قرآن میں (۲۵) انبیاء کے نام اور انکی اقوام کے حالات و
واقعات مزکور ہیں، اکثر قصائص کا موضوع ان اقوام کی نافرمانی، کفر، اور
انبیاء کو جھٹلانے کے باعث ان پر نازل ہونے والے عبرتناک عذاب ہیں.
قرآن الحکیم میں مزکور انبیاء:
(آدم-نوح-لوط-الیاس-ادریس-ایوب-یونس-ھود-صالح-شعیب-ابراہیم-اسماعیل-یعقوب-اسحاق-یوسف-موسی-ہارون-یوشع-داود-سلیمان-ذوالکفل-زکریا-یحییٰ
_عیسیٰ_محمد)
(علیھم السلام اجمعین)
قرآن الحکیم کی وہ آیات جن میں سب سے زیادہ انبیاء کے نام مزکور ہیں :
سورة الأنعام؛ (چار آیات میں ۱۸ انبیاء کے اسماء مزکور ہیں)
وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَى قَوْمِهِ نَرْفَعُ
دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاء إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ (۸۳) وَوَهَبْنَا
لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ كُلاًّ هَدَيْنَا وَنُوحاً هَدَيْنَا مِن قَبْلُ
وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَى
وَهَارُونَ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (۸۴) وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَى
وَعِيسَى وَإِلْيَاسَ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ (۸۵) وَإِسْمَاعِيلَ
وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطاً وَكُلاًّ فضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ
(۸٦)
سورة النساء؛ (ایک آیت میں دس انبیاء کے اسماء مزکور ہیں )
إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَى نُوحٍ
وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ وَأَوْحَيْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ
وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالأَسْبَاطِ وَعِيسَى وَأَيُّوبَ
وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا (آية
١٦٣)
یہاں بتانےکا مقصد یہ ہے کہ اللہ نے تمام انبیاء کا ذکر نہیں کیا آخر کیوں
؟ وجہ ٰی ہے کہ قرآن کے اولین مخاطبین عرب تھے اور عرب میں جو لوگ بستے تھے
ان مین قریش مکہ،یہود ،نصاریٰ یہ لوگ ان تمام انبیاء سے واقف تھے جن کاذکر
قرآن نے بیان کیا ہے ۔اور ان کوان تمام انبیاء کے واقعات بالکل ایسے یاد
تھے جیسے کل ہی کے واقعات ہوں سو لہٰذا اللہ نے ان تمام انبیاء کا ذکر بھی
اسی سلسلے کی کڑی ہے کہ ہوش کے ناخن لو جاننے کے باوجود بھی پھر بھی توحید
سے انحراف کر رہے ہو یاللعجب
نوٹ:یوشع بن نون کا نام قرآن مجید میں نہیں آیا لیکن جوواقعہ سورہ کھف میں
موسیٰ اور نوجوان کا، مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ یوشع ہیں جن کو بعد میں
نبوت مل گئی واللہ اعلم با لصوب۔ |