پاکستان میں فوج کا ہمیشہ سے ہی بڑا اہم رول رہا ہے اور
خاص کر چیف آف آرمی سٹاف کا رعب اور دبدبہ ہماری سیاسی قیادت پر اس لیے بھی
زیادہ ہوتا تھا کہ کہیں فوج کے جوان رات کی تاریکی میں حکمرانوں کو قید
کرکے اقتدار پر قبضہ نہ کرلیں پاکستان میں آج تک جتنے بھی آرمی چیف رہے ان
میں سے اکثریت کا سیاست میں بھی بڑا عمل دخل رہا موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف
جنرل اشفاق پرویز کیانی پاکستان کی بری افواج کے 14 ویں سربراہ کی حیثیت سے
آج 28نومبر بروز جمعرات کو اپنی 40سالہ پیشہ وارانہ خدمات کے بعد سبکدوش ہو
جائیں گے پاکستان کے پہلے آرمی چیف برطانیہ کے سر فرینک والٹر مسروی اگست
1947 سے فروری 1948 تک اس عہدے پر فائز رہے، جنرل ڈگلس ڈیوی گریسی فروری
1948 سے اپریل 1951 تک تعینات رہے، یہ پاکستان آرمی کے گورے جرنیل تھے، جو
کم مدت کیلئے آئے اور چلے گئے، اس کے بعد جس نے اقتداد کا مزہ چکھا وہ طویل
عرصے تک نہ صرف بری افواج کا سربراہ بنا بلکہ اقتدار پر بھی قابض رہے،
تیسرے آرمی چیف فیلڈ مارشل محمد ایوب خان 17 جنوری 1951 سے 26 اکتوبر 1958
تک اس عہدے پر تعینات رہے۔چوتھے آرمی چیف جنرل محمد موسیٰ بھی 27 اکتوبر
1958 سے 17 ستمبر1966 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ جنرل آغا محمد یحییٰ خان 18
ستمبر 1966 سے 20 دسمبر 1971 تک پانچویں آرمی چیف رہے، جنرل گل حسن 22
جنوری 1972 سے لیکر 2 مارچ 1972 تک کم ترین مدت تک پاکستان کے چھٹے آرمی
چیف رہے، ساتویں آرمی چیف جنرل ٹکا خان 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک اس
عہدے پر رہے، اس کے بعد جنرل ضیاء الحق یکم مارچ 1976 سے 17 اگست 1988 تک
ساڑھے 12 سال کے طویل عرصے تک آٹھویں آرمی چیف کے طور پر اس منصب پر قابض
رہے،جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹا تھا،
جنرل مرزا اسلم بیگ 17 اگست 1988 سے لیکر 16 اگست 1991 تک پاکستان کے نویں
آرمی چیف رہے، آصف نواز جنجوعہ پاکستان کے دسویں آرمی چیف تھے جو 16 گست
1991 سے 8 جنوری 1993 تک آرمی چیف رہے، گیارہویں آرمی چیف جنرل عبدالوحید
کاکڑ 12 جنوری 1993 سے 12 جنوری 1996 تک اس عہدے پر فائز رہے،جنرل کاکڑ نے
غلام اسحاق خان اور وزیراعظم نواز شریف کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا،
جنرل جہانگیر کرامت 12 جنوری 1996 سے 7 اکتوبر 1998 تک پاکستان کے بارہویں
آرمی چیف رہے، جنرل جہانگیر چند ایک فوجی افسروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے
سول حکومت سے اختلافات پر استعفیٰ دیا تھا۔ جنرل پرویز مشرف 7 اکتوبر 1998
سے 28 نومبر 2007 تک 13ویں آرمی چیف کے طور پر اس عہدے پر فائز رہے، پرویز
مشرف نے نواز حکومت کا تختہ الٹا تھا جبکہ موجودہ آرمی چیف جنرل اشفاق
پرویز کیانی نومبر2007 سے اب تک اس عہدے پر فائز تھے انہیں بھی کئی بار
موقعہ ملا کہ وہ اقتدار پر قبضہ کرکے پاکستان کی حکمران بن سکتے تھے پیپلز
پارٹی کے دور حکومت میں بہت سے ایسے مواقع پیدا بھی کیے گئے اورمختلف
سیاستدانوں کی طرف سے فوج کے دبے لفظوں میں دعوت بھی دی گئی جبکہ شیخ رشید
نے تو اشتعال دلانے کے لیے یہاں تک بھی کہہ دیا تھا کہ فوج نے ستو پی رکھے
ہیں مگر ان سب ملی جلی دعوتوں کے باوجود اشفاق پرویز کیانی نے کوئی ایسا
قدم نہیں اٹھایا کہ جس سے پاکستان کی پوری دنیا میں بدنامی ہوتی اور ملک
مزید سو سال پیچھے چلا جاتا اشفاق پرویز کیانی کے دور میں عوام پر آفتوں کے
پہاڑ بھی ٹوٹے دہشت گردجہاں چاہتے اور جس وقت چاہتے دھماکہ کردیتے اس میں
نہ صرف عام شہری لقمہ اجل بنے بلکہ ہمارے فوجی جوان بھی شہید ہوئے ملک میں
کہیں بھی کوئی آفت آتی تو لوگ فوج کی طرف دیکھنا شروع کردیتے تھے خواہ
سیلاب ہو ،زلزلہ ہو یا دہشت گردی کی کوئی کاروائی ہو ۔فوج کے ہر جوان کی
عزت آج بھی اسی طرح عوام کے دلوں میں موجود ہے جس طرح آج سے چند سال پہلے
موجود تھی اب فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے سڑک پر گذرنے والے ہر 5ویں ٹرک اور
بس پر لکھا ہوتا تھا پاک فوج کو سلام اب وہاں سے تو ختم ہو چکا ہے مگر فوج
کی ملک کے لیے بے پناہ قربانیوں اور اقتدار کی چھینا چھپٹی سے دور رہنے کے
بعد اب ہر پاکستانی کے سینے پر لکھا ہوا ہے پاک فوج کو سلام ۔ |