امن کا پیغام محب وطن پاکستانیو ں کے نام

حضرت وا صف علی وا صف فر ما تے ہیں انسان کا دل تو ڑنے والا شخص اﷲ کی تلا ش نہیں کرسکتا ہے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل با نکی مون نے پشا ور خود کش دھما کو ں کی مذ مت کرتے ہو ئے کہا کہ دہشت گر دی کی کا روائیا ں بلا جوا ز ہیں حکومت وقت ذمہ دا رو ں کو انصا ف کے کٹہر ے میں لا ئے انہو ں نے متا ثرہ خا ندانو ں ، پاکستانی حکو مت اورعوام سے تعزیت کا اظہا ر کیا ہے اور کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گر دی اور انتہا پسندی کے خلا ف جد و جہد میں پا کستان کے ساتھ ہے ۔ صدر اسلامی جمہو ریہ پاکستان ممنون حسین نے انتہا ئی جر ات کا مظاہرہ کر تے ہو ئے کہا کہ دہشتگردوں کے خلا ف پو ری قوم متحد ہو جا ئے ۔ ملک بچا نے کے لیے دشمنو ں کو انجام تک پہنچا نا ہو گا ۔ حکو متی اقداما ت کی وجہ سے طا لبان کے ساتھ مذ اکرات کی راہ ہموا ر ہو رہی ہے ۔ مگر بعض تخریب کا ر اور سا زشی عنا صر پا کستان کو نقصا ن پہنچا نے کا کوئی مو قع بھی ہا تھ سے نہیں جا نے دیتے ہیں ۔ وطن عزیز سے شدت پسندی کا عفریت ختم ہو نا چا ہیے ۔وزیر اعظم میا ں محمد نواز شریف نے کہا کہ دہشتگردی پھیلا نے والے اہل ایمان نہیں ہو سکتے ہیں دہشتگرد کا کوئی مذہب کوئی مسلک اور کوئی وطن نہیں ہے۔ اسی ضمن میں وزیر دا خلہ چو ہدری نثا ر علی سا بقہ روایا ت بر قرا ر رکھتے ہو ئے کہتے ہیں پشا ور خو د کش دھما کو ں میں ملو ث افراد کو عبرتناک سزا دینگے سانحہ پشا ور کو انسانی فعل قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ۔ مسیحی برادری کا صبر پو ری قوم کے لیے مشعل راہ ہے ۔وزیر دا خلہ مو صو ف سے کوئی پو چھے کہ گذ شتہ دنو ں ہو نے والے اپر دیر کے عظیم سا نحہ جس میں ہما رے ملک کا قیمتی ترین سرمایہ آرمی آفیسر جی سی او سوات میجر جنرل ثناء اﷲ سمیت کئی افراد شہید ہو ئے اس حملہ میں ملوث ذمہ داروں کا کیا ہوا؟ کیا ان کو عبرت کا نشان بنایا گیا؟ اگر یہ کام کرلیا جا تا تو آج ہمیں پشاور کا یہ سانحہ دیکھنے کو نہ ملتا سرکا ری ملا زمین کی بس میں 19 شہا دتو ں کا المنا ک وا قعہ پیش نہ آتا ۔انتہا ئی افسو س کے ساتھ ایسے افراد کو یہا ں پر مخصوص ذمہ داریا ں سو نپی جا تی ہیں جو اس اہلیت اور قا بلیت کے مالک نہیں ہو تے ہیں جس کا منہ بو لتا ثبو ت یہ بھی ہے کہ ایک پاکستانی شہری نے با قا عدہ طو ر پر دلا ئل پر مبنی وزیر داخلہ چو ہدری نثا ر علی کے خلا ف نا اہلی اور بر طرفی کی درخواست سپریم کو رٹ آف پاکستان میں جمع بھی کروا دی ہے ۔ بلا شبہ آ ج پو ری دنیا کی ہمدردانہ سو چ پاکستان کے دکھ درد میں بر ابر کی شریک ہے ۔ دہشتگردی ، انتہا پسندی اور شدت پسندی کی اس پر ائی جنگ میں سب سے زیا دہ نقصا ن پا کستان اور پاکستانی قوم نے اٹھا یا ہے ۔ ہما را ملک اس وقت کسی بھی افرا تفری اور بد امنی کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ۔ سیا ستدانو ں اور حکمرانو ں کی سابقہ بد کرداریو ں اور بد عنو انیو ں نے ہمیں متعدد بحرانو ں اور مسائل کا شکا ر بنا رکھا ہے ۔ کوئی شک نہیں کہ پا کستانی فو ج دنیا کی سب سے طا قتور ، قابل اور بہا در فو ج ہے ۔ پو ری دنیا ہما ری فو ج کی صلا حیتو ں ، کا رکردگی اور ہمت کو تسلیم کر تی ہے ۔ دنیا کا کوئی بھی محا ذ اور چا ہے ملک میں مشکل سے مشکل حا لا ت کیو ں نہ پیدا ہو جا ئیں پاکستانی جری اور نڈر فو ج ملک و قوم کا دفا ع کر نا بخو بی جا نتی ہے اور ہما ری فو ج نے ما ضی میں یہ سب کچھ اپنے عمل سے ثا بت کر کے بھی دکھا یا ہے ۔ اسی طر ح سے خفیہ اداروں میں آئی ایس آئی کا مقا م و مرتبہ اور کا ر کردگی کے اعتبا ر سے دنیا کی ٹا پ ٹین خفیہ ایجنسیو ں میں شامل ہے ۔ سب سے جدا اور قابل فخر ادارہ ملک کے چپے چپے کی بقا ء اور سا لمیت کے لیے ہمہ وقت کو شاں ہے ۔ ان دونو ں اداروں اور قوتو ں کے ہو تے ہو ئے دنیا کی کوئی مخا لف طا قت کھل کر ہما را مقابلہ نہیں کر سکتی ہے ۔ موجودہ نامسا عد حالا ت میں جب ہما را ملک کئی مسائل ، مشکلا ت اور مصا ئب کی آماجگا ہ بنا ہوا ہے منا سب نہیں کہ کسی قسم کی بھی جنگ اور بد امنی میں مبتلا ء ہوا جا ئے ۔ اس سے ملکی معشیت اور بہت سی سطحو ں پر بے حد نقصا ن اور مستقل خرابی اور تباہی و بربادی کا خدشہ ہے ۔ ان مسا ئل کا شکا ر حا لا ت میں ملک اور قوم کے حق میں یہی بہتر ہے کہ صبر اور شکر سے کام لیتے ہو ئے اپنے ملک کی تعمیر و تر قی اور خو شحالی کی طر ف متو جہ رہیں جذ با تیت کا شکا ر ہو تے ہو ئے ایسا را ستہ اختیا ر نہ کیا جا ئے جو ہمیں پستی اور تنز لی کی دلدل میں لے ڈوبے بلکہ ایسے خو شگوا ر ما حول اور راہ کا تعین کیا جا ئے جو ترقی اور امن کی منا زل طے کرسکے ۔ ملک میں قدرتی طو ر پر یا حادثا تی طو ر پر ملک دشمن اور مخالف قوتو ں کی طر ف سے کوئی سا نحہ یا واقعہ رونما ہو جا تا ہے تو اس پر بھی منفی ردعمل سے گر یز کیا جا ئے ملکی املاک کو نقصا ن ، پہنچا نا ، جلا ؤ ، گھیراؤ اور توڑ پھو ڑ یہ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی تعلیم یا فتہ اور مہذ ب قومو ں کا یہ شیوہ ہے ۔ فرط جذبا ت اور جذ باتی شدت میں آکرغلط راستہ اختیا ر کرنا بھی نقصا ن دہ با ت ہے اس سے ہم اپنا غم وغصہ ہی صرف نہیں مٹا تے بلکہ ملک مخا لف اور دشمن قوتو ں کے عزائم اور سا زشو ں کو بھی مز ید تقویت پہنچا تے ہیں یہ ہما را ملک ہے ہما ری ما ں ہے اس کے نفع نقصا ن کے ہم خود مالک ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم قومی خزا نے کو نقصا ن پہنچا کر اچھا ئی اور بہتری کی امید رکھیں ۔ حکمران طبقہ محض ہمدردانہ اور منا فقا نہ رویو ں اور بیا نا ت کے علا وہ کچھ نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان کے بس کی کوئی با ت ہے انہو ں نے الیکٹرا نک اور پر نٹ میڈیا میں اپنے بیانا ت ریکا رڈ کرواکر اپنی ذمہ دا ری پو ری کردی جو ان کے منصب اور عہدے کو زیب دیتا ہے لیکن اس پاک سرزمین ، پاک دھرتی اور پاک مسکن نے ہمیں بھی ایک منصب دیا ہے جو ہما ری شناخت اور دنیا بھر میں پہچان ہے وہ ہے پاکستانی شہریت اور پاکستانیت اس کو کبھی بھی نہ بھو لیں اگر صرف اس ایک نام اور شنا خت کو یا د رکھ لیا جا ئے تو بیرونی دشمنو ں کے نقصا ن پہنچا نے کے بعد ہم بذ ات خو د کبھی اپنے گھر کو بر با د نہیں کر یں گے اور نہ ہی کوئی جلا ؤ گھیراؤ اور منفی سرگرمیو ں کی پالیسی اختیا ر کریں گے ۔ ہما را وطن عزیز جو لاکھو ں شہید و ں کی قربانیو ں کے بعد معرض وجود میں آیا ہے اسے آج ہما رے سہا رے کی ضرورت ہے اسے آج ہما رے پیا ر کی ضرورت ہے اسے آج ہما ری محبت اور حقیقی عقید ت و چا ہت کی ضرورت ہے کسی بھی خو د کش دھما کے اور سا نحے کے بعد ردعمل میں اپنے ملک کی املا ک اور قومی عما رتو ں اور عوام کو نقصا ن پہنچا نا درست نہیں یہ نفی ہے ہما ری قومیت اور ہما ری انسانیت کی ۔ ہما را ملک بیرونی اور اندرونی سطح پر کئی محا ذو ں پر الجھا ہوا ہے اس کا بچہ بچہ بھی مو ت ، وحشت اور دہشت میں ڈوبا ہوا دکھائی دیتا ہے یہ کڑا وقت اپنے آپ کو سنوارنے کا ہے اپنے حواس قائم رکھتے ہو ئے فہم و فراست اور حکمت عملی سے کا م لینے کی ضرورت ہے ہر کوئی اس فضاء اور اس مٹی کے امن اور سکون کا خوا ہا ں ہے ہما رے ملک کے اندر مسجد محفوظ ہے اور نہ ہی مد رسہ ، کوئی سکو ل محفو ظ ہے اور نہ ہی ہسپتا ل ، کوئی امام با رگا ہ محفو ظ ہے اور نہ ہی کوئی گر جا گھر ، کوئی جنا زہ محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی با زار ، کوئی دربا ر محفو ظ تو نہ ہی کوئی ادارہ یہا ں خفیہ اداروں، علما ء و مشا ئخ ، آرمی آ فیسرز ، صحا فی برادری ، تا جر ، ڈا کٹر ز ، وکلا ء،سرکا ری ملا زمین اور تمام مکا تب فکر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ دہشتگرد کسی مخصوص طبقے یا کسی مخصوص علا قے کے خلا ف نہیں ہیں بلکہ ان کا مقصد تباہی پھیلا نا ہے عوام کو ہراساں کر نا ہے اور چا رو ں طر ف ڈر اور خو ف کی فضا ء قائم کر نا ہے لیکن اس ساری دہشتگردی اور انتہا پسندی کی جنگ میں سب سے زیا دہ نقصا ن خیبر پختو نخواہ ،بلو چستان اور کر اچی کی عوام نے اٹھا یا ہے ۔ یہ وقت ہے اتفا ق و اتحا د اور یگا نگت کا پاکستانی عوام کو اب سوئے نہیں رہنا چا ہیے بلکہ شعور اور بیداری کا ثبو ت دینے کا وقت آن پہنچا ہے ہمیں متحرک اور فعال ہو نا پڑے گا دہشتگردی اور تخریب کا ری کے خلا ف ہمیں متحد و منظم ہو نا پڑے گا ملکی سلامتی اور تحفظ کی خا طر اگر ہم آج بھی اسی طر ح محض مذمت اور احتجا ج پہ اکتفاء کرتے رہے تو پھر اﷲ ہی حافظ ہے اس ملک و قوم کا ہر پاکستانی شہری کو چاہیے کہ کھلی آنکھو ں اور کھلے ذہنو ں سے اپنے ارد گرد موجود دہشت گرد ، تخریب کا ر ، امن دشمن اور مشکو ک افراد کا تعا قب کر یں اور اپنے اردگرد ما حول ، شہر و ں ، گا ؤ ں اور قصبو ں میں موجو د منفی عنا صر کی نشاندہی کر یں یہ دہشتگرد اور تخریب کار ہما رے ارد گرد ہی موجود ہیں اور یہ مو قع ملتے ہی ہمیں نقصا ن پہنچا تے ہی رہیں گے ملک کو پچا نا اور اس کی حفا ظت اور سلا متی کا دم بھر نا محض سیکیو رٹی فو رسز ، پو لیس ، افوا ج اور خفیہ اداروں کا ہی کام نہیں ہے ہم اس گھر کے مالک ہیں کر ائے دار نہیں اور جو حالا ت ہما رے ہا ں پیدا ہو چکے ہیں اس کا تدارک اجتماعی سطح پر ہو سکتا ہے تنہا اداروں کے بس کی با ت نہیں ہے جو دہشتگردی ، تخریب کا ری ، بدامنی ، انتہا پسندی اور شدت پسندی کا نا سور ہما ری قوم اور معا شرے میں بری طر ح سے سراعیت کر چکا ہے اس کوجڑ سے اکھا ڑ پھینکنے کے لیے ہم سب کو متحد و منظم ہونا پڑے گا پو ری قوم امن قائم کر نے کے لیے جب تک مشترکہ طو ر پر قربانی نہیں دے گی اور مشترکہ سوچ اور پالیسی نہیں اپنا ئی جا ئے گی تو یہ معاملا ت جو ں کے تو ں ہی چلتے جا ئیں گے جیسے ہما رے اعمال ہیں کوئی آسمان سے فرشتہ نہیں اترے گا جو ہما ری بھلا ئی اور بچاؤ کے لیے کوئی طلسمی ماحول پیدا کردے اور خو د بخو د یہ سارا نظام بہتر ہو جا ئے اور امن کا چرا غ روشن دکھائی دے بلکہ ہمیں از خو د اپنے تحفظ اور اپنے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی اپنی بسا ط کے مطابق یکسوئی اور ایما نداری کے ساتھ مثبت اور مو ئثر اقداما ت اٹھا نے ہو ں گے ۔ کوئی بھی میلی آنکھ ہما رے ملک کو تباہ و بربا د نہیں کر سکتی ہے یہ وطن عزیز اﷲ اور اسکے رسول ﷺ کے ماننے والو ں کی جا گیر ہے ۔اولیا ء اﷲ کا فیضان ہے پاکستان اس کی حفاظت ظا ہری طو ر پر ہم محض سعی کریں تو با طنی طو ر پر اﷲ کی نصرت ،مدداور رحمت ہمیں ضرور نصیب ہو جا ئے گی ۔
ہو ائے دور مئے خو شگوا ر راہ میں ہے
خزا ں چمن سے ہے جا تی بہا ر راہ میں ہے
 
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118446 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More