معاشرے کی بنیادی چیزوں کے تین
بڑے اہم عناصر ہیں جو کہ حیاتیاتی،جغرافیائی اور معاشرتی ثقافتی ہیں۔پہلا
عنصر اس بات پر زور دیتا ہے کہ معاشرے میں لوگ حیاتیاتی ضروریات کے تحت
متحد ہوتے ہیں۔جبکہ دوسرا عنصر جغرافیائی ماحول براہراست اور محدودانداز سے
انسانی معاشرے کی فطرت پر اثر انداز ہوتا ہے جبکہ معاشرتی وثقافتی عنصر جو
کہ ماحول میں ہوتا ہے وہ انسانی معاشرے کو بنانے کا بہت زیادہ ذمہ دار ہوتا
ہے۔یہ پہلے اور دوسرے عنصر پر قابو پاتا ہے جو کہ حیاتیاتی اور جغرافیائی
عناصر ہیں۔انسانی معاشرے کا عام مقصد یہ ہوتا ہے کہ معاشرتی طور پر ترقی کر
اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ افراد کی زندگی کو ہر لحاظ سے بہتر بناسکے۔یہ نہ
تو Capitalistic ہوتا ہے اور نہ ہی سوشلسٹ بلکہ ام میں مادی اور روحانی ایک
خوشی کی ترتیب ہوتی ہے جس میں خدا نے انسان کے اتحاد کا اظہار کیا ہے اور
خدا کے اعلیٰ اقتدار نے اپنے قوانین کی پابندی کا کہا ہے اسلام میں معاشرے
کا تصور اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ اسے غور سے پڑھا جائے کیونکہ موجودہ
دور میں معاشرتی نظریات جمہوریت اور کمیونزم سے لیے گئے ہیں اسلام میں
مثالی معاشرہ اْمہ کہلاتا ہے۔ام سے نکلا ہے جو سمجھ اور توجہ کا راستہ
رکھتا ہے امہ ہے۔معاشرے جس میں بہت زیادہ ہی افراد ہوتے ہیں جن ما مذہب اور
مقصد ایک ہوتا ہے جو آپس میں مطابق رکھتے ہیں اور اپنے مشترکہ مقصد کی طرف
جاتے ہیں اگرچہ دوسرے معاشروں میں لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر معاشرے کے
لئے امہ کا لفظ آیا جس میں تمام لوگ مذہب اور مشترکہ مقاصد کے تحت اکٹھے
ہوتے ہیں۔امہ کا انفراسٹرکچر معیشت ہوتی ہے کیونکہ اس کینہ تو دیناوی زندگی
ہوتی ہے اور نہ ہی روحانی زندگی ہوتی ہے یہ ایک معاشرتی نظام ہے جس کی
بنیاد مساوات پر ہوتی ہے اور اس میں انصاف کو بھی خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے
اسلامی معاشرہ میں بھائی چارہ بھی ایک خاص مقام رکھتا ہے اسلامی معاشرے میں
عام جمہوریت نہیں ہوتی اور نہ ہی مختلف قوتوں کو آزادی حاصل ہوتی ہے بلکہ
اس میں خدا کے بنائے ہوئے اصول کارفرما ہوتے ہیں جو مغربی جمہوریت سے زیادہ
اچھے ہوتے ہیں اس میں تمام انسانوں کو مساوی سمجھا جاتا ہے تمام لوگ خدا پر
یقین رکھتے ہیں۔اور اس کو ارفع و اعلیٰ سمجھتے ہیں۔اسلامی معاشرہ دیگر
معاشروں سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس میں انسان کو خدا کے احکامات کے مطابق
زندگی گزارنی ہوتی ہے۔ اسلام کے قوانین کا مشترکہ ضابطہ شریعت کہلاتا ہے جس
کو قرآن سے اخذ کیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں پیغمبرانہ روایات اور علماء
کرام کی تعلیمات سے استفادہ کیا جاتا ہے۔شریعت میں اسلام کے مطابق زندگی
گزارنے کے اہم اصول پائے جاتے ہیں جن کا تعلق سیاسی، معاشرتی، معاشی،
ثقافتی اور مذہبی پہلوؤں کے علاوہ اخلاقی پہلو سے بھی ہوتا ہے۔مختصر طور پر
شریعت کو راستہ کہا جاسکتا ہے جو کہ سیکولر سے مختلف ہے اور نہ ہی اسلام کو
ایک سیکولر معاشرے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اگر مغربی معاشرے کو دیکھا
جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں اس کی سائنس کے مثبت خدوخال ہوتے ہیں جو کہ
مغربی تہذیب کو بناتے ہیں اور اس لئے ان کے ادارے بھی اس بات کی نشاندہی
کرتے ہیں جبکہ اسلامی معاشرے کے اہم اصولوں کو توحید کے اصولوں کے مطابق
بنایا جاتا ہے اور تمام اداروں کی بنیاد اسی پر رکھی جاتی ہے۔
|