پاکستان دوقومی نظریئے کے تحت وجود میں آنے والی ایسی
اسلامی ریاست ہے جسے جمہوری ہونے کا اعزا ز بھی حاصل ہے۔ اسلام جہاں مساوات
کے اصولوں کے تحت زندگی گزارنے کا پابند بناتا ہے وہیں علم کی ترغیب دیتا
اور علم کے حصول کیلئے پابند بناتا ہے جبکہ جمہوری نظام تمام شہریوں کو
یکساں حقوق و سہولیات کی فراہمی کا یقین دلاتے ہیں اور اپنے شہریوں کے تحفظ
کے ساتھ انہیں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی جمہوری ریاست کا فریضہ ہوتا
ہے ۔ روٹی ‘ رہائش اور روزگار کے ساتھ تعلیم بھی انسان کی بنیادی ضروریات
اور اسلام کے پابند فریضے کی زد میں آتی ہے مگر افسوس کہ اسلامی جمہوریہ
پاکستان کے قیام کو نصف صدی سے زائد گزرجانے کے باوجود ہمارے مضبوط
جاگیردارانہ نظام نے تعلیم کو تمام طبقات میں عام کرنے کی مخالفت اور راہ
میں رکاوٹ کھڑی کی جبکہ سیاست کی سیاہ کاریوں نے تعلیمی اداروں کو اپنی بلا
معاوضہ فوج (جذباتی کارکنان)کے حصول کا ذریعہ بناکر تعلیمی ماحول اور نظام
دونوں کو ہی برباد کردیا ۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی
جانب سے2012 میں 221 ممالک میں عوام کی تعلیمی حالت کا جائزہ لینے پاکستان
میں تعلیمی صورتحال کے حوالے سے پیش کردہ حقائق اور اعدادوشمار حیرت
انگیزتو البتہ افسوسناک اور شرم انگیز ضرور ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان
میں 79 فیصد افراد ناخواندہ ہیں اور شرحِ خواندگی کے لحاظ سے پاکستان دنیا
میں 180ویں نمبر پر ہے پاکستان میں سب سے زیادہ ناخواندہ افراد کی عمر 15
سے 24 برس کے درمیان ہے اورسب سے زیادہ شرحِ خواندگی 55 سے 64 برس عمر کے
افراد میں ہے جبکہ شرحِ خواندگی میں پاکستان جنوبی ایشیا میں افغانستان اور
بنگلہ دیش کو چھوڑ کر دیگر ممالک سے بہت پیچھے ہے ۔ یونیسکو کاکہنا ہے کہ
پاکستان میں صرف تین فیصد طلبا ءکالج تک پہنچ پاتے ہیں،جن میں سے صرف ایک
فیصد گریجویشن کر پاتے ہیں۔ یونیسکو کی یہ رپورٹ ہمارے حکمرانوں کیلئے ریڈ
کارڈ ہونی چاہئے کیونکہ تعلیم تہذیب وشائستگی اور تعمیروترقی کا باعث ہوتی
ہے اور اگر ہم تعلیم کے شعبے کو نظر انداز کرکے ناخواندہ افراد کی تعداد
میں اضافے کے اسباب پیدا کریں گے تو یقینا معاشرہ تہذیب و سلیقے اور
شائستگی و نرم خوئی سے بھی محروم ہوتا جائے گا اور پاکستان صنعتی ‘ تجارتی
‘کاروباری اور معاشی بحرانوںمیں بھی دھنستا چلا جائے گا جبکہ علم سے محرومی
جرائم اور دہشتگردی کے فروغ کا باعث ہے اسلئے محفوظ مستقبل کیلئے حکمرانوں
کو یونیسکو کی مذکورہ رپورٹ کو سنجیدگی سے لینے اور شرح خواندگی میں اضافے
کیلئے موثر اقدامات کے ساتھ تعلیم کے فروغ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو
گرانے کے اقدامات بھی کرنے ہوں گے اور اگر ہم نے ”علم و ہنر مفت اور سب
کیلئے “کا اصول پوری طرح رائج و نافذ کردیا تو دہشتگردی کی تربیت گاہوں میں
سناٹے چھاجائیں اور ملک میں امن بحال ہوگا جبکہ تہذیب وتمدن بھی فروغ پائے
اور احساس ذمہ داری کا فروغ قومی ترقی کو مہمیز دینے کے اسباب بھی پیدا کرے
گا !
|