نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم ،
أما بعد :
اس عالم نیست وبود میں انسان اﷲ تعالی کی وہ مخلوق ہے ، جنہیں اس نے خود
یہاں اپنا نائب وخلیفہ منتخب کیاہے ، کیونکہ آسمانوں وزمینوں اورکل کائنات
میں جو کچھ ہے ،یہ اﷲ کی ملکیت ہے ، بطور نائب وخلیفہ انسان کے پاس اس
ملکیت میں محدود تصرف کے اختیارات ہیں ،یہ اختیارات کوئی انسان کیسے
استعمال کریگا،اس کے لئے آسمانی کتابوں کی صورت میں کچھ کلیات موجود ہیں ،
ان کلیات کی روشنی میں جزئیات کی تعیین اپنی خداداد عقل ،فہم ،فراست اور
حاصل کردہ تعلیم کی مدد سے انسان نے خود کرنی ہے ، اس لئے حصول تعلیم انسان
پر فرض ہے، چنانچہ انسانوں نے اس میں اپنا اپنا کردار ادا کیاہے ، اور اپنے
اپنے ماضی کے ادوار میں بڑے بڑے نام بھی کمائے ہیں ، حالیہ دور میں تعلیم
کی اہمیت روزِروشن کی طرح واضح ہے ، تعلیم یافتہ اور اَن پڑھ میں درجات کا
فرق اب ہر کس وناکس بخوبی جانتاہے، قوموں کی ترقی وتمدن کا راز تعلیم میں
ہے ، سفر وحضر میں ، انفرادی واجتماعی زندگی میں تعلیم اب اس زمانے میں
انسانی بنیادی ضرورتوں میں سے ٹہری ہے ، ٹیکنالوجی اور فکرونظرکے ارتقائی
طوفانوں نے اب اس دنیاکوبالکل بدل کے رکھ دیا ہے۔
ترک قوم نے مختلف ادوار میں عالمی سطح پر لیڈر شپ اور قیادت کی ہے ، عثمانی
خلافت اس قوم کے ماتھے کا جھومر ہے ، لیکن استعماری ادوار میں یہ قو م بھی
کچھ سُکڑ گئی تھی ، اب ترکی قوم ، ملک اور وژن پھر سے عروج وارتقا کے منازل
طے کررہے ہیں، اقوام عالم میں اپنی کلیدی حیثیت منوارہے ہیں،عرب وعجم ان کے
مداح ہیں،پاکستان اور ترکی فطری حلیف ہیں ، دونوں قوموں میں لازوال رشتے
ہیں ،باہمی محبت کے ایسے جذبات ہیں کہ جس کی نظیر ملنا شامل ہے ۔
پاکستان میں تعلیم ، سائنس ،ٹیکنالوجی ، اور رفاہی امور میں دیگر اقوام کی
طرح ترکی کا بڑا کردارہے ، مملکت سعودی عرب نے پاکستان کے قلب اسلام آباد
میں الجامعۃ الاسلامیۃ العالمیۃ باسلام آباد اور شاہ فیصل مسجد کے شاہ کار
وشاندار ایسے تحفے پاکستان کودیئے ہیں کہ تاقیامت ان کا یہ احسان یہ ملت
بھول نہیں سکیگی ، اب اسی طرح الجامعۃ الترکیۃ العالمیۃ باسلام آباد اور
طیب اردوان مسجد کی شکل میں ترک قوم بھی اپنا رنگ جمائی گی، اور حقیقت تو
یہ ہے کہ یہ ترکش یونیورسٹی دنیا کی عظیم ترین دانش گاہوں ، تعلیم گاہوں
میں صف اول کی درسگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ فکرونظر اور اسلامی اخوت وقرابت کی
ایک مینارہ ٔ نور بھی ہوگی ،ان شاء اﷲ تعالی۔
محسن ِپاکستان جناب ڈاکٹر عبد القدیر خان ،جناب شاہد باجوہ، جناب سمیع اﷲ
عزیز ،ان دونوں قوموں کے درمیان اس تعلیمی پل کے معمار ہیں ،امید ہے کہ یہ
پل پاک ترکی تعلقات میں اور عالمی سطح پر ہمیشہ کے لئے انسانی تاریخ کا ایک
انمول کارنامہ ہوگا، یہاں عربی اسلامی علوم کے علاوہ جدید ٹیکنیکل ایجوکیشن
ومتعلقات کا بھی کماحقہ انتظام ہوگا ۔
اﷲ تعالی اس عظیم منصوبے کو جلد بعافیت وکمال اختتام تک پہنچائے اور پوری
انسانیت کے لئے اسے خیر،فلاح اور بہبود کا ذریعہ بنائے ۔
پاک ترک اقوام زندہ وتابند وپائندہ باد۔
وصلی اﷲ علی خیر خلقہ محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین ۔
شیخ ولی خان المظفر
|