سڑکوں سے خریداری

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

زہیب پھل کی ریڑی لگاتا تھا، ماہانہ بھتے کے علاوہ بھی آئے دن سرکاری اہلکاروں سے واسطہ پڑتااور انہیں مفت میں پھل دینے پڑتے ، اس صورت حال سے پریشان ہو کر اس نے دکان کرائے پر لی اور سکون سے کام کرنے لگا ، آج زہیب اپنی ذاتی دکان کے ساتھ پورے علاقے میں مشہور پھل فروش بن چکا ہے۔ بھتہ خور ی اور رشوت کی ایک وجہ ناجائز تجاوزات ، سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر کاروبار کرنے والے بھی بنتے ہیں جس کو قائم رکھنے کے لئے سرکاری اہلکار وں کو بھتہ دیا جاتا ہے ،بھتہ خوری کی دوسری قسمیں تو خفیہ ہوتی ہیں لیکن بھتہ خوری کی یہ قسم تو بالکل واضح ہے۔ شہر کی معارف سڑکوں کو دیکھ لیں یا بڑی بڑی ماکیٹوں کے باہر کی صورت حال ملاحظہ فرمائیں ان کا وجود ہی بھتہ خوری سے قائم ہے۔ان بھتوں سے نہ صرف یہ کہ سرکاری اہلکاروں کو ان کے فرائض سے روکا جاتا ہے بلکہ عادت ایسی خراب ہو گئی ہے کہ اب سرکاری اہلکار چاہتے ہی یہ ہیں کہ یہ یہاں کھڑے رہیں تا کہ ان کی اوپر کی آمدنی ، جو کہ شاید اصل سے بھی زیادہ ہو چلتی رہے۔

سڑکوں اور راستوں کو روک کر کاروبار کرنا اتنا عام ہو گیا ہے کہ اب اس کی برائی کا احساس بھی مٹ گیا ہے ، نہ بائع (فروخت کرنے والا) ایسے برا سمجھتا ہے نہ ہی مشتری(خریدنے والا)، حالانکہ راستہ روک کر نماز پڑھنے والے کے بارے میں علماء فرماتے ہیں کہ نمازی کے آگے سے نکلنا بڑا گناہ ہے لیکن نمازی کوبھی چاہیے کہ ایسی جگہ نماز نہ پڑھے جو کہ آنے جانے کاراستہ ہو ، جب راستہ روک کر نماز پڑھنا ٹھیک نہیں تو راستہ روک کر کاروبار کرنا کہاں ٹھیک ہو گا؟ ٹریفک کے مسائل الگ پیدا ہوتے ہیں ،صفائی کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے ، لوگ اپنی ضروریات کے لئے علاقے کی مسجد کے متصل بیت الخلاء جو کہ مجبوری کے تحت بنائے جاتے ہیں، ان کو استعمال کرتے ہیں، مسجد جہاں کے کچی پیاز اور لہسن وغیرہ بدبو دار چیزیں کھا کر آنا ممنوع ہے ، اس کے متصل بیت الخلاء کے استعمال کی عادت ڈالناکتنی شرمناک بات ہے۔
بحیثیت مشتری (خریدار ) کے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی عادتوں کو بدلیں اور خریداری اسے دکانداروں سے کریں جوقانون کے دائرے رہ کر دکان داری کرتے ہیں، اگر نرخ زیادہ بھی ہوں تو ترجیح انہیں کو دینی چاہیے ، ہم اچھے کاموں میں ایک دوسرے کے معاون بنیں، ایک خیال یہ بھی آتا ہے یہ ٹھیلے اور ریڑی والے اکثر غریب ہوتے ہیں ۔غریبوں کے ساتھ ہمدردی تو اچھی بات ہے لیکن ہمدردی اور رحمدلی تو وہ ہے جو کہ کسی کے ساتھ ظلم باعث نہ ہو، ان سے چیزیں خریدنا دکان داروں کے ساتھ ظلم ہے ، جو کہ بڑی لاگت سے یا بڑے کرائے دے کر کاروبار کرتے ہیں ، اولڈ سٹی ایریا کی تو یہ حالت ہے کہ گلیاں اور سڑکیں ناجائز تجاوزات سے بھری ہوئی ہیں اور مارکیٹوں کے اندر کی دکانیں خالی ہیں یہاں تک کے ملکان اپنی دکانیں بغیر کرائے کی پیشکش کر رہے ہیں تا کہ انکی دکانوں کی ویلیو بڑھے -

اگر ہم اپنا طرز عمل بدلیں اور خریداری دکان سے کرنے کی عادت ڈالیں تو یہ ریڑی والے اور ٹھیلے والے بھی دکان لینے پر مجبور ہوں گے جو کہ خود انکے لئے بھی نافع ہو گاکہ انکا کاروبار رشوت اور دوسروں کو تکلیف دینے کے گناہ سے پاک ہو کر برکت اور ترقی کا ذریعہ بنے گا، زوہیب کی طرح ۔۔۔۔۔انشاء اﷲ
Ilyas Katchi
About the Author: Ilyas Katchi Read More Articles by Ilyas Katchi: 40 Articles with 36024 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.