ہر شاخ پہ الوبیٹھا ہے
انجام گلستاں کیا ہوگا
ہمیں خبر ہے لیٹروں کے سب ٹھکانوں کی
شر یکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
میں بحیثیت طالب علم اپنے مضمون کے عنوان کو مد نظر رکھتے ہوئے سب سے پہلے
محکمہ تعلیم پر نظر ڈالنا چاہتا ہوں۔
محکمہ تعلیم میں کرپشن کی وجہ یہ ہے کہ گاؤں میں سکول رجسٹرڈہے اور اسٹاف
کو پوری تنخواہ بھی دی جارہی ہے سکول کو فنڈبھی دیا جارہا ہے،لیکن وہاں
عملاً کچھ نہیں ہورہا ۔گاؤں کے سکولوں کی کارکردگی کا جائزہ بھی نہیں ہوتا
،طا لب علم کا تعلیم سے اس وجہ سے رجحان اور شوق ختم ہو رہاہے ،کیوں کہ
سکول میں اساتذہ کرام سکول نہیں جاتے ۔سرکاری سکولوں میں بھی مکمل کورسز
نہیں ملتے تو غریب آدمی کتابیں کہاں سے خریدے ۔جس کے پاس دووقت کھانے کیلئے
پیسے نہیں ہیں،وہ اتنی مہنگی کتابیں کہاں سے خریدے گا۔ہمارے بلوچستان بورڈ
میں نقل کا رجحان بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے جو طالب علم پڑھتے ہیں وہ بھی
نقل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں،کیونکہ جو پڑھنے والے طالب علم ہیں اُنکو
اتنے نمبرز نہیں ملتے جتنے نقل کرنے والے کوسفارش سے مل جاتے ہیں جس کی وجہ
سے طلب علم میں نقل کا رجحان زیادہ ہے اور تعلیم کا شوق ختم ہورہا ہے سب کو
پتہ ہے کہ پیسوں سے نوکری بھی مل جائے گی اور ڈگری بھی، اس لئے بلوچستان
بورڈ کو نقل کے رجحان کو ختم کرنے کی کوشش کر نی چاہیے۔
ہمارے ملک پاکستان میں محکمہ تعلیم کے علاوہ کافی محکموں میں کرپشن ہورہی
ہیں۔
محکمہ صحت میں بھی بہت کرپشن ہورہی ہیں اور اُس کی وجہ یہ ہے کہ محکمہ صحت
کودوائیاں مریضوں کے علاج کیلئے فنڈز دیئے جاتے ہیں جو کرپشن کی نظر ہو
جاتے ہیں۔ ہسپتالوں میں اگر دوائیاں دی جائیں تو مریض کو دوائیاں نہیں ملتی
،توان کو مجبورہوکر مہنگی دوائیاں بازارسے خریدنی پڑتی ہیں۔اگر کسی غریب
آدمی کے پاس اُس مہنگی دوائی کو خریدنے کے پیسے نہیں ہیں تو وہ پیسوں کی
خاطرچوری کرے گاکسی کو دھوکہ دیگا، یا کسی کاقتل کریگا۔محکمہ صحت کو چاہیے
کہ وہ دوائیوں کے فنڈز دے اگر کوئی ہسپتال مریضوں کو دوائیاں نہیں دیتا تو
اس کے خلاف کاروائی کرے۔پاکستان کے حالات بھی بہت خراب ہیں اگر کوئی ڈاکٹر
اغواء یا قتل کر دیاجائے ،تو ڈاکٹرز ہڑتال کرتے ہیں۔آپریشن تھیٹراوپی ڈی
بند کردی جاتی ہے کوئی ڈاکٹر وہاں پرڈیوٹی نہیں دیتااور مریض ڈاکٹروں کی
راہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔
اس وقت پاکستان مین سب سے زیادہ جو کرپشن ہورہی ہے وہ محکمہ واپڈا ہے جہاں
بہت زیادہ کرپشن ہے سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ بھی بجلی کی ہورہی ہیں ۔پتہ نہیں
وہ دن کب آئے گا جب پاکستان میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔عوام اتنی بجلی
استعمال نہیں کرتے جتنا بجلی کا بل آجاتا ہے جس کی وجہ سے ہر کوئی بجلی
چوری کرنے کی سوچے گا۔محکمہ واپڈا میں رشوت لینے دینے کا سلسلہ بند ہو جانا
چاہیے ۔واپڈ کا بڑا افسر کسی بڑی کارخانے سے رشوت لے کر اُس کا بل معاف
کردیتا ہیں۔ اگر واپڈکے کسی بھی ملازم کو رشوت دیں تو وہ میٹر کو تبدیل یا
ریڈنگ کم کردیتا ہے اوراگلے مہینے اُس کا بل کم ہوجاتا ہے۔اس لوڈ شیڈ نگ سے
پاکستان کو جو(2)بڑے نقصانات ہورہے ہیں وہ یہ ہیں
1۔بے روزگاری 2۔مہنگائی
1۔بے روزگاری:لوڈشیڈنگ کی وجہ سے جب کوئی فیکٹری بند ہوگی تو اُس ایک
فیکٹری میں1000افراد کام کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ 1000گھرانے دو
وقت کا کھانا کھانے سے محروم ہو جاتے ہیں اسی طرح پاکستان میں کئی فیکٹریاں
بند ہوچکی ہیں ۔جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روز گار اورلوگ چوری ،ڈکیتی اور
قتل جیسے سنگین جرائم کو اپنا رہے ہیں ،جسکی وجہ سے پورے پاکستان میں
بدامنی اور جرائیم بڑھتے جا رہے ہیں۔اسلام ہمیں ایسے جرائیم کرنے کی اجازات
نہیں دیتا ۔لیکن لوگ مجبور ہوکہ جرائیم پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔
2۔مہنگائی:لودشیڈنگ کی وجہ سے جب فیکٹریاں بند ہوگی تو ہماری ضرورت کی
اشیاء ہمیں باہر ممالک سے برآمد کرنی پڑیں گی۔ وہ تو اپنی کرنسی کے حساب سے
ہمیں چیز بیچیں گے۔اور وہ اشیاء جب پاکستان آئیے گی تو اُس پر کافی ٹیکسز
بھی لگنا شروع ہوجائیں گے۔اور 10روپے والی چیز50روپے کی بکے گی۔اور اس کی
وجہ سے پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہونے کا25فیصد کراد ار لوڈ شیڈنگ کا
ہوگا۔میرامشورہ ہے کہ منصب پر فائز ذمہ داران پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ
کریں عوام کو روزگار دیں ،اپنی طرح عام انسانوں کیلئے آسانیاں پیداکریں تو
انشاء اﷲ سب کچھ ٹھیک ہوگا
میرے مضمون کا جو عنوان ہے:
ہمیں خبرہے لیٹروں کے سب ٹھکانوں کی
شر یکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
میں نے اس کی کچھ حد تک وضاحت کی کردی ہے۔
دراصل ان محکموں میں کام کرنے والے ہمیں لوگ ہیں اور ہم ایک دوسرے کو جانتے
ہیں کہ کون کیا کررہا ہے ہم ایک دوسرے کی پردہ پوشی کرتے ہیں اور یہی پردہ
پوشی شریک جرم ہونے کی دلیل ہے۔ |