کا سب سے بڑا آبی ذخیرہ منگلا ڈیم دیکھتی ہیں جس کے پانیوں کے نیچے ان کے آباؤ اجداد کی قبریں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں اور اس کے بعد جب لوڈ شیڈنگ ،مہنگی بجلی اور دیگر مشکلات سے نبرد آزما ہوتی ہیں تو ایک طرف تو ان کے دلوں پر آرے بھی چلتے ہیں اور وہ تمام معاہدے بھی ان کے سامنے آجاتے ہیں جن کے مطابق ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ منگلا ڈیم کی قربانی پر اہل میرپور کو مفت بجلی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ضروریات زندگی رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائیں گی ۔وفاقی حکومت اور ریاست نے وہ وعدے پورے نہیں کیے جس کی وجہ سے اہل میرپور میں دکھ اور غم و غصے کی کیفیت ہے اس سب کے باوجود عوام کو شعور و آگاہی دینے کے لیے شروع کیے جانے والا یہ پروگرام خوش آئند ہے ہمیں امید ہے کہ خوشنما سلوگن کے تحت شروع کیے جانے والے اس پروگرام میں کسی بھی نوعیت کا کوئی خطرناک پس پردہ مقصد نہیں ہو گا ۔آخر میں حسب روایت ادبی لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ایس پی سنگھا کے گیارہ بچے تھے جن کے نام کے آخر میں’’ سنگھا ‘‘آتا تھا ان کے ہاں بارواں بچہ پیدا ہوا تو شوکت تھانوی سے مشورہ کرنے لگے کہ بارہویں بچے کا کیا نام رکھو ں ۔
شوکت تھانوی نے بے ساختہ جواب دیا ۔’’ اس بچے کا نام ’’ بارہ سنگھا ‘‘ رکھ لیجیے ‘‘۔

قارئین اگر دھوکہ کھانے پر ہر مرتبہ ایک سینگ نکلے اور اہل وطن کی حماقتوں اور دھوکہ کھانے کی سادہ دلی کی رسم کو دیکھیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم بھی چھوٹے موٹے ’’ بارہ سنگھے ‘‘ ہیں ۔اﷲ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے ۔آمین
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374432 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More