روزنامہ ایکسپریس میں شائع ہونے والی خبر آج میرے کالم کا
عنوان ٹھہری ہے، یہ کوئی دلچسپ یا مزاح سے پر نہیں بلکہ انسانیت ، اخلاقیت
اور معاشرے پر کلنک ہے،الہامی مذاہب ہوں یا دیگر مذاہب کسی میں بھی ایسے
عوامل کی طرف راغب یا توجہ نہیں دلائی جاتی جہاں انسانیت شرم سے ڈوب جائے۔۔۔
ایکسپریس کی خبر کا متن یہ تھا۔۔۔بھارت میں بے انتہا غربت اور مخصوص قوانین
کے باعث بے اولاد جوڑوں کے لئے بچے پیدا کرنے کا عمل سب سے زیادہ منافع بخش
صنعت بن گیاہے،برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ایک تہائی غریب
افراد بھارت میں رہتے ہیں جنہیں دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی ایسی
صورت حال میں وہ اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے کسی بھی حد تک
جانے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔ غربت سے چھٹکارے کے لئے جہاں بھارتیوں کی بڑی
تعداد مختلف غیر قانونی راستے اختیار کرتے ہیں وہیں طبی دنیا میں اس سہولت
نے بھی کاروبار کی شکل اختیار کرلی ہے اور یہ ہے بے اولاد جوڑوں کو دوسری
عورت کے ذریعے اپنی اولاد پیدا کرنا، اس میں بے اولاد جوڑے کے مرد کا اسپرم
دوسری عورت کی کوکھ میں ڈال دیا جاتا ہے جو اسے نو ماہ اپنی کوکھ میں پالتی
ہے، دنیا میں آنے والا یہ بچہ کسی بھی دراصل بے اولاد جوڑے کا ہوتا ہے جو
کسی وجہ سے فطری طور پر اولاد کی دولت سے مالا مال نہیں ہوپاتے،بھارتی
قانون کے مطابق پیدا ہونے والی اولاد پر اس عورت کا کوئی حق نہیں ہوتا جس
نے اسے اپنی کوکھ میں پالا ہے، پیدائش کے سرٹیفکیٹ پر بھی اسی ماں کا نام
درج ہوتا ہے جس کے مرد کے اسپرم سے وہ بچہ پیدا ہوتا ہے،اسی لئے دنیا بھر
کے صاحب ثروت بے اولاد جوڑے اولاد کے لئے بھارت کا رخ کررہے ہیں جہاں اس
سلسلے میں خدمات پیش کرنے والے کاروبار کا حجم ایک ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ
گیا ہے، بھارتی ماہرین اس سہولت کے عوض بے اولاد جوڑوں سے فی بچہ دس لاکھ
روپے تک وصول کرتے ہیں جس میں سے پانچ لاکھ روپے کرائے کی ماں کو ملتے ہیں
جو اس کی اپنی چھت اور بچوں کی بہتر تعلیم کے لئے کافی ہوتے ہیں جبکہ حمل
ضائع ہونے کی صورت میں انہیں صرف اڑتیس ہزار روپے ملتے ہیں اور دوران حمل
کے دوران کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کی وہ خود ذمہ دار ہوتی ہیں،دوسری
جانب ان کرائے کی ماؤں کی زندگی بہت دشوار بھی ہوتی ہے، دوران حمل انہیں
گھر اور بچوں سے دور ایک ایسی جگہ میں رہنا پڑتا ہے جہاں اس کے علاوہ
سیکڑوں دیگر خواتین بھی اسی مقصد کے لئے موجود ہوتی ہیں، انہیں ہفتے میں
صرف ایک بار اپنے شوہر اور بچوں سے ملنے کی اجازت ہوتی ہے۔ ۔۔۔ معزز قارئین
الحمد للہ اسلام مہذب، پاک و شفاف مذہب ہے اسی لیئے ہر مسلمان کا عقیدہ و
یقین ہوتا ہے کہ اگر اولاد کی نعمت سے محروم ہیں تو یقینا اس میں اللہ
تبارک و تعالیٰ کی کوئی بہتری ہے اور کوئی مشعیت خداوندی ہے، مسلم دنیا میں
بسنے والے تمام مسلمان اللہ اور اس کے حبیب محمد مصطفیﷺ کے اصولوں پر
کاربند ہونے میں نہ صرف فخر محسوس کرتے ہیں بلکہ اس نعمت کو بہت بڑا انعام
سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ اور اس کے حبیب کی محبت کو جو جا پہنچتا ہے
وہ مقام اولیاءپالیتا ہے اور اسے وہ تمام دولت عیاں کردی جاتی ہیں جو اللہ
نے عام انسان سے پوشیدہ رکھی ہوئی ہوتی ہیں ،یہ رحمٰن کے بندے جب اللہ
تعالیٰ سے اپنے حبیب محمد مصطفٰی ﷺ کا وسلیہ لیکر طلب کرتے ہیں تو اللہ
انہیں کبھی بھی نامراد و مایوس نہیں لوٹاتا، ایسے پرہیزگار لوگوں کے پاس جب
لوگ اپنی جائز خواہشیں لاتے ہیں تو وہ ان کی جائز کو با مراد کردیتے ہیں یہ
تمام طاقتیں اللہ تبارک تعالیٰ انہیں انعام میں دیتا ہے مگر ایسے پرہیز گار
اپنی ذات پر کچھ نہیں لگاتے بلکہ اپنا یہ فضل جو اللہ نے اپنے حبیب ﷺ کے
توسط سے عطا کیا ہوتا ہے وہ سب کا سب مستحقین، غریب و مسکین میں تقسیم
کردیتے ہیں ،اسی لیئے اسلام کے اس روشن پہلو کو دیکھ کر بھٹکے ہوئے انسان
مذہب اسلام میں داخل ہونے کی خواہش کرتے ہیں۔ اسلام انسانیت کا معراج ہے ،دین
اسلام نے حیات کے اصول واضع کرکے بنی نوع انسان کیلئے بہت آسانی ہپیدا کردی
ہیں ، سب سے بڑھ کر اللہ نے اپنے عبادات سے زیادہ حقوق العباد کو اہمیت
دیکر دین اسلام کو بہت بلند کردیا کیونکہ دین اسلام دنیا کے انسانوں کیلئے
آیا ہے اسی لیئے انسانوں کی بہتر بقاءو کامرانی بھی اسی میں پوشیدہ ہے بس
اللہ اور اس کے حبیب مصطفیﷺ کے احکامات پر سچائی و محبت کے ساتھ عمل پزیر
ہونا ہے تو تمام غم و الم زائل ہوجائیں گے ، یہاں اس موضع کا انتخاب کا
مقصد پاکستان کی معاشی و معاشری صورتحال کو بھی مدنظر رکھنے ہوئے اس کے حال
اور مستقبل کی جانب بھی دیکھنا ہے کہ آیا ہم اور ہماری قوم کس راہ پت گامزن
ہیں۔پاکستان میں حالیہ دنوں میںبڑھتے ہوئے جنسی تعلقات، جنسی ہوس، غریب
خاندان کی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں۔۔۔حکومت وقت کیلئے ایک بڑا چیلنج
ہے،یوں توہمارے ملک میںامیر و با اختیار کا کوئی احتساب نہیں ہوتا ،اگر وہ
دکھاوے کی خاطر گرفت میں آ بھی جائیں تو چند رقموں کے عوض آزاد ہوجاتے ہیں
اس طرح ان کے حوصلے اور بلند ہوتے ہیں لیکن ان کی جگہ اگر کسی بھی غریب سے
ایسا عمل ہوجائے تواس کی کھال اڈھیر دی جاتی ہے ، مذہب اسلام میں سزا امیر
و غریب، طاقت و کمزور سب کیلئے یکساں ہے۔پاکستان میں عدالتیں اور تھانے
بکتے ہیں اور کہیں با اثر شخصیات کے احکامات سے مجرم آزادہوجاتے ہیں ،
پاکستان میں سیاسی مداخلت کا یہی سلسلہ جاری رہا تھا ممکن ہے کہ ہمارے محلہ،
گلیاں بھی محفوظ نہ رہ سکیں گے میڈیا پاکستان میں بہت تیز سے کام کررہا ہے
مگر پھر بھی ایسے کیسوں کو زیادہ دکھا یا نہیںجاتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہفتہ
و اتوار کی شب و روز سرگرمیوں میں لاکھوں معصوم بچیاں اس معاشرے میں پنپنے
والے وحشی جنسی درندوں کے ہاتھوں ان کی زندگیاں برباد ہوجاتی ہیں اور بلک
بلک کر فریاد کرتی ہیں مگر کوئی سننے والا نہیں ہوتا!!کیونکہ ظالموں کے
نزدیک معصوم بچیوں کی کوئی وقعت نہیں ہوتی وہ تو بس انسان کی شکل میں
بھیڑیئے ہوتے ہیں ۔۔ اللہ کی گرفت ان کی سوچوں سے بہت بلند ہے ۔۔ معاشرے
میں ایسے حالات کیونکر پیدا ہوتے ہیں ؟اس کی کئی وجوہات ہیں ان میں بڑی
وجوہات نا انصافی، عدم تحفظ ،عدم حقوق، غربت اور دین سے دوری شامل ہیں،
سن دوہزار تیرہ میں پاکستان میں پیدا ہونے والے کئی معصوم بچیوں کے ساتھ
جنسی زیادتیوں کے واقعات میڈیا میں آئے مگر اس سلسلے میں حکومتی جانب سے
،عدلیہ کی جانب سے، لیڈران کی جانب سے، مذہبی اکابرین کی جانب سے قطعی ذمہ
داری کا عملی ثبوت پیش نہیں ہواجیسے کوئی پرانے زمانے کا قصہ کہانی
ہو!!حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایوان میں ایسا قانون کیوں نہیں لایا جاتا جس
میں اس طرح کے گھناؤنے عمل پر سرے عام پھانسی دے دی جائے اور مجرم کی پشت
پناہی کرنے والے کو بھی جرم کا حصہ سمجھتے ہوئے انہیں دس سے پندرہ سال قید
با مشقت دی جائے ، یقینا اگر ایسا ہوتا توکوئی بھی اس طرح کے گناہ کرنے کے
بارے میں بار بارضرور سوچتا اور سزا کے خوف سے گناہ سے بھی بچ جاتا
۔ہندوستان میں بھی سیاسی حکمرانوں نے عوام کو مکمل مغلوب کر رکھا ہے کہیں
ذات پات کاڈھنڈھورا، تو کہیں مذہب کی آڑ ۔۔ بھارت میں سیکیولر نام کی کوئی
شئے نہیں ، دنیا بھر میں اپنے وقار کو مصنوعی انداز میں پیش کرنے والا
بھارت اب اس کا اصل چہرہ عیاں ہوگیا ہے ۔۔ دنیا میں مثبت انداز میں سوچنے
سمجھنے والے لوگ اس بات کو سمجھ گئے ہیں کہ بھارت نہ صرف اپنے ملک کے عوام
کو اذیت و آلام میں مبتلا کیئے ہوئے ہے بلکہ اس ملک میں انسانیت نام کی
کوئی شئے نہیں۔ بین الاقوامی مبصرین و ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں کہیں
بھی کسی جگہ بھی سیکیولرازم نظر نہیں آتا البتہ انتہا پسند ہندوؤں کا غلبہ
اس قدر ہے کہ ان کے ظلم و تشدد کے واقعات بھرے پڑے ہیں ،حیرت و تعجب کی بات
تو یہ ہے کہ بھارت کا میڈیا بھی اپنے وطن میں پنپنے والے انتہاپسند ہندوؤں
کی پردہ پوشی میں حد سے تجاویز کرتانظر آتا ہے ۔۔ بھارت میں اقلیتی قومیں
جس قدر اپنے حقوق سے محروم ہیں دنیا میں شائد ہی کسی ملک میں ایسا ہوتا نظر
آتا ہوگا، خاص کر مسلمانوں ، سکھوں ، عیسائیوں کی عبادات گاہیںاور مذہبی
رسومات پر بندشیں ،تعلیم و ہنر سے دوریاں، روزگار و تجارت میں رکاوٹیںبے
پناہ نظر آتی ہیں ۔ اقلیتی برادری کے لوگ جو بیرون ملک کام کرکے اپنے معاشی
ماحول کو سنوارنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے ساتھ بھی انتہا سے زیادہ برا سلوک
کیا جاتا ہے،بھارت حقیقت میں صرف اور صرف ہندوؤں کا ملک ہے ۔۔ انتہا پسند
ہندو جماعتوں نے اپنے خداوؤں کی بھی نافرمانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی
کیونکہ ہندو مذہب میں بھی مظلوم کے ساتھ ظلم منع ہے لیکن یہ انتہا پسند
جماعتیں انسانیت کے دشمن ہیں ان میں ظلم و تشدد، جبری زناکاریاں، برے فعلوں
کی پرورش و دیگر سب پائی جاتی ہیں ۔۔۔ بھارت میں نا جائز اولادوں کی شرح
دنیا میں سب سے زیادہ ہے، غربت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ پیٹ کی آگ بجھانے
کیلئے ہر فعل اب غلط نہیں سمجھا جاتا گویا بھارت میں غریب عوام انسان نہیں
بلکہ جانور ہیں جب چاہیں جدھر چاہیں اپنی ہوس کو پورا کرتے ہیں، ان مین خاص
کر عوامی تفریحی پارک عیاشیوں کا گڑھ، قدیم اثاثوں کی جگہ بھی اب محفوظ
نہیں ، چپے چپے پر وحشی بسے پڑے ہیں اور اس قدر جاہل جٹ کہ اپنے غلط بات
اور عمل پر جمے رہتے ہیں غلطی کے احساس سے عاری ہیں، شرم و حیا سے خالی
ہیں، مذہبی رسومات ہوں یا خوشی کی محافل ان سب میں عیاشی کے سوا کچھ نہیں
ہوتا نظر آتا، جادو عروج پر ہے ،بھارتی مسلمان اپنے ایمان کی حفاظت کیلئے
اپنے گھروں میں یا اپنے مخصوص محلوں تک محدود رہ گیا ہے ۔ بھارت نے ایٹم بم
تو بنا ڈالا لیکن اپنے وطن میں انسانیت کو فروغ دینے میں بہت پیچھے رہ گیا
اگر یہی حال رہا تو وہ دن دور نہیں جب دولت کی خاطر یہی ہندو ¿ انتہاپسند
جماعتیں اپنے ہی لوگوں کا قلع قمع کرتی نظر آئیں گی ۔ اس سے پاکستان میں
بسنے والی پوری قوم کو سبق سیکھنا چاہئے کہ وہ مسلمان ہیں اور ان کا دین
مکمل الہامی و سچا ہے اگر یہ اپنے راہ سے بھٹکے تو یقینا پاکستانیوں کا حال
بھارتیوں سے زیادہ خراب ہوجائے گا کیونکہ مسلمانوں کے خلاف شیطان کی بہت
بڑی فوج ہے جو ان کے ایمان کو چکنا چور کرنے کیلئے ہمہ تن تیار ہے ،
پاکستانی میڈیا جو جرائم دکھا رہی ہے اس سے جرائم کے خامتہ کیلئے مدد لی
جاسکتی ہے تاکہ پاکستان جس مقصد کیلئے بناتھا وہی پاکستان دنیا میں امن و
سلامتی و انصاف و عدل کے ساتھ ابھرے آمین ثما آمین٭٭٭ پاکستان زندہ باد،
پاکستان پائندہ باد٭ ٭٭ |