آج جیسے ہی ایک ضروری کام سے میں
نے اپنایوٹیوب اکاؤنٹ کھولا ایک عجیب و غریب آڈیو ساؤنڈنے میری توجہ اپنی
جانب مبذول کر لی۔’’صاحب ! آپ کا ذرا سا وقت لیا جائے گا۔ہوسکتا ہے آپ کے
ذریعے کسی کی زندگی بچ جائے ․․․․‘‘اتنا کہہ کر وہ آواز ذرا دیر کے لیے رکی
۔اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہواتھا ۔ میں سوچ میں پڑ گیا ۔یہ کیا ہے؟پھر اس
سے پہلے کہ مجھے کو ئی جواب ملتا وہی آواز آنی شروع ہوئی۔
’’آپ اسے دیکھے بغیرآگے نہیں بڑ ھ سکتے ۔یہ ایک فنڈا ہے ۔ایک چھچورا کام
ہے۔اس کا نام ’لو جہاد ‘ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان لڑکے بھولی بھالی
غیر مسلم لڑکیوں کو اپنے عشق کے جال میں پھنساتے ہیں اور ان سے شادی کے
وعدے کرکے انھیں ہندوؤں کے خلاف بھڑکاتے ہیں۔کہیں کہیں تو شادی بھی کر کے
اورہماری بہن بیٹیوں کا ذہنی و جسما نی استحصال کر کے ان سے بچے پیدا کر کے
چھوڑدیا جاتا ہے۔اس طرح ان مسلما نو ں کا مقصد اپنی آبادی میں اضافہ کرکے
ہندوستان میں مسلم حکومت قائم کرنا ہے ۔اس طرح سے ہندو ؤں کی زندگی خطرے
میں ہے۔باہر کے لوگ ہم پر چھارہے ہیں اورہم سے ہمارا ملک چھیننے کی کوشش کر
رہے ہیں ۔ ان کا مقصدیہ بھی ہے کہ ہماری بہن بیٹیو ں کو جہاد کی ٹریننگ دے
کرہمارے کے خلاف کیا جائے۔میری ہندو بھا ئیوں سے اپیل ہے کہ وہ ایسے کسی
بھی خطرے سے ہوشیار رہیں اور اگر کہیں ایسا دیکھیں تو فوراً پولیس کو بتا
کر بھارت ماتا کے سچے سپوت ہونے کاثبوت دیں ․․․․․․اب آپ ایک ویڈیو دیکھیں
جس میں ایک متاثرہ اپنی کہانی خود بتا تی ہے․․․․۔‘‘
اس زہریلی بکواس کے بعد ایک ویڈیو چلا ئی گئی جس میں ایک برقعہ پوش خاتون
سے ایک شخص پوچھ رہا تھا :
’’آپ ان کی چنگل میں کیسے پھنسے؟‘‘اس نے جواب دیا :’’وہ مجھ سے کپل ورماکے
نام سے ملا اصل میں اس کا نام ساحل عزیز تھا ۔میں اس کے پیار میں پاگل ہو
گئی ۔بغیر کچھ دیکھے جانے اس کے ساتھ گھر سے بھاگ گئی۔اس نے مجھ سے شادی کی
اور اس طرح کے کام کر ائے۔‘‘
’’آپ پہلے ہندو تھے؟‘‘پوچھنے والا پوچھ رہا تھا ۔
’’ہاں !مگر انھوں نے دھوکے سے شادی کی اور مجھے مسلمان بنا یا ․․․․․مگر
میرا استعمال کر کے چھوڑدیا۔اب میں پھر سے ہندو ہو گئی اور ان کے گھر سے
بھاگ آئی ہوں ․․․․میری زندگی بر باد ہوگئی ہائے!میں کیا کر وں ،کہاں جاؤں
سماج میں کسی کوبھی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی‘‘اتنا کہہ کر وہ ڈھونگی
لڑکی پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی۔
ابھی یہ مکالمہ یہیں تک پہنچا کہ پس منظر سے دل خراش آواز آنے لگی۔’’آپ نے
دیکھا بھائیو!کس طرح کے گیم کھیلے جارہے ہیں ۔ہمارے ہی گھر میں سیندھ لگائی
جار ہی ہے ۔بھارت ماتا اب ہم کہاں جائیں ہمارے گھر میں ہی دشمن ہمیں بر باد
کر رہا ہے۔ ․․․․․ !‘‘
یہ بکواس یہاں تک آکر ختم ہو گئی ۔مگر دماغ تک خراب کر دیا۔بعد میں اس
واقعے کی تحقیق کی گئی اور ’یوٹیوب‘انتظامیہ سے اس سلسلے میں رابط کیا گیا
تو انھوں نے ایک چو نکا دینے والی بات کہی۔ایک عرصے سے شیو سینا، بجرنگ،دل
وشو ہندو پر یشد اور منسے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ہماری سائٹ کو ہیک
کر رکھا ہے مگر تعجب یہ ہے کہ وہ اتنی بات کہہ کر ’سائٹ ‘کو آزاد کر دیتے
ہیں۔ہمیں دھمکیاں ں بھی دیتے ہیں اور ہمیں وارننگس بھی دی جاتی ہیں۔اگر ہم
نے ان کہا نہ مانا تو ہم پر پابندی لگانے کی بات کی جاتی ہے۔اب ہم کیاکر یں
۔حکومت ان لوگو ں کے ہاتھوں میں ہے۔یہ جیسا چاہیں گے اس ملک میں یہی ہوگا!
’یوٹیوب انتظامیہ‘ کی یہ بات ملک کے منصف مزاج لوگوں کے لیے لمحۂ فکریہ سے
کم نہیں ہے اور آخری الفاظ تو ہندو ستا ن کی ہی سا لمیت پر سوالیہ نشان
لگاتے ہیں ۔
’یوٹیوب ‘ پر شرپسندی کے علاوہ کتابچوں ،پمفلٹوں،پوسٹروں اور اسٹیکر وں کے
ذریعے بھی یہ گندگی پھیلائی جارہی ہے ۔جسے بڑے پیمانے پرچوراہو ں ، فٹ
پاتھوں ، پارکوں اور اسکول کالجز میں انھیں تقسیم کیا جارہا ہے۔ چنانچہ ایک
اسٹیکر میرے ہاتھ بھی لگا جو کسی ’اینٹی لو جہاد فرنٹ ‘کی جانب سے شائع ہے۔
اس کا متن ہے:
ہندوبھائیوں سے اپیل
جاگو ہندو جاگو!لو جہاد سے سودھان
مسلم لڑکے ہندو نام رکھ کر ہاتھ میں کلاوا باندھ کر و ٹیکا لگا کر ہندو
لڑکیوں کو جال میں پھنساتے ہیں ۔ان کا دھر م پر ورتن (بدل)کرکے شادی کر کے
بچے پیداکرتے ہیں ایوم(نیز)شریرک و مانسک سوشن (جسمانی و ذہنی استحصال)کر
کے انھیں چھوڑ دیتے ہیں۔ادھارن (مثال)کے طور پر بالی وڈفلم ابھی
نیتا(ایکٹر) سیف علی خان و عامر خان نے ہندو لڑکیوں سے شادی کر بچے پیدا کر
انھیں چھوڑدیا۔اپنے دھر م اور اپنی بہن-بیٹیوں کی رکشا (حفاظت)کے لیے سترک
(مستعد ) رہیں ید ی(اگر)آپ کے پاس کچھ ایسا لگے تو ہماری ہیلپ لائن سے سمپر
ک (رابطہ) کر یں ۔
اس کے بعد ،موبائل نمبر ،ای میل اور فیس بک ایڈریس لکھا ہے۔
منجا نب :اینٹی لوجہاد فرنٹ
مذکورہ بالا طریقوں سے ایسا محسوس ہوا جیسے کسی نے دل پر زور دار پتھر
ماردیا ہو۔ہندو ستان کی اقلیتوں کے خلاف کیسے کیسے پر و پیگنڈے کیے جارہے
ہیں اور انھیں پر یشان کر نے کا فرقہ پر ست کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے
رہے ہیں۔اس سے بھی زیادہ حکومت کی سر د مہری باعث تشویش بنی ہوئی ہے۔ہماری
عمریں ہندوستا ن کی وفاداری اور برادران وطن سے محبت کی قسمیں کھاتے کھاتے
اور عملی طور نبھاتے بیت گئیں مگر انھیں کسی بھی طرح ہماری نیک نیتی پر
یقین نہیں آتا۔دردپردہ یہ لوگ کیسی کیسی گھناؤنی حر کات کرتے ہیں اس
کااندازہ ’لو جہاد‘جیسے اسکینڈلوں سے لگا یا جاسکتا ہے۔
’لوجہاد‘کا ہوا پھیلا کر پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف ایک محاذ تیار کیا
جارہا ہے اور ملک کے صلح و امن پسند طبقات مسلمانوں کے تعلق سے غلط فہمی
پھیلائی جارہی ہے ۔یہ فرقہ پر ست اپنے ہی ہمنواؤں سے غلط سلط بیان دلوا کر
انھیں ’یوٹیوب‘پر ڈال رہے ہیں ۔’لوجہاد ایک بکواس اور مسلمانوں کے خلاف ایک
پر و پیگنڈہ ہے۔جس کا مقصد اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ مسلمانوں پراس ملک کی
زمین تنگ کر دی جائے۔اس کے لیے یہ فرقہ پر ست سوشل سائٹس کا استعمال کررہے
ہیں اور خدا کی دی ہوئی صلاحیتوں کو تعمیر کے بجائے تخریب کاری میں لگارہے
ہیں ۔
اب تو ٹی وی کے مخصوص چینلوں پر اشتہارت کی رو میں اسے بھی دکھایا جارہا ہے
۔حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ آج تک نہ تو اس شرپسند ی کی جڑ کا پتا لگانے
کی کوشش کی گئی ہے اور نہ ہی ان گھناؤنی حر کتوں کے مرتکبین کو پکڑاگیا
ہے۔کہتے ہیں کہ حکومتوں کے نشریات و اطلاعات کے شعبے انتہائی فعال اور پل
پل کی خبر سے پوری طرح خبردار ہوتے ہیں مگر تعجب ہے ممبئی جیسے شہر سے شروع
ہونے والی یہ بکو اس پورے ملک پر چھائی جارہی مگر اب تک اس کے مرکز و منبع
کا کسی کو پتا نہیں ہے۔یا پھر اسے جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا
ہے۔دراصل یہ مسلمانوں کے خلاف پھیلایا گیا پرو پیگنڈہ ہے لہٰذا حکومتوں کو
اس کی کیا فکر اورتشویش ہو سکتی ہے؟
آج ملک کی صورت حال یہ ہے کہ مسلم نوجوانوں کو پوری طرح بد نام کر کے ان کی
زندگیوں کو جہنم بنایاجارہا ہے۔کہیں انھیں دہشت گردی کے الزام میں پھنسایا
جارہا ہے تو کہیں انھیں دیگر ملک دشمن کارروائیوں کا مر تکب بتا یاجارہا
ہے۔کہیں ان کے تار پاکستان کی خفیہ ایجنسی سے جوڑے جارہے ہیں تو کہیں انھیں
ملک کے لیے’سب سے بڑاخطرہ‘بتایا جارہا ہے۔ حالانکہ خداشاہد ہے۔ ان بے چارو
ں کے ہاتھ سے ایک چڑیا بھی نہ مری ہوگی مگر تفتیشی ایجنسیاں انھیں بم
دھماکوں کا مجرم بنا کر جیلوں میں بھر دیتی ہیں ۔ان کی نہ شنوائی ہوتی ہے
اور فریادرسی ۔ایک عرصے بعد جب ان پر سے دھماکوں کے الزامات ہٹتے ہیں اور
ان کی بے گناہی ثابت ہوتی ہے اس وقت حالانکہ انھیں باعزت بری کر دیا جاتا
ہے مگر ان کی زندگی موت سے بد تر ہوتی ہے ۔اس وقت وہ کسی کو بھی منہ دکھانے
کے قابل نہیں ہوتے۔
اور اب ․․․․․․!اب تو دوسرا ہی پر و پیگنڈ ہ کیا جارہا ہے۔ہندوستانی اقوام
میں آپسی میل ملاپ میں دراڑ ڈالی جارہی ہے۔’لوجہاد ‘کا ہوا کھڑا کر کے فرقہ
وارانہ ہم آہنگی اور بین المذاہب رواداری و محبتوں میں نفرت،دشمنی ،بے
اعتباری،فراڈ ،دھوکے بازی اور غلط فہمیوں کے بیج بوئے جارہے ہیں۔ سمجھ میں
ہی نہیں آتا کہ یہ ملک کہاں جارہا ہے؟
احساس
یہ بکواس یہاں تک آکر ختم ہو گئی ۔مگر دماغ تک خراب کر دیا۔بعد میں اس
واقعے کی تحقیق کی گئی اور ’یوٹیوب‘انتظامیہ سے اس سلسلے میں رابط کیا گیا
تو انھوں نے ایک چو نکا دینے والی بات کہی۔ایک عرصے سے شیو سینا، بجرنگ،دل
وشو ہندو پر یشد اور منسے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ہماری سائٹ کو ہیک
کر رکھا ہے مگر تعجب یہ ہے کہ وہ اتنی بات کہہ کر ’سائٹ ‘کو آزاد کر دیتے
ہیں۔ہمیں دھمکیاں ں بھی دیتے ہیں اور ہمیں وارننگس بھی دی جاتی ہیں۔اگر ہم
نے ان کہا نہ مانا تو ہم پر پابندی لگانے کی بات کی جاتی ہے۔اب ہم کیاکر یں
۔حکومت ان لوگو ں کے ہاتھوں میں ہے۔یہ جیسا چاہیں گے اس ملک میں یہی ہوگا!
’یوٹیوب انتظامیہ‘ کی یہ بات ملک کے منصف مزاج لوگوں کے لیے لمحۂ فکریہ سے
کم نہیں ہے اور آخری الفاظ تو ہندو ستا ن کی ہی سا لمیت پر سوالیہ نشان
لگاتے ہیں ۔ |