ماں اﷲ تعالیٰ کی تخلیق کا ایک
شاندار کر شمہ جس میں صرف پیار ہی پیار ہے ۔ ایک کمزور عورت جو جب ماں ہے
تو اپنی اولاد کے لیے فولاد ہے۔ وہ اپنے بچے کے لیے کسی مشکل کسی تکلیف کو
خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہمہ وقت اولاد کی بہتری اور بھلائی کے لیے تیار ہے۔
شاید یہی و جہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ماں کے درجات کو بہت بلندی عطا فر مائی
ہے۔ ہمارے پیارے رسول پاک ﷺ نے فر مایا کہ ’’ جنت ماں کے قد موں تلے
ہے‘‘۔اتنا عظیم در جہ ماں کو دوجہاں کے مالک نے بخش دیا ہے۔
لیکن کیا واقعی قیا مت قریب ہے، کہ یہی ماں جس کے قد موں تلے جنت ہے وہ ماں
اولاد کی قاتل کیسے بن جائے گی۔ ایسی ہی دل ادوز داستان گذشتہ روز ایک نجی
چینل پر دیکھی کہ ایک ماں نے ڈپریشن میں آکر اپنے تینوں بچوں کو نہر میں
پھینک دیا ۔ وہ بچے اپنی ماں سے زند گی کی بھیک مانگتے رہے لیکن وہ کیسی
ماں تھی جس کا دل نہ تڑپا، جس کی روح نہ کانپی۔۔۔۔۔
ماؤاں ٹھنڈیاں چھانواں ۔کسی نے کیا خوب کہا واقعی ماں وہ سایہ دار درخت ہے
جو خود دھوپ پر تو جلتا ہے لیکن اپنے سائے میں آنے والے کو ٹھنڈک اور راحت
کا اساس بخشتا ہے۔ماں خود تو ساری رات گیلے بستر پر سو جاتی ہے لیکن اولاد
کو خشک جگہ پر لیٹا تی ہے ۔ خود بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت کر لیتی ہے
لیکن بچے کی بھوک و پیاس اُس سے برداشت نہیں ہو تی۔
اولاد جتنی بھی نا فر مان کیوں نہ ہو ماں ہمیشہ اُس کی طرف داری کر تی ہے ،
ناراضگی میں بھی اُس کی درد تکلیف کو محسوس کر تی ہے۔ اُ س کے لیے تڑپتی ہے
، اﷲ کے حضورؑ اُس کے لیے دعا گو رہتی ہے۔
اس جگہ میں ایک واقعہ جو میری والدہ نے مجھے بتایا تھا میں ضرور آپ سے شیئر
کروں گی۔
ایک شخص کی شادی ہو گئی ، وہ پہلے ہی اپنی ماں کا نا فر مان تھا ہی رہی سہی
کسر شادی کے بعد پوری ہو گئی، وہ ہر وقت اپنی ماں سے لڑتا رہتا تھا ، ایک
دن وہ اپنی بیوی کو لے کر الگ گھر میں شفٹ ہو گیا ، لیکن اس کے باوجود اُس
کے ماں سے جھگڑے کم نہ ہوئے ۔ ایک دن اُس کی بیوی نے اُس سے کہا کہ اگر تم
کو مجھ سے محبت ہے تو تم اپنی کو قتل کر کے اُس کا کلیجہ میرے لیے لے کر آؤ
۔ وہ بد بخت راضی ہو گیا ایک دن موقعہ پا کر اُس نے اپنی ماں کو قتل کیا
اور اُس کا کلیجہ پلیٹ میں رکھ کر بیوی کو خوش کر نے کے لیے لے کر جا رہا
تھا۔کہ راستے میں پڑے پتھر سے اُسے ٹھو کر لگ گئی اور وہ لڑ کھڑا گیا۔ اُس
کے لڑ کھڑاتے ہی اُس کی ماں کے کلیجے سے آواز ’’ بسم اﷲ میرے لال تجھے چوٹ
تو نہیں آئی۔‘‘ یہ سننا تھا کہ اُس شخص کی تو دنیا اندھیر ہو گئی کہ وہ
ہستی جس سے میرا روح کا رشتہ ہے میرے ٹھوکر کھانے پر بھی تڑپ گئی ہے یہ میں
نے کیا کر دیا ۔دنیا کی خو شی کے لیے ماں کو ناراض کر دیا۔
ماں وہ ہستی جو مر کر بھی اولاد کے لیے نہیں مر تی ۔ دنیا سے چھپ تو جا تی
ہے لیکن دھیان اولاد کی طرف ہی رکھتی ہے ۔ یہ رشتہ تو روح کا رشتہ ہے ۔ جو
چھپ تو جاتا ہے لیکن مر نہیں سکتا۔
تو پھر کیوں وہ ماں دنیا کے دکھوں سے اتنا گھبرا گئی کہ اپنے بچے اپنے ہی
ہاتھوں سے نہر میں پھینک دیے
کیوں نہ وہ ماں جسے خدا کا دوسرا روپ کہا جاتا ہے اپنے رب پر بھروسہ نہ رکھ
سکی ؟ کیوں اتنی بے حس ہو گئی کہ اپنے بچوں کی فر یاد پر بھی نرم نہ ہوئی ؟
ماں کا رشتہ تو روح کا رشتہ ہے تو کیا واقعی قیا مت قریب ہے؟ |