( راشد سے معذرت کے ساتھ )
لگ بھگ ڈھائی تین سال کا عرصہ گزرا ہوگا کہ میری میل، برقی ڈاک میں پاکستان
اورمختلف جگہوں سے اردو میں کافی ڈاک آنی شروع ہوئی - کچھ اندازہ نہیں ہوتا
کہ ای- میل کا پتا کیسے کیسے نشر ہو جاتا ہے - میرے اکاونٹ پر اتنے گروپ کی
ڈاک آتی ہے کہ مجھے جن کو روکنا ہوتا ہے انکو سپام میں ڈال دیتی ہوں ظاہر
ہے کچھ وقت کا تعین بھی کرنا پڑتا ہے یہاں کی تمام کی تمام کلاسوں میں اسی
پر زور ہوتا ہے کہ اوقات کی بہترین اور صحیح تقسیم کریں اور کیسے کریں ؟-
روز قیامت بھی ہم سے وقت کے صحیح اور غلط استعمال کے حوالے سے سوال ہوگا -جو
پہلے پانچ سوال ہونگے اسمیں وقت صرف کرنیکا سوال کافی اہم ہوگا اور ہم کیا
اللہ میاں سے یہ کہینگے کہ انسان کے بنائے ہوئے اس مکڑ ی کے جال میں ایسا
الجھ گئے کہ نکلنے کی کوئی صورت ہی نہیں تھی - یا اللہ تو ہی رحم کرنیوالا
اور معاف فرمانے والا ہے -
الله تعالٰی ہمیں سرخرو فرمائے آمین - ابھی تک میرا جن گروپس سے تعلق تھا
وہ سب انگریزی میں تھے اور جن ممالک میں ، میں ہوں یہاں کی زبان انگریزی ہے
بلکہ رفتہ رفتہ بیشتر دنیا کی یہی زبان بنتی جارہی ہے - وہ جو اسکو اغیار
کی زبان سمجھتے تھے اب اسی میں ہی تبلیغ کر رہے ہیں- ہمارے یہ گروپ زیادہ
تر مذہبی اور سیاسی تھے - اب یہ اردو کی افتاد آن پڑی ، لطف تو کافی آیا
لیکن الجھن یہ تھی کہ آخر یہ پردہ کمپیوٹر پر اچانک اردو کہاں سے آگئی؟
ان ای میلوں میں ایک لاہورکے فرحان ولایت بٹ، دوبئی سے ایک اعجاز شاہین اور
کراچی کے راشد اشرف تھے -فرحان کے اردو میں نوشتے کافی جاذب نظر ہوتے لاہور
کی ثقافتی،سماجی اور ادبی پروگراموں کی جھلکیاں،سر گر میاں اور تصویریں
اسمیں الحمرا اور آرٹس کونسل وغیرہ میں ہونے والےتقاریب کی جھلکیاں ہوتیں
اور کچھ تبصرے بھی، اکثر وہ اچھی کہانیاں لکھتے --راشد اشرف کے"کتابوں کے
اتوار بازار کا حال دیکھتی تھی، جس سے مجھے یہ گمان ہوا کہ شاید اس شخص کی
اتوار بازار میں کتابوں کی دکان ہے اور یہا ں اسکی تشہیر کرنا چاہتا ہے ایک
مرتبہ فراغت میں اسے پڑھا تو جانا کہ یہ کوئی کتابوں کا شوقین اور خریدار
ہے -سوچا اچھا ہے کوئی بوڑھا ریٹائرڈ شخص ہوگا- اچھا مشغلہ ہے کتابیں اس
عمر میں خصوصاًبہترین ساتھی ہیں-جب باقی تمام ساتھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں'بسا
اوقات اپنا سایہ بھی ، اور اگر آنکھیں ساتھ دے رہی ہیں تو کیا کہنے !
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفا جات
-
تقریبا ڈیڑھ سال پہلے میرا یا ہو کا اکاونٹ ہیک ہوگیا ( اب بھلا اسکی اردو
کیا کرینگے کہ یاہو کی برقی ڈاک کا اغوا ہوگیا ) اتنے تردد میں اپنے آپکو
ڈالنے کی کیا ضرورت ہے یہاں موجود ہر شخص بخوبی جانتا ہے کہ ہیک ہونا کسے
کہتے ہیں ؟خیر جناب اس سے میرے تمام رابطوں کو انتہائی غلط اور بیہودہ قسم
کے پیغامات جانے لگے، بلکہ اسمیں انہوں نے وائرس ڈالدیا تھا اور جو کھولتا
اسکا کمپیوٹر بیماری میں مبتلا اور آلودہ ہو جاتاتھا - جو مجھے جانتے تھے
وہ جان گۓ کہ یہ میں ہرگز نہیں ہوں اور مجھے فورا مطلع کر دیا -میں نے اپنا
اکاونٹ محفوظ کر لیا لیکن کافی سارے گروپس سے رابطہ منقطع ہوا اسی بھیڑ میں
فرحان ولایت بٹ بھی غائب ہوگے ،انہیں ڈھونڈھنے کی کوشش بھی نہ کی ،اور میل
میں قدرے خاموشی چھا گئی-چونکہ بزم قلم میرے رابطے کی فہرست میں نہ تھا تو
بچ گیابلکہ شائد ابھی شروع ہی نہیں ہوا تھا - انکا بھی ایک یاہو گروپ تھا
جس پر اعجاز شاہین صاحب کی پوسٹنگز آتی تھیں - ابھی چند روز پہلے میرا
رازنامچہ یا روز نامچہ یعنی ڈاک یاھو سے پھر اغوا ہوا - اس مرتبہ اغوا کنند
گان نے شرافت کا مظاہرہ کیا اور مجھے منیلا لے جاکر ڈکیتی کا شکار بناکر
میرے تمام رابطوں سے میری مدد کی اپیل کی - اس پیغام کی پیش بندی یوں ہوئی
کہ یہ محض یا ہو والوں کو گیا - جی میل ، ہاٹ میل اور دیگر نے پیغام واپس
لوٹا دیا- اگلا سارا دن مختلف دوستوں ، عزیز و اقارب کے آنے والے فون کالوں
اور ای میل کا جواب دینے میں گزرا - اچھا خاصا وقت واپس آنیوالے ای میلز کی
صفائی میں گذرااور پھر نیا پاس ورڈ سوچنا -- اب دیکھئے اگلا حملہ کب ہوتا
ہے-
تو جناب تین سال پہلے، کچھ دلچسپ تحریریں میں نے ایک اردو کا فولڈر بنا کر
اسمیں ڈالی تھیں انہیں دیکھا تو اس میں راشد کی کافی تحاریر تھیں پڑھیں
اچھی لگیں میں نے چند پر تبصرہ کیا اور یوں راشد اور بزم سے باقاعدہ رابطہ
ہوا -پھر نہ معلوم کس طرح یہ رابطہ قدرے مزید بڑھا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ
ماشااللہ ایک گھبرو جوان ہیں،البتہ روح ضروربوڑھی ہوسکتی ہے -لیکن اردو پر
فدا ہیں اور اب تو ہندی حروف سے بھی گریزاں ہیں -جانکاری والے واقعے کے بعد
،فارسی کا استعمال بہت خوبصورتی سے کرتے ہیں -اردو زبان کی خوش قسمتی کہ
ایسا جانثار بندہ مل گیا ہے - جہاں اکثریت اردو سے جان چھڑارہی ہے اور اردو
بولنا ،پڑھنا اور لکھنا احساس کمتری کی نشانی سمجھا جاتا ہے -وہاں راشد کی
اردو سے اس درجہ وفاداری قابل قدر ہے -اب تو راشد کی اردو ادب اور ادیبوں
کے لئے خدمات اور پذیرائی میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے-
نت نئی تکنیکی انٹر نیٹ کی ایجادات متعارف ہوتی جارہی ہیں اور راشد اسپر
کھٹا کھٹ اردو ادب محفوظ کرتے جا رہے ہیں - فیس بک ، گوگل پلس ، ویب سائٹ ،
سکرائب ، پی ڈی ایف ہماری ویب ،بقول انگریزی میں
you name it
راشد اپنی تحاریر کے ساتھ وہاں حاضر ہیں - ابن صفی کے نمبر ایک شیدائی ہیں
وہ جو ابن صفی کو بڑے ادیبوں کی صف میں نہیں مانتے انکو بھی ہر ممکن قائل
کرتے رہتے ہیں اب تو ابن صفی کے متعلق دو کتابیں تصنیف کر چکے ہیں مجھے
اسوقت ایک کا نام یاد ہے " کہتی ہے تجھ کو خلق خداغائبانہ کیا"
بچوں کا ادب، شکاریات ، ہندوستان پاکستان کے معروف اور غیر معروف لکھنے
والوں کی خود نوشت سوانحعمریوں کے ذخیرے کے مالک ہیں- شاعری ، ناول ،
افسانے ہر مشہور ادبی رسالہ و رسالہ جات پر راشد کی نظر ہے - اب میرا اور
انکا ساتھ ادب ڈاٹ کام پر ہے-جہان انکی تحاریر تواتر سے آتی ہیں- چند روز
پہلے کہنے لگے ،" آجکل آپنے خوب گروپ بندیا ں کی ہوئی ہیں"--" اوۓ نہ چھیڑ
ملنگا نوں" میں نے تڑپ کر جواب دیا- فورا ہی کہنے لگے "مذاق کر رہا ہوں- ان
گروپوں میں راشد معدودے چند لوگوں سے ہیں جن سے میری چند مرتبہ فون پر بات
ہوئی ہے اور اس گفتگو میں وہ خوب بولے اور میں سنتی رہی -- سب سے بڑی خوبی
کی بات یہ ہے کہ( کراچی کی زبان میں) وہ کسی پھڈے میں اپنی ٹانگ نہیں اڑاتے
اپنے کام سے کام رکھتے ہیں اور سب سے بنا کر رکھتے ہیں چاہے وہ سیکولر ہوں
، غیر سیکولر ہوں ، مذہبی ہوں ، جذباتی ہوں، لڑاکو ہوں یا صلح پسند ہوں
اسلئے سب راشد کی عزت کرتے ہیں اور ہر طرف سے واہ واہ ہوتی ہے - یوں تو
راشد کی وجوہات شہرت بے شمار ہیں لیکن اب بھی سب سے بڑی پہچان انکی اتوار
بازار کے حوالے سے ہے راولپنڈی کے ایک پبلشر سے میں بات کر رہی تھی تو راشد
کا ذکر آیا کہنے لگے" اچھا وہ اتور بازار والے راشد صاحب، جی انکو تو اتوار
بازار کے حوالے سے سب پہچانتے ہیں "
خوش رہیں راشد میاں شاد و آباد رہیں |