ملک میں جاری بد امنی ددہشتگردی
مہنگائی کرپشن اور لوٹ مار کے ذمہ دار بلاشبہ ہمارے ناہل حکمران ہیں جو
پاکستان بننے سے لیکر آج تک ملک قوم کی دولت لوٹ لوٹ کر کھا رہے ہیں ۔ چند
سو خاندان پچھلے ۶۸سالوں سے ملک کی تما م دولت پر قابص ہیں ملک کے غریب اور
بے کس عوام کے منہ سے تو روٹی کا آخری نوالہ بھی چھین لیا ہے ان کرپٹ لوگوں
نے۔مگر کیا اس تمام ظلم و زیادتی کی بازپرس صرف اور صرف ہمارے حکمرانوں سے
ہوگی ؟؟آخرت کے روز بھوکے مرنے والے غریبوں کا حساب کیا صرف اشرافیہ طبقہ
ہی دے گا ؟؟ ہرگز نہیں !!
اسکا حساب ہم سب دیں دے اس کرپشن کا حساب پوری قوم دے گی ۔ قرآن پاک میں اﷲ
پاک نے واضح طور پر فرما دیا ہے کہ جولوگ برائی ہوتے دیکھتے ہیں اور سکو
روکنے کی کوشش نہیں کرتے وہ بھی اس عذاب میں برابر کے شریک ہوں گے۔اچھے
لوگو ں پہ برائی کو روکنا اور اچھا ئی کا حکم دینا فرض ہے ۔پھر کیا ہم یہ
فریضہ انجام دے رہے ہیں ؟؟ یاد رکھیں ہم سب ظلم سہ رہے ہیں ہم مہنگا ئی
کرپشن رشوت بدیانتی لوٹ مار کا نشانہ بنے ہو ئے ہیں مگر آواز نہیں اٹھاتے ۔ہم
سب اس شعر کی عملی تصویر بنتے جا رہے ہیں ۔کہ
دنیا میں قتیل اس سا منافق کوئی نہیں
جو ظلم تو سہتا ہے بغا وت نہیں کرتا
اس ملک میں بھوک سے مرنے والے ظلم کرپشن اور دہشتگردی کا نشانہ بننے والے
غریبوں بیواؤں یتیموں اورمسکینو ں کی ٹھنڈی آہوں سے جب ااﷲ کی لعنت پڑے گی
تو پھر صرف حکمران نہیں بلکہ اس لعنت کے حقدار ہم سب ہوں گے۔حدیث مبارکہ
میں ہے کہ وہ مسلمان نہیں جسکو امت کا غم نہیں ۔تو ہمیں کتنا غم ہے آج اس
مت کا ۔اہم کسی فلمسٹار کے مرنے پہ افسوس کرتے ہیں مگر روز ہمارے مسلمان
بھائی دہشتگردی کا نشانہ بنتے ہیں کس کا دل تڑپتا ہے ؟؟ نوجوان فاسٹ اینڈ
فریس کے ہیرو پال واکر کے مرنے پر افسوس کرتے ہیں مگر اپنی قوم کے لوگوں کے
مرنے پر کسی کو ذرا ملال نہیں ہوتا ۔جب مرکے قبر میں جائیں گے اور آقاﷺ
پوچھیں گے کہ مری امت پہ ظلم و ستم ہو رہا تھا اور تم عاقل بالغ تھے شعور
رکھتے تھے تم نے ظلم کو روکا کیوں نہیں اسکے خلاف اٹھے کیوں نہیں تو
کیاجواب دیں گے وہا ں؟؟
اﷲ پاک جبر ائیل علیہ اسلام کو حکم دیتے ہیں فلاں بستی کو تبا ہ کردو حضرت
جبرائیل علیہ اسلام جاتے ہیں اور واپس آکر کہتے وہاں آپکا ایک نیک بندہ بھی
ہے تو اﷲ پاک فرماتے ہیں اسکو سب سے پہلے عذاب دو کیوں اس نیک بندے کی وجہ
سے بستی کو کوئی فائدہ نہیں ملا یعنی اس نے امر بلمعروف اور نہی عن المنکر
کیا ہی نہیں اسنے برائی کے خلاف آواز اٹھا ئی نہ اچھا ئی کا حکم دیا۔ہمارا
بھی یہی حال ہے ۔
اس کرپشن اور برائی کے خلاف ہم سب کواٹھنا پڑے گا ۔اس ملک میں جاری کرپشن
بدیانتی دہشتگردی اور ظلم و ستم کو روکنے کیلئے ہمیں گھروں سے باہر نکلنا
پڑے گا گھروں میں کڑھ کڑھ کر مرنے سے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اﷲ پاک
کے عذاب کے حقدار بنیں گے ۔کر پشن کے خلاف اٹھنا ہم پرفر ض ہے قیامت کے روز
ہم سے پو چھا جائے گا ۔خدا کے لئے اب اٹھئے جب تک ہم خود نہیں اٹھیں گے تو
پھر کون آکر ہمیں اس ظلم وستم سے نجات دلائے گا ؟؟ ہم کہتے ہیں کہ یہ نظا م
ٹھیک نہیں ہو سکتا یہ کرپشن ختم نہیں ہو گی وغیر ہ وغیرہ۔کیوں ختم نہیں
ہوگی ؟؟ پہلی بات یہ ہے کہ چاہے ختم ہوتی ہے یا نہیں چاہے نظا م ٹھیک ہو یا
نہیں اس کرپٹ نظام کے خلاف آواز اٹھانافرض ہے اگر نظام ٹھیک ہو جائے تو آپ
کا بھی بھلا ہوگا اور آنے والی نسلوں کا بھی اوراگر ٹھیک نہ ہوا تو پھر آپ
کو شہادت کی نعمت نصیب ہو گی مگر چپ کر کے گھر بیٹھے رہنا کھلی منافقت ہے
اور یہ بات بھی اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کے جب آپ ایک ایک کر کے کرپشن کے
خلا ف آواز اٹھا ئیں گے تو پھر آپ ایک یا دو نہیں ہوں گے بلکہ پوری قوم ہوں
گے کیوں کہ قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے ۔اور جب پوری قوم ظلم کے خلاف اٹھ جائے
گی تو پھر کامیابی سو فیصد یقینی ہے یہ اﷲ پاک کا وعدہ ہے ۔پھر قوم کا
مقدرضرور بدلے گا مگر اﷲ پاک نے اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلی جسنے خود
اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کی ہو ۔آسمان سے کوئی فرشتہ یا کوئی مخلوق نازل
نہیں ہو گی ہمیں خود ہی ظلم کے خلاف جہاد کرنا ہوگا اور یہ ہم پرفرض ہے ہم
ا سکے جوب دہ ہیں۔خدا کیلئے اب اٹھئے اپنے لئے ۔۔اس امت مسلمہ کی فلاح
کیلئے ۔۔اپنی نسلوں کی فلاح کیلئے ۔۔۔۔ |