پاکستان میں عید قرباں کا تیسرا دن بھی روایتی جوش و خروش
کے ساتھ گزر گیا۔دنیا کے بیشتر ممالک میں مسلمانوں نے منگل کے روز عید
الاضحی منانے کا آغاز مساجد میں نماز عید کی ادائیگی کے ساتھ کیا ہے، جن
میں سعودی عرب سمیت پوری عرب دینا، افریقی ممالک،امریکا کے علاوہ یورپ اور
ایشیا کے بعض ممالک بھی شامل ہیں،جبکہ پاکستان اور بعض دیگر ممالک میں عید
قرباں کو منانے کا آغاز بدھ کے دن کیا گیا۔ملک بھر میں لوگوں نے عید قرباں
کو انتہائی عقیدت و احترام سے گزارا اور سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہوتے
ہوئے اپنے محبوب جانوروں کی قربانیاں کیں۔پورے پاکستان کی مساجد میں نماز
عید الاضحیٰ کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد کیے گئے۔ان اجتماعات میں مسلمانوں
نے اتحاد، ترقی و خوشحالی اور پاکستان سمیت پوری دنیا کے لیے امن و چین کی
دعاﺅں کے ساتھ اسلام کے فروغ اور سر بلندی کی دعائیں کیں اور امت کو درپیش
چیلنجوں کے علاوہ ظلم کا شکار بنی نوع انسان کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی
گئیں۔
حکومت نے نماز عید کے چھوٹے بڑے اجتماعات میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے
نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے۔پولیس اور قانون نافذ
کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی اضافی نفری حساس مقامات کے علاوہ مساجد
اور عیدگاہوں کے باہر تعنیات رہی۔عید کے موقع پرصرف کراچی میں انیس ہزار سے
زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔انٹیلی جنس کلیکشن و شیئرنگ و دیگر
انٹیلی جنس ایجنسیوں سے مستقل روابط کے علاوہ تمام اہم مقامات پر ٹیکنیکل
سوئپنگ اور کلیئر نس کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے، آئی جی سندھ کے
مطابق عید الاضحی کنٹی جنسی پلان کے مطابق کراچی میں کم و بیش3987 مساجد،
315 امام بار گاہوں، 330 سے زائد عید گاہوں اور تقریباً 270 نماز عید کے
کھلے مقامات پر 19400 سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے فرائض انجام دیے۔ علاوہ
ازیں تمام پبلک مقامات اورعبادت گاہوں کے اندرونی حصوں اور اطراف میں سادہ
لباس پولیس افسران اور جوانوں کی تعیناتیوں کے اقدامات کیے گئے۔ جبکہ تمام
ضلعوں کے ایس ایس پیز، ڈویڑنل ایس پیز، ایس ڈی پی او ز اور ایس ایچ اوز کو
مساجد، امام بارگاہوں ، دیگر کھلے مقامات، اہم تنصیبات اورعوامی مقامات کے
اطراف اپنی اپنی سر براہی و نگرانی میں پولیس گشت اور اسنیپ چیکنگ جیسے
ضروری امورکی انجام دہی اور با الخصوص ٹیکنکل سوئپنگ اورکلیئر نس کے حصول
کا بھی پابند کیا گیاتھا، شہر میں پٹرولنگ، اسنیپ چیکنگ اور پکٹنگ کے
لیے560 موبائلوں اور 187موٹر سائیکل سوار پولیس افسران و جوانوں کو ذمہ
داریاں تضویض کی گئیں۔ عید سے دو روز قبل ہی پولیس کو ہدایت کردی گئی تھی
کہ امن و امان کے حالات پر گرفت کومضبوط کرنے اور شہریوں کی جان ومال کے
یقینی تحفظ کے لیے نہ صرف ممکنہ حساس علاقوں پرتوجہ دے بلکہ پولیس گشت،
اسنیپ چیکنگ، پکٹنگ، ناکہ بندی، ریکی، نگرانی وغیرہ کے اقدامات کوٹھوس
بناتے ہوئے ڈپلائمنٹ پر باقاعدہ ویجلنس کے عمل کو بھی یقینی بنائے اور شر
پسندوں کی کڑی نگرانی کے ضمن میں انتہائی ٹھوس اور موثر اقدامات کیے جائیں۔
پاکستانیوں کی بڑی تعداد کا مانناتھا کہ ہم سب خوشی تو منارہے ہیں، ہم نے
عید بھی بڑے اجتماعات میں ادا کی۔ تاہم عید کی نماز پڑھتے ہوئے اس خوف کا
بھی سامنا رہا کہ کہیں کوئی دہشت گردی کا واقعہ نہ ہو جائے۔ان کا کہنا تھا
کہ ہمیں اصل خوشی اس وقت ہوگی جب ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا۔
ایک سروے کے مطابق امسال مہنگائی کی وجہ سے ملک بھر میں قربانی کرنے کی شرح
کم رہی ہے۔بہت سے لوگوں نے بکرے کی قربانی کرنے کی بجائے صرف بڑی قربانی
میں حصہ لینے پر ہی اکتفا کیا ہے۔بہت سے شہریوں کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی
مہنگائی نے عید کی خوشیوں کو گہنا کر رکھ دیا ہے۔ عید تو خوشیوں کا تہوار
ہے۔ لیکن انہیں اصل خوشی تب ہو گی جب ملک کے اندرونی حالات بہتر ہوں گے،
مہنگائی ختم ہوگی اور سارے ہم وطن عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں گے۔کوئی
قصائی پانچ چھ ہزار روپے سے کم پر جانور ذبح کرنے کو تیار ہی نہیں
ہے۔قربانی کرنے کے ساتھ ساتھ ایک افسوس ناک یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان کے
اکثر علاقوں میں جگہ جگہ آلائشوں کے ڈھیرلگ گئے۔اگرچہ بہت سے علاقوں میں
حکومت کی جانب سے صفائی کا کافی بہتر انتظام کیا گیا تھا لیکن لوگوں نے
اپنی سطح پرجانوروں کی قربانی کرتے وقت صفائی کا خاص انتظام نہیں
کیا۔قربانی کے جانور کا خون چھوٹے محلوں ،گلیوں اور بڑی سوسائٹیوں میں لان
اور گیراج میں بہا دیاگیا، شام ڈھلنے تک اتنی بدبو پھیل چکی تھی کہ ہر گلی
ایک بہت بڑے مذبح خانے کا منظر پیش کرتی رہی۔حالانکہ اگر قربانی سے پہلے
مٹی میں گڑھا کھود کر اس میں قربانی کا خون دبا دیا جائے تو نا صرف بو سے
چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے بلکہ مختلف النوع حشرات اور اڑنے والے مچھر
مکھیوں کا بندوبست بھی کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح جانوروں کے اندرونی
اعضاءخالی پلاٹوں میں پھینک دیے گئے، جو جگہ جگہ آوارہ کتے بلیوں کو دعوت
عام دےتے رہے۔حکومت کی جانب سے اگرچہ ان کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست بھی
کیا جاتا ہے لیکن ایک طرف محدود عملہ اور وسائل کے ساتھ نمٹنا آسان کام
نہیں ہے۔جب تک ہر شخص خود صفائی کا بندوبست نہ کرے اس وقت تک بہتر انتظام
نہیں کیا جاسکتا۔
قربانی کیے جانے کے بعد سے مختلف قسم کے کھانے پکانوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا
ہے۔فوڈ اسٹریٹ پر ویسے تو سارا سال کھانے فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے
مگر عید قرباں کے موقع پر قربانی کے گوشت سے مختلف انواع و اقسام کے پکوان
تیار کرکے دیے جاتے ہیں۔قربانی کے گوشت سے مختلف اقسام کے چٹ پٹے کھانے
بنانے کا رواج گھروں میں تو عام ہے جہاں خواتین کھانوں کی تیاری کے لیے کچن
میں جت جاتی ہیں مگر اس سال ہوٹلوں اورپکوانوں کی دکانوں سے بھی ذائقے دار
کھانے آرڈر پرتیار کرنے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ مشہور فوڈ
اسٹریٹ پر عید ِقرباں کے گوشت سے پکوان تیار کرکے دینے کا اہتمام کیا جاتا
رہا۔ جہاں شہریوں کی بڑی تعداد اپنے گھر سے قربانی کا گوشت لاکر کھانے تیار
کرنے کے آرڈر بک کرواتی رہی۔ مشہور فوڈ اسٹریٹ پرعید ِقرباں کے موقع پر
قربانی کے گوشت سے مختلف انواع و اقسام کے پکوان تیار کرکے دیے گئے ، جس
میں سیخ کباب، گولا کباب، ہنٹر بیف، ملائی بوٹی، تکے، کٹاکٹ، سجی اور دیگر
چٹ پٹے کھانے شامل ہیں۔ آرڈر پر سجّی تیار کرنے والے ہوٹل کے ایک مالک کا
کہنا تھا کہ ایک سجی تیار کرنے کے 250 روپے لیتے ہیں جس میں مصالحے اور
بنائی شامل ہوتی ہے جبکہ سجی بنانے کا آرڈر ایک دن پہلے ب ±ک کرتے ہیں کیوں
کہ سجی کے لیے کئی گھنٹے پہلے مصالحے لگا کر رکھاجاتا ہے، اس کے بعد سجی کو
دہکتے کوئلوں پر تیار کیاجاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے تو لوگ
گھروں میں پکوان تیار کرتے ہیں مگر باہر سے بنوا کر کھانے کا ایک الگ ہی
مزہ ہوتا ہے۔ کباب فروخت کرنےوالے دکاندار کا کہنا تھا کہ سیخ کباب فی کلو
گوشت پر 200 روپے کے حساب سے چارج کیے ہیں۔عید کے دوسرے اور تیسرے دن ان
آرڈرز میں اضافہ ہوتارہا۔ آرڈر پر کھانے تیار کروانے کے لیے آئے ایک شہری
کا کہنا تھا کہ گھروں میں تیار کیے ہوئے پکوانوں میں وہ روایتی ذائقے کی
کمی رہتی ہے جس کے باعث وہ ہوٹلوں اور مختلف پکوان تیار کرنے والوں کا رخ
کرتے ہیں جہاں گوشت دیکر بنے بنائے پکوان مل جاتے ہیں، اگر بڑے پیمانے پر
دعوتوں کا اہتمام کرنا ہو تو یہ طریقہ بہت اچھا ہے کہ باہر سے کھانے
بنوالیے جائیں۔اس کے ساتھ ملک بھر میں قربانی کرنے والے اکثر افراد نے
قربانی کا گوشت کئی دنوں کے لیے محفوظ کرلیا، بہت سے غربا کو عید کے تینوں
دنوں میں گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہیں ملا ۔اطلاعات کے مطابق عید الاضحی کے
موقع پر قربانی کے گوشت کو محفوظ رکھنے کے لیے ڈیپ فریزر اور یفریجریٹر کی
فروخت میں عام دنوں کی نسبت اضافہ دیکھاگیا۔ الیکڑانکس مصنوعات کی سب سے
بڑی مارکیٹ ریگل چوک صدر میں عید الاضحی سے ایک روز قبل تک ڈیپ فریزر اور
ریفریجریٹر کی خریداری کے لیے عوام کا رش رہا اور لوگ قربانی کے گوشت کو
طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے ڈیپ فریزر اور ریفریجریٹر کی خریداری میں
مصروف رہے۔تاجروں کا کہنا تھا کہ عید پر زیادہ تر مائیکروویو اوون،
الیکٹرانک گرل، جوسر بلینڈرز، چوپرز ، ڈیپ فریزرز اور ریفریجریٹرز فروخت
کیے جاتے ہیں، اس سال ڈیپ فریزرز کی قیمت میں اگرچہ گزشتہ سال کے مقابلے
میں 4500روپے تک کا اضافہ ہوا ہے اس کے باوجود ڈیپ فریرزرز کی فروخت میں
اضافہ ہوا ہے۔
|