بارہ دسمبر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار
محمدچوہدری کے عہدے کی آئینی مدت ختم ہو رہی ہے۔جسٹس چوہدری نے آپنی مدت کے
دوران کئی اہم فیصلے کیے توکئی سنگین صعوبتیں بھی جھیلیں۔جنرل پرویز مشرف
کے آمرانہ دورِ اقتدار سے لیکرصدر زرداری کے جمہوری اقتدار تک قصہ زدِخاص و
عام رہے ۔ کہیں ہتھکڑیاں پہنا دی گیئں تو کہیں پھول نچھاور کر کے اِسقبال
کیا گیا۔دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ سوموٹو ایکشن لینے کا بھی اعزاز
رکھتے ہیں۔سابق وزیرِاعظم سیدیوسف رضاگیلانی کو جہاں انکے عہدے سے فارغ کیا
وہیں پے لا پتہ افراد کے معاملے پر ایف سی حکام سے حالات کشیدہ رہے جس سے
اداروں میں تصادم کا بھی خطرہ موجود ہے۔جسٹس چوہدری نے عدلیہ کو آزاد عدلیہ
کے نئے چہرے سے متعارف کرایا۔قانون کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کو
یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔وکلاـ تحریک میں مرکزی کردارادا کیا اور
آج بھی فضا میں وہ نعرے گونجتے ہیں ـ،چیف تیرے جانثار بیشمار بیشمار۔چیف
جسٹس نے پاکستان کے وقار اور تشخص کو اہم مقام دیا۔لیکن آج بھی پاکستانی
قوم جسٹس چوہدری سے کچھ جاننا چاہتی ہے،آج بھی قوم ارسلان افتخار کیس کے
بارے میں جاننا چاہتے ہیں،آج بھی سابقہ حکومت کے ساتھ عدلیہ کے رویہ پر
سرِعام مباحثے ہوتے ہیں،آج بھی جنرل الیکشن ۲۰۱۳ میں عدلیہ کے کردار کو
مشکوک سمجھا جاتا ہے۔آج بھی کراچی کی سڑکوں پر بوری بند لاشیں اور لاپتہ
افراد کے وراثین جسٹس چوہدری سے سوال کرتے ہیں کیا حق ادا ہو گیا کیا حق
ادا کر دیا۔۔۔۔ |