وکلاء گردی ، کیا یہ مہذب معاشرے کا چلن ہے ؟

 یہ دل دہلا دینے والا منظرپاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد کے بار ایسوسی ایشن کے واش رومز کا ہے، وکلاء کو پاکستان کا ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ تصور کیا جاتا ہے مگر فیصل آباد کے وکلاء نے جو "کارنامہ" سرانجام دیا ہے اس سے میرے جیسے میرے جیسے لاکھوں پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں، سینے میں عجیب سے آگ لگی ہے کچھ بھی ہوا ہو کم از کم یہ تو نہیں ہونا چاہیے تھا،کل 26نومبر کو فیصل آباد سمیت پنجاب کے پانچ ڈویژن کے وکلاء نے فیصل آباد سمیت پانچوں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر لاہور ہائی کورٹ کا بنچ نہ قائم ہونے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کی پر شکوہ عمارت کے سامنے دھرنا دیا، یہ وہی عمارت ہے جس کی عظمت کو بحال کرنے کے لئے پاکستان بھر کے وکلاء نے ایک طویل جدوجہد کی اور جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی میں اپنا یادگار کردار ادا کیا ،یہ احتجاج تو رنگ لے آیا مگر پاکستان بھر کے وکلاء خاص کر نوجوان وکلاء کو ایک نیا موڑ دے گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں وکلاء گردی کی اصطلاح سامنے آئی ، نوجوان وکلاء نے جب چاہا ،جہاں چاہا اور جسے چاہا اپنے جوتے کی نوک پر رکھ لیا۔کہیں معزز عدالتوں کے جج صاحبان ان کے ہتھے چڑھے اور ان پر جوتے برسائے، کہیں عدالتوں میں پیشی پر پولیس افسران ،کہیں عدالتی اہلکار اور کہیں بد نصیب سائلین وکلاء گردی کا شکار ہوئے مگر کل انہی قانون کے رکھوالوں اور محافظوں میں پاکستان میں قانون کی سب سے بڑی علامت سپریم کورٹ آف پاکستان پر دھاوا بول کر لگتا ہے اب اپنے تابوت میں آپ ہی آخری کیل ٹھونک لی ہے۔ سپریم کورٹ پر دھاوے کے دوران ان اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد نے جو کچھ کیا شائد وہ کبھی ضبط تحریر نہ لایا جا سکے۔احتجاج ہر پاکستانی کا جمہوری حق ہے اور اس پر کوئی پابندی بھی نہیں ہونی چاہیے مگر ایک عام آدمی اور ایک وکیل کے احتجاج میں کوئی تو فرق ہونا چاہیے۔فیصل آباد میں ہائی کورٹ کے بنچ کے قیام کا مطالبہ صرف وکلاء کا نہیں بلکہ یہ ڈویژن بھر کے ڈیڑھ کروڑ عوام کا مطالبہ ہے اور فیصل آباد کے سیاسی، سماجی،صحافتی حلقے ،سول سوسائٹی اور سوشل میڈیا پر ایکٹو میرے جیسے لوگ ہمیشہ اس مطالبہ کی تائید کرتے رہے ہیں اور ہر احتجاج میں وکلاء کے شانہ بشانہ شریک رہے ہیں مگر کل کے واقعات کے بعد آج فیصل آباد کے بار رومز کے واش رومز کے باہر لکھا جانے والےالفاظ نے مجھ سمیت فیصل آباد کے ہر شہری کو دکھی کر دیا ہے۔ معزز وکلاء حضرات نے محترم چیف جسٹس آف پاکستان سے منسوب لاء چیمبرز کی تختی اتار کربار کے واش رومز کو ان کے نام سے منسوب کرکے لکھوادیا۔ کیا یہ مہذب معاشروں کا طریقہ ہے ، معاشرے کے سب سے باشعور طبقہ کا یہ اقدام کیا کبھی کہیں بھی سراہا جائے گا -

Mustafa Malik
About the Author: Mustafa Malik Read More Articles by Mustafa Malik: 12 Articles with 14533 views Journalist, Urdu Blogger,Columnist, Social Media Activist. Proud to be a Muslim & Patriot Pakistani.. View More